Thursday, April 24, 2025
Homeٹرینڈنگلاک ڈاؤن سے کورونا وائرس کو قابو کرنے حکام پرعزم

لاک ڈاؤن سے کورونا وائرس کو قابو کرنے حکام پرعزم

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ ملک بھر میں 21 دنوں تک لاک ڈاؤن اور مکمل کرفیو جیسے حالات کے ذریعے حکام کوکو امید ہے  کہ یہ اقدامات  کورونا وائرس کے  پھیلنے پر قابو پانے میں مدد فراہم کرسکتے ہیں اور ساتھ ہی انہیں بڑے پیمانے پر نگرانی شروع کرنے ، متاثرہ افراد کے ممکنہ رابطوں ، وائرس سے متاثرہ  افراد کی نشاندہی کرنے اور یہاں تک کہ وائرس سے متاثرہ ممالک سے ہندوستان واپس آنے والے  افراد کی ممکنہ طور پر بڑے پیمانے پر جانچ کرنے کا بھی کافی وقت اور موقع فراہم کرسکتے ہیں۔تلنگانہ میں کورونا وائرس کے خلاف لڑنے والے سینئر صحت حکام نے امید ظاہر کی ہے لاک ڈاؤن  وبائی امراض پر قابو پانے میں ایک بنیادی ہتھیارثابت ہوگا۔

سخت اقدامات ، جنھیں اکثر وبائی امراض کے ماہرین ناکہ بندی کی حکمت عملی کے نام سے بھی جانتے ہیں  اس کے تحت معاشرے میں سرگرمیوں کو  محدود یا مکمل بند کرنے کے اقدامات کئے جاتے ہیں  اور اسی دوران لاکھوں افراد کی زندگی بچا ئی جاسکتی ہیں۔ صحت کے عہدیدار ریاست بھر میں بخار کی بڑے پیمانے پر نگرانی کی مہم چلا رہے ہیں۔ نمونیا کے شدید معاملات کی نشاندہی کرنے اور ان کے نمونے اکٹھا کرنے کے لئے خانگی دواخانوں کو ہدایت دینے کے علاوہ ، حکام وائرس معاملات کی شناخت ، رابطے کا سراغ لگانے اورصحت کی دیکھ بھال کی سہولیات یعنی سرکاری دواخانوں میں بوجھ کم کرنے کے لئے ایک منصوبہ تیار کریں گے۔

صحت عامہ کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن مدت کے دوران ، جب عوام  کے نقل وحرکت  کے امکانات کم ہوں گے تو ، وہ  مریضوں پر بھی توجہ دیں سکے گیں  اور پھر ان  بیماروں  کے علاج  پر بھی توجہ دیں گے ، خاص طور پر رنگاریڈی سمیت اعلی خطرہ والے اضلاع میں علاج کے عمل کو تیز تر کیا جاسکے گا ۔ اس وقت حیدرآباد، بھدرادری کوٹھاگوڈیم اورکریم نگر پر حکام کی زیادہ توجہ مرکوز ہے۔

صحت عامہ کے بہت سے ماہرین کو خدشہ ہے کہ مکمل لاک ڈاون صرف وبا کو مؤخر کردے گا اور ایک بار جب معاشرتی دوری کے سخت اقدامات میں نرمی آ گئی ہے تو معاملات دوبارہ رپورٹ ہونے لگیں گے تاہم ان سخت اقدامات کے  فوائد بھی ہیں۔امید کی جارہی ہے کہ  لاک ڈاؤن سے دو اہم مقاصد حاصل ہوں گی۔ صحت سے متعلق عہدیداروں نے کہا کہ اس کی وجہ سے مریضوں کے تیز رفتار اضافے کے معاملات میں کمی آئے گی اور بخار کے بڑھتے معاملات کی نگرانی کرنے کے علاوہ  مریضوں کے علاج  میں مزید وقت ملے گا۔

اس وقت ، صحت کے عہدیداروں کے پاس کورونا وائرس سے متاثرہ ممالک سے واپس آنے والے افراد کی تعداد کا مناسب اندازہ ہے۔ تاہم  انہیں اندازہ نہیں ہے کہ ان میں سے کتنے افراد  کا ٹسٹ مثبت ہے۔ دنیا بھر کے صحت کے عہدے داروں کا مؤقف ہے کہ ممالک لاک ڈاؤن کے وقت مشتبہ معاملات کی نشاندہی کرنے اور ان کو کورونا  جانچنے کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔