Monday, June 9, 2025
Homesliderحیدرآباد پر مرکز کی نظر،رات کے کرفیو پر سختی سے پابندی کرنے...

حیدرآباد پر مرکز کی نظر،رات کے کرفیو پر سختی سے پابندی کرنے ریاستی حکومت کو ہدایت

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد: ریاست تلنگانہ کے تمام اضلاع جہاں کورونا کے کوئی نئے معاملات سامنے نہیں آرہے ہیں وہیں دارالحکومت حیدرآباد میں کورونا کے نئے معاملات میں روزآنہ اِضافہ ہورہا ہے اور ایسی خبریں بھی مل رہی ہیں کہ حیدآبادی عوام نہ صرف رات کے کرفیو پر سختی سے عمل نہیں کررہے ہیں بلکہ وبائی مرض کی روک تھام کےلئے جاری کردہ ہدایات پر بھی سختی سے عمل نہیں کررہےہیں ۔حیدرآبادی عوام کی لاپرواہی  اورکورونا کے معاملات میں اضافہ کے بعد ایسا لگتا ہے کہ مرکز کی نظر حیدرآباد پر مرکوز ہوچکی ہے اور ریاستی حکومت کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ رات کے کرفیو پر سختی سے پابندی کے اقدامات کرے۔

وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) نے ریاستوں سے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن 4.0 کےنافذہونےکے بعدریاستوں کے  تمام دائرہ اختیار میں غیر ضروری سرگرمیوں کے لئے رات کے کرفیو کو سختی سے نافذ کیا جائے۔مرکزی ریاست داخلہ کے سکریٹری اجے بھلا نے تمام ریاستوں کو لکھے گئے مکتوب میں کہا ہے کہ میڈیا رپورٹس اور دیگر ذرائع سے یہ اطلاع مل رہی ہیں  کہ لاک ڈاؤن کے لئے ایم ایچ اے کے رہنما خطوط پرعمل آوری میں مختلف مقامات پر خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں ،۔کورونا کی  وبائی بیماری کے نتیجے میں 31 مئی تک لاک ڈاؤن نافذ کیا گیاہے۔

رات کے 7 بجے سے صبح 7 بجے کے درمیان تمام غیر ضروری سرگرمیوں کو روکنے کےلئے  رات کے کرفیو یا پابندی کو یقینی بنانے کی ضرورت ایم ایچ اے کے رہنما خطوط کا ایک اہم عنصر ہے۔ نائٹ کرفیو لازمی قرار دیا گیا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ لوگ معاشرتی فاصلے پرعمل پیرا ہوں اور انفیکشن کے پھیلاؤ کے خطرہ کو برقرار رکھیں۔ اسی مناسبت سے مقامی حکام کو رات کے کرفیو کے نفاذ کے لئے قانون کی مناسب دفعات کے تحت ، اپنے دائرہ اختیار میں پوری طرح سے احکامات جاری کرنے کی ہدایت دی گئی ہے اورمقامی حکام کے ذریعہ ان احکامات کی سختی سے پابندی کو یقینی بنایا جانا چاہئے۔

ایم ایچ اے نے ریاستوں سے کنٹینٹ زون کو مناسب انداز میں بتانے اور ان زونوں میں قابو پانے کے اقدامات کو موثر انداز میں نافذ کرنےکا مطالبہ کیا ہے  تاکہ کو ویڈ 19 کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔17 مئی کو جاری کردہ رہنما خطوط میں ریاستوں کو زون کے فیصلے میں کافی حد تک نرمی دی گئی تھی اور بسوں ، آٹورکشاوں اور ٹیکسیوں کو ان علاقوں کے علاوہ تمام زونوں میں چلنے کی اجازت دی گئی تھی۔