Monday, June 9, 2025
Homeٹرینڈنگماسک اور وینٹی لیٹر برآمدات کی منظوری مجرمانہ سازش:کانگریس

ماسک اور وینٹی لیٹر برآمدات کی منظوری مجرمانہ سازش:کانگریس

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی ۔ کانگریس نے ماسک اور وینٹی لیٹر برآمدگی کی اجازت کو سازش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی صحت تنظیم ڈبلیو ایچ اوکے کورونا وائرس کے پیش نظر ان اشیاءکے جمع کرکے رکھنے کی ہدایات کے باوجود ان کی برآمدگی کی اجازت دی گئی ہے جو ایک مجرمانہ سازش ہے ۔کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے ٹوئٹ کرکے حکومت کے اس رویہ پر تنقید کی اور الزام لگایا کہ اس نے 10 گنا زیادہ قیمت پر اس سامان کو برآمد کیا ہے ۔

پارٹی نے اسے مجرمانہ سازش قرار دیتے ہوئے کہا ڈبلیو ایچ او نے وینٹی لیٹر، سرجیکل ماسک، ڈسپوسبل سرجیکل، کورال کی برآمدگی ہندوستان نے19 مارچ تک 10 گنا قیمت پر فروخت کرنے کی اجازت دی۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے حکومت ہند کے اس حکم کو بھی پوسٹ کیا ہے جس میں ان اشیاءکی برآمدگی کی اجازت دی گئی ہے ۔اس سے قبل سپریم کورٹ بار اسوسی ایشن کے صدر دشینت دوے نے دلیل دی کہ ہر شخص عدالت آنے سے خوفزدہ ہے ، تو عدالت میں چھٹیوں کے اعلان پر غورکیا جانا چاہئے ۔

 تاہم جسٹس بوبڈے نے کہا کہ اس میں بہت سے مسائل ہیں۔کورٹ میں چھٹیوں کا اعلان کرنے کے دوران کچھ مقدموں کی اپیل کی مقررہ وقت کی حد (لمٹیشن مدت) ختم ہو جائے گی۔اس بارے میں بھی غور کرنا ہوگا۔اس پر سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے کہا کہ عدالت لمٹیشن مدت بڑھانے پر غورکر سکتی ہے ۔

اس سلسلہ میں چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی بھی آدمی باہر نہیں جا رہا ہے ۔اس لئے اسے کورٹ بند ہونے کی صورت میں بھی فائل کیا جا سکتا ہے ، لیکن مسٹر دوے نے کہا کہ ہر کوئی مقدمہ فائل کرنے کورٹ آنے سے ڈرا ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے پیش نظر عدالت کو چار ہفتہ کے لئے بند کر دینا چاہئے ، اس کی تلافی موسم گرما چھٹیوں میں کی جا سکتی ہے ۔

اس کے بعد عدالت نے ویڈیوکانفرنسگ کے ذریعہ بحث کرنے یا پیش ہونے کا بندوبست کئے جانے پر غور کیا۔

 کورونا وائرس سے بچنے کے لئے ملک مکمل طورپر لاک ڈاؤن کی طرف گامزن ہے ۔اتوار کوجنتا کرفیوکی کامیابی کے بعد آج سے ملک کے75 اضلاع میں لاک ڈاؤن کردیاگیا ہے جس سے کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکے ۔اسی سلسلہ میں ملک کی سب سے بڑی عدالت،سپریم کورٹ میں بھی عام کارروائی ملتوی کر دی گئی ہے ۔آج صرف چیف جسٹس کی بنچ ارجنٹ مقدمات کی سماعت کر رہی ہے ،اور کیس سے منسلک وکلاءسے کہا گیا ہے کہ وہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ اپنی دلیل پیش کر سکتے ہیں۔اس دوران سپریم کورٹ میں ایڈوکیٹ آن رپورٹ ایسوسی ایشن نے قراردادپاس کرکے کہا ہے کہ ان کا کوئی بھی رکن کسی بھی صورت میں پیش نہیں ہو گا۔