انڈونیشا کے وزیر کا متنازعہ بیان
جکارتا ۔انڈونیشیا کے وفاقی وزیر برائے ثقافت مہادجیر افیندی نے ایک دلچسپ لیکن متنازعہ تجویز پیش کی۔ انہوں نے کہا ہے کہ کم اور درمیانی آمدنی والے افراد اگر امیر لوگوں سے شادی کر لیں تو اس سے ملک میں غربت کی شرح کم ہو جائے گی۔
دنیا میں سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ملک کے وفاقی وزیر نے مزید کہا ہے کہ شادی کے لیے ہم پلہ جوڑے کے مذہبی پیغام کو اکثر غلط سمجھ لیا جاتا ہے۔ جکارتامیں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہادجیر نے کہا اگر غریب لوگ شادی بھی غریبوں ہی میں کریں تو کیا ہو گا؟ غریب کنبے مزید بڑھ جائیں گے۔ انڈونیشیا کا یہی مسئلہ ہے۔
دو تہائی دولت امیر ترین افراد کے قبضے میں چلی جائے گی۔ امیروں اور غریبوں کے مابین شادی کے معاملے کو فروغ دینے کے لیے مہادجیر نے یہ تجویز بھی دے دی کہ اس ضمن میں ملکی مذہبی امور کی وزارت ایک فتویٰ بھی جاری کرے جس میں کہا جائے کہ امیروں کو شادی کے لیے غریب تلاش کرنا چاہییں اور غریب کو شادی کے لیے امیر ساتھی تلاش کرنا چاہیے۔
انڈونیشیا میں کچھ سوشل میڈیا صارفین نے وفاقی وزیر کی تجاویز کی تعریف کی لیکن کئی صارفین نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ راسوس سوباکا نامی ایک صارف نے لکھا، دیکھتے ہیں کہ کیا وزیر صاحب اپنے بچوں کی شادی کسی دوسری کلاس کے خاندان میں کرنے پر رضامند ہوں گے؟‘‘
وجیہہ نامی ایک خاتون نے لکھا، جدید دور کے مسائل کا حل بھی جدید ہونا چاہیے۔ اندینا ماسنا نامی ایک خاتون نے ملکی صدر کے ٹویٹر ہینڈل پر لکھا، آپ کی کابینہ کے ساتھ مسئلہ کیا ہے، غربت کم کرنے کے لیے امیر اور غریب کی شادی کے لیے فتویٰ جاری کرنا احمقانہ مشورہ ہے، اس کے لیے کوئی دوسرا لفظ استعمال نہیں کیا جا سکتا۔