کراچی: پاکستان نے بلوچستان کے سرحدی اضلاع میں خوراک اور ضروری اشیا کی قلت کے پیش نظر ڈیڑھ ماہ بعد ایران کے ساتھ جزوی طور پر اپنی سرحد کھول دی ہے۔پاکستان کے وفاقی وزارت داخلہ کے مطابق تفتان سمیت پانچ سرحدی راستوں سے ہفتے میں صرف تین دن محدود پیمانے پر کھانے پینے کی اشیا پاکستان لانے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ کھجوروں کی درآمد بھی شروع ہو گئی ہے۔
بلوچستان کے پانچ اضلاع چاغی، واشک، پنجگور، کیچ اور گوادر کی سرحدیں ایران کے ساتھ لگتی ہیں۔ ان پانچوں اضلاع کے سرحدی علاقوں کے مکینوں کا پٹرول، ڈیزل اور خوراک سمیت روز مرہ کے استعمال کی ضروری اشیا کا انحصار ایران پر ہے۔
پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے کے تحت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ سرحدیں 13 مارچ سے بند کر دی گئی تھیں جس کے باعث ایران سے ملحقہ بلوچستان کے سرحدی اضلاع میں خوراک کی قلت پیدا ہوگئی تھی۔ اس کے علاوہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں فی لیٹر پچاس روپے تک کا اضافہ ہوا جبکہ خشک خوراک کی قیمتیں بھی دوگنا ہوگئیں۔
وفاقی وزارت داخلہ کے اعلامیہ کے مطابق رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پاک ایران سرحد 21 اور 27 اپریل سے دو مرحلوں میں جزوی طور پر کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔اعلامیہ کے مطابق کیچ میں مند ردیگ، گوادر میں گبد رمدان، چاغی میں تفتان میرجاوہ، واشک میں ماشکیل اور ضلع پنجگور میں چیدگی سرحد ہفتے میں صرف تین دن پیر، چہارشنبہ اور ہفتے کے روز صبح آٹھ سے شام چار بجے تک کھلے گی۔اس دوران کھجوروں کے علاوہ بلوچستان کے سرحدی اضلاع کے لیے صرف ضروری کھانے پینے کی اشیا اور پٹرول و ڈیزل پاکستان لانے کی اجازت ہوگی۔