حیدرآباد: کورونا وائر س کی وجہ سے موجودہ صحت کے بحران کے پیش نظرمحکمہ تعلیم زیر التواء ایس ایس سی امتحانات میں شرکت کے دوران کنٹینمنٹ علاقوں سے آنے والے طلباء کے لئے امتحانی مراکز میں خصوصی کمرے بنانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
یہ اقدام مرکزی حکومت کی جانب سے حال ہی میں کنٹینمنٹ زونس میں امتحانی مراکز کی اجازت نہ دینے کے بعد کیا گیا ہے۔ پہلے کنٹینمنٹ زون تھے لیکن اب صرف ان افراد کے گھروں یا اپارٹمنٹس کو جنہیں کورونا وائرس کا مثبت نتیجہ آیا ہو انہیں قابو میں رکھا جا رہا ہے۔ اگر آپ اپارٹمنٹس یا مکانات کے طلباء امتحانات میں حاضر ہوں گے تو خصوصی کمرے رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ چونکہ مثبت معاملات کی تعداد وقتا فوقتا بدل رہی ہے ، خصوصی کمروں کے بارے میں حتمی فیصلہ امتحانات کے آغاز سے پہلے لیا جائے گا۔
ریاستی حکومت کی جانب سے 8 جون سے 5 جولائی تک دسویں جماعت کے امتحانات کے لئے کوڈ 19 کے خلاف احتیاطی تدابیر کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جارہی ہے جن طلبا کو زکام یا کھانسی یا بخار ہے ، ان مراکز میں خصوصی کمروں کا انتظام کیا جارہا ہے۔ کوڈ 19 وبائی بیماری کے پیش نظر اور ہائیکورٹ کی ہدایت کے مطابق موجودہ 2530 مراکز کے علاوہ مزید 2500 مراکز تشکیل دیئے گئے ہیں ، جبکہ امتحانات کے انعقاد کے لئے مزید 26422سرکاری عہدیداروں کو ملازمت پر مامور کیا جائے گا۔
محکمہ نے فیصلہ کیا ہے کہ روزانہ مراکز کو صاف کیا جائے گا اور تھرمل اسکریننگ کے بعد ہی طالب علموں کو جنھیں چہرے کے ماسک فراہم کیے جائیں گے۔طلباء کے مابین جسمانی فاصلہ برقرار رکھنے کے لئے دو طلبا کے روایتی طرزعمل کے برعکس صرف ایک بینچ زگ زگ طرز میں الاٹ کیا جائے گا۔ طلباء کو امتحان شروع ہونے سے ایک گھنٹہ قبل مراکز میں جانے کی اجازت ہوگی۔
دریں اثنا بچوں کے حقوق کی این جی او بالولا حکولا سنگھم (بی ایچ ایس) نے محکمہ تعلیم پر زور دیا کہ وہ امتحانات کے انعقاد پر دوبارہ غورکریں کیونکہ جی ایچ ایم سی کی حدوداورریاست کے دیگر حصوں میں کوویڈ 19 کے معاملات ابھی بھی پائے جارہے ہیں۔
بی ایچ ایس کے اعزازی صدر اچیوت راؤ نے کہا 8 جون سے شروع ہونے والے تقریبا ایک ماہ طویل امتحانات کا انعقاد آگ سے کھیلنے سے کچھ کم نہیں ہے۔اگر محکمہ تعلیم کسی بھی قیمت پر امتحانات کے انعقاد کے حق میں ہے تو بہتر ہے کہ مضمامین کو کم کیا جائے اور ایک سے زیادہ انتخاب والے جوابات والے سوالنامے بھی ہوں جن کا جواب ایک گھنٹہ میں دیا جاسکے۔ اگر یہ کیا جاتا ہے تو امتحانات تین دن میں مکمل کیے جاسکتے ہیں، لیکن سب سے بہترین راستہ امتحانات کا انعقاد ختم کرے ہوئے تمام طلبا کو کامیاب کردینا چاہیے ۔