Tuesday, April 22, 2025
Homeٹرینڈنگایفلو طلبہ کے ساتھ پولیس کی زیادتی ،حیدرآباد میں تاناشاہی کا ایک...

ایفلو طلبہ کے ساتھ پولیس کی زیادتی ،حیدرآباد میں تاناشاہی کا ایک اور ثبوت

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ ہندوستان کا دستور ایک جانب تمام ہندوستانیوں کو اظہار خیال کی آزادی اور احتجاج کا حق دیتا ہے تو دوسری جانب ریاست تلنگانہ کی حکومت اور خاص کر حیدرآباد کی پولیس عوام کو اس بنیادی حق سے محروم کرنے کےلئے اپنی طاقت کا استعمال کرنے میں مصروف ہے او رنوابوں کے شہر میں کئی مقامات پر کالے قانون کے خلاف پر امن احتجاج کی نہ صرف اجازت نہیں دی گئی بلکہ پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے شہریوں کو اپنے دستوری حقوق سے بھی محروم کردیا ہے اور کی تازہ مثال  جامعہ عثمانیہ کے احاطہ میں موجود ایک اور یونیورسٹی میں پیش آنے والا واقعہ ہے۔

گزشتہ رات  انگلش اینڈ فارن لینگویجس  یونی ورسٹی (ایفلو) کے طلبہ اور پولیس کی ٹھن گئی کیونکہ یونیورسٹی کے تمام دروازے بند کردیئے گئے تھے اور طلبہ کو کیمپس کے اندر اور باہر جانے سے روک دیا گیا تھا۔یہ اقدام پولیس کو یہ اطلاع ملنے کے بعد کیا گیا کہ طلبہ کے یونیورسٹی کے باہر ہونے والے ایک مخالف سی اے اے  احتجاج  میں حصہ لینے کے منصوبے ہیں۔ تقریبا ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہے اس بے چینی کے عالم میں طلبہ کو یونی ورسٹی میں محروس رکھا گیا   جس کے بعد دروازے کھول دیئے گئے۔

ایفلو میں سے ایک طالب علم  جو اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتا تھا اس نے میڈیا سے کہا ہمیں واٹس ایپ پر اطلاع ملی کہ معظم جاہی مارکیٹ میں سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف اجتماع ہورہا ہے اور ہم اس میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔ رات تقریبا  2.45 بجے  جب ہم یونیورسٹی کے گیٹ پر پہنچے تو ہمیں پتا چلا کہ گیٹ پر تالا لگا ہوا تھا اور باہر پولیس تعینات ہے۔ تینوں داخلی اور  خارجی راستوں پر تالے لگ گئے تھے۔ کسی بھی طالب علم کو یونیورسٹی میں داخل ہونے یا باہر جانے کی اجازت نہیں تھی۔

طلبہ لاک ڈاؤن کے خلاف احتجاج کرنے یونیورسٹی کے مرکزی گیٹ پر جمع ہوئے۔ کچھ طلبہ بند دروازوں پر چڑھ گئے اور یونیورسٹی کے باہر احتجاج کیا۔ایک پولیس عہدیدار نے میڈیا سے کہا کہ ہمیں اطلاع موصول ہوئی کہ طلبہ نے معظم جاہی مارکیٹ میں ایک احتجاج میں حصہ لینے کا منصوبہ بنایا ہے جس کے بعد انہیں باہر جانے اور اجتماع میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ یونیورسٹی کے گیٹ شام 3.30 سے ​​شام 4.30 بجے تک بند رہے جس کے بعد ہم نے اس جگہ کو چھوڑ دیا۔