Tuesday, April 22, 2025
Homeبین الاقوامیلاک ڈاؤن کے بعد عرب دنیا میں کیرم بورڈ مقبول ہوگیا

لاک ڈاؤن کے بعد عرب دنیا میں کیرم بورڈ مقبول ہوگیا

- Advertisement -
- Advertisement -

ریاض ۔ کورونا وائرس کی وجہ سے اس وقت ساری  دنیا میں لاک ڈاون  ہے اور اسکی وجہ سے گھروں میں موجود لوگوں نے مصروفیت کے نئے طریقے ڈھونڈ نکالے ہیں۔رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں بسنے والے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بوریت سے بچنے کے لیے خاندان اور دوستوں کے ساتھ مل کر ایشیا کے روایتی کھیل کیرم بورڈ کا سہارا لے لیا ہے جسے کسی حد تک فراموش کر دیا گیا تھا۔

وقت گزاری کا یہ قدیم  کھیل چار یا دو کھلاڑیوں کے مابین کھیلا جاتا ہے اور کھلاڑی کیرم بورڈ کے ارگرد بیٹھنے کے باعث ایک دوسرے سے کچھ فاصلے پر بھی رہتے ہیں۔کورونا وائرس کے سبب پہلے لاک ڈاون اور پھر کرفیو کا اعلان ہوا تو لوگوں نے سعودی عرب میں کھیلوں کے سامان کی دکانوں کا رخ کرلیا۔ کیرم بورڈ خاص قسم کی لکڑی کا تختہ ہوتا ہے جس  پر مربع شکل کا خوبصورت ڈیزائن بنا ہوتا ہے اور چاروں کونوں میں گول پاکٹ موجود ہوتی ہے۔

لاک ڈاون اور کرفیو کے دوران کیرم بورڈ کی خریداری میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔یہ منفرد کھیل اب سعودی شہریوں میں بھی پذیرائی حاصل کر رہا ہے۔ اس کھیل سے خاندان کے بچے، بڑے اور بوڑھے سب ہی  لطف اندوز ہورہے ہیں۔کیرم بورڈ خلیج کے دیگر علاقوں خصوصی ساحلی علاقوں میں بھی مقبول ہو رہا ہے۔ کورونا وائرس کے سبب دفتر کے بجائے جدہ میں اپنے گھر سے خدمات انجام دینے والے انجینیئر ماجد الدوسری نے کہا ہے کہ میں اسے اپنی خوش قسمتی سمجھتا ہوں کہ میں نے کچھ دن قبل ہی کیرم بورڈ خرید لیا تھا جس سے اچھا وقت گزر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  میں نے سب سے پہلے کیرم بورڈ اپنے مستقبل کے سسرال والوں کے ساتھ کھیلا تھا جس کے بعد اب میں اپنے گھروالوں کے ساتھ کھیلتا ہوں۔ماجد الدوسری نے کہا کہ پہلے عموما ہم دوپہر کے کھانےپر ملتے تھے جبکہ اب ہم اکثراکٹھے کیرم کھیلتے ہیں جس میں میرا بھائی ، بھابھی، بہن کافی اور چائے کے ساتھ اس میں شامل ہوتے ہیں۔الدوسری نےکہا کہ جب جدہ میں کرفیو کا اعلان ہوا تو میں نے ویب سائٹ کے ذریعے کیرم بورڈ کا آرڈر کیا جو دو دن بعد 90 ریال میں مجھے گھر پر پہنچا دیا گیا۔موجودہ دنوں میں کیرم بورڈ 300 ریال سے 400 ریال تک فروخت ہو رہا ہے جبکہ کئی دکانوں اور آن لائن فروخت کنندہ کے پاس اس کا اسٹاک ختم بھی ہو چکا ہے۔

کیرم بورڈ کھیلنے کے لیے کالے اور سفید رنگ کی گول شکل کی 9 ،9 گوٹیوں (کائین) کو بورڈ کے وسط  میں ایک خاص ترتیب سے رکھا جاتا ہے۔کالی گوٹیوں کو وائے کی شکل میں اور سفید گوٹیوں کو ان کے ساتھ ایسے ترتیب میں رکھا جاتا ہے کہ ان کے بیچوں بیچ سرخ رنگ کی ایک گوٹ رکھی جاتی ہے جسے ملکہ یا کوئین کا نام دیا گیا ہے۔ایک بڑے سائز کی گوٹ اسٹرائیکرکی مدد سے کھلاڑی اپنی جانب کی لائن سے گوٹیوں کو سامنے کونوں میں موجود گول پاکٹ میں پہنچانے کی کوشش کرتا ہے جوکھلاڑی ملکہ کے ساتھ اپنی دوسری گوٹی پاکٹ کرلیتا ہے وہ جیت جاتا ہے۔

کیرم بورڈ کھیلنے والوں نے کہا ہے کہ یہ کھیل کئی دہائیوں قبل برصغیر سے حجاز کی راستے تاجروں کے ذریعے سعودی عرب پہنچا ہے۔ اس کے بعد یہ معاشرتی زندگی کا حصہ بن گیا ہے، جس میں بچوں کے ساتھ خواتین اور بزرگوں کی بھی دلچسپی ہے۔سعودی آرٹسٹ نجات مطاہر نے خوبصورت تصویر کے ذریعے اس کھیل اور خاندان کے تعلق کو اجاگر کیا ہے جس میں دادا، دادی اپنے پوتے کے ساتھ کیرم بورڈ کھیل رہے ہیں۔

سعودی ماہر بشریات سعد السویان نے کیرم بورڈ کے متعلق کہا ہے کہ یہ سعودی عرب میں کئی نسلوں سے کھیلا جا رہا ہے اور اس کھیل  میں عمر کی کوئی حد مقرر نہیں۔ انہوں نے اپنی تحریرسعودی عرب کی روایتی ثقافت کی بارہویں جلد میں اس مقبول کھیل کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے عرب اور سعودی معاشرتی زندگی میں اس کی اہمیت کا ذکر کیا ہے۔

جدہ میں موجود 39 سالہ استاد ناہید نور نے کہا کہ میں ایک عرصے سے اپنی امی اور گھر کے دیگر اہل خانہ کے ساتھ کیرم بورڈ کھیلتا رہا ہوں۔ یہ بہت دلچسپ اور زبردست مزے کا کھیل ہے۔ دو بچوں کے والد ناہید نور نے کہا کہ گذشتہ دنوں اس کھیل کی عادت ختم ہو گئی تھی لیکن اب پھر اسے اپنے خاندان کے ساتھ  دوبارہ اپنا لیا ہے۔

ناہید نے کہا کہ یہ کھیل مشکل کے وقت ایک دوسرے کو لطف اندوز کر دیتا ہے۔ ہم سب گھر میں موجود ہیں۔ اسے نمبروں کے ساتھ بھی کھیلا جاتا ہے جیسا کہ 10، 5 اور کوئین کے 50 نمبر زیادہ نمبر حاصل کرنے والا جیت جاتا ہے۔کوئین کے ساتھ دوسری گوٹ پاکٹ کرنا ضروری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کیرم بورڈ بوریت دور کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ ہم سب پرانے کیرم بورڈ کو نکال کر دوبارہ کھیلنا شروع کر رہے ہیں۔