Monday, June 9, 2025
Homesliderٹڈی دلوں کے  حملہ  کا مؤثر ہتھیار مسلمانوں کے پاس موجود

ٹڈی دلوں کے  حملہ  کا مؤثر ہتھیار مسلمانوں کے پاس موجود

طوفان کے بعد کیڑے ،حضرت موسیٰ علیہ السلام  کے زمانے کا عذاب ہندوستان پر :پروفیسر تنویر خدانمائی کا تجزیاتی مطالعہ
- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔نئی تاریخ  جب لکھی جائے گی تو شاید انسانیت کےلئے  2020 کو سب سے زیادہ  تباہ کن اور خوفناک سال لکھا جائے گا کیونکہ اس کی ابتدجہاں آسٹریلیا میں جنگل کی آگ سے ہوئی تھی وہیں جنوری میں ہی چین میں کورونا وائرس ساری دنیا کو موت کا ننگا ناچ دیکھنے کے لئے اپنا بگل بجادیا تھا اور دیکھتے ہی دیکھتے ہندوستان بھی اس عالمی وبا کی زد میں آگیا ۔

کورونا وائرس جس نے ہندوستانی عوام کےلئے مسائل کا نہ ختم ہونا والا ایک سلسلہ شروع کردیا تو مغربی بنگال میں طوفان اور دہلی میں زلزلے تباہی میں نئے ابواب کا اضافہ کیا ۔ان حالات میں ہندوستانی شاید یہ سوچ رہے تھے کہ اب اس  سے برا کیا ہوگا لیکن ایک اور مصیبت ان کا انتظار کررہی تھی جوکہ ٹڈیوں دلوں کے حملوں نے حالات کو مزید پریشان کن کردیا ہے۔کورونا سے ہندوستان کی معیشت بھی بری طرح متاثر ہو رئی ہے اور زراعت کی اچھی پیدوار سے امید کی جارہی  ہے کہ یہ ہماری بگڑتی  معیشت کو سہارا دے گی، لیکن اس بیچ ٹڈیوں کے دلوں نے ہندوستان کی کئی ریاستوں میں حملہ بول دیا ہے جس سے ان ریاستوں کی فصلیں برباد ہو ئی ہیں۔

ریاستی حکومتیں اس حملہ سے نمٹنے کی ہر ممکن کوششیں کر رہی ہیں اور وہ کیڑوں کو مارنے کے لئے فضائی چھڑکاؤ کے سلسلہ میں ڈرونس کیلئے ٹنڈرس بھی طلب کر رہی ہے۔ ٹڈی دل کے حملہ سے ترکاری اور دالوں کی فصلوں کو نقصان ہو رہا ہے۔ یہ ٹڈی دل پہلے پڑوسی ملک پاکستان میں نقصان پہنچایا ہے اور یہ دل ہندوستان میں وہیں سے آ یا ہے۔ ٹڈی دل کا جھنڈ مدھیہ پردیش اور راجستھان کی سرحد سے متصل اترپردیش کے جھانسی میں دیکھا گیا۔ جھانسی کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے اس کی تصدیق کی ہے کہ یہ ٹڈیاں ضلع میں راجستھان سے آئی ہیں۔علاوہ ازیں تلنگانہ کی پڑوسی ریاست کرناٹک کے علاقے بیدر میں بھی ان حملوں کی اطلاع ہے ۔

ایک جانب جہاں حکومتیں اس پریشانی کو حل کرنے میں مصروف ہیں وہیں عثمانیہ یونیورسٹی کے سابق استاد نے اس ٹڈی دل حملوں کا نہ صرف حل بتایا ہے بلکہ تلنگانہ حکومت کے ساتھ امن وامان قائم کرنے والی تمام ایجنسیوں کی توجہ بھی اس جانب مبذول کروائی ہے ۔عثمانیہ  یونی ورسٹی کے شعبہ فارسی کے سابق صدرپروفیسر ڈاکٹر سید محمد تنویر الدین خدانمائی نے جاری کردہ ایک ویڈیو میں ٹڈی دل کے حملوں کی تاریخ ،اس کی وجوہات اور اس مسئلے کے حل پرایک طویل ویڈیو جاری  کیا ہے ۔انہوں نے اپنے اس ویڈیومیں حکومت کو کہا ہے کہ وہ نہ سیاسی لیڈر ہے اور نہ ہی ان کے کوئی سیاستی عزائم ہیں بلکہ وہ بحثیت ماہرتعلیم  اس ٹڈی دل حملوں کا حل بتانا چاہتے ہیں۔

سابق پروفیسر کے بموجب ٹڈی دل حملہ دراصل اللہ تبارک تعالیٰ کا عذاب ہے ۔ صحرائی ٹڈیاں پتے، پھول، پھل اور بیجوں کے علاوہ درخت تک چٹ کر جاتے ہیں۔ ایک کلو میٹر کے رقبے میں 40 ملین ٹڈیاں ہو سکتے ہیں اور ایک دن میں 150 کلو میٹر تک کا فاصلہ طے کر سکتے ہیں۔ ٹڈیوں کا دل روزانہ 35 ہزار انسانوں کی خوراک ختم کر سکتا۔ یہ محسوس کیا گیا ہے کہ ان کی اڑان ندیوں کے کنارے کھیتوں کی جانب زیادہ ہے اور وہ کھیتوں کو زیادہ نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

ٹڈی دل کے حملوں کی تاریخ  موسی ٰ علیہ وسلام سے عہد میں پیوست ہے  جس کا تذکرہ قرآن حکیم میں موجود ہے جوکہ عذاب کی ایک شکل ہے۔ سابق پروفیسرنے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ وہ اس کے ذریعہ اپنی آواز حکومتوں اور ان ایجنسیوں تک پہچانا چاہتے ہیں جو ان حملوں سے حفاظت کے اقدامات کرنے میں مصروف ہیں۔تلنگانہ کے چیف منسٹر کے سی آر،پولیس  اور انٹیلیجنس کو انہوں نے مخاطب کرکے کہا کہ ان کی آواز کو ملک کےوزیراعظم نریندر مودی اور ریاستوں کے چیف منسٹروں تک پہنچائیں۔

خدانمائی نے کہا کہ ٹڈی حملے چونکہ عذاب ہے لہذا اسے دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی ،جیسا کہ حکومت ڈرونس سے اسپرے کی خواہاں ہے لیکن ان حملوں کے آگے اب تک کوئی ٹکنالوجی کامیاب نہیں ہوئی ہے۔خدانمائی نے سورۃ اعراف کی آیت  نمبر 137پارہ 9  کی تلاوت کی ہے  اور کہا کہ  جس میں اللہ تعالی ٰ فرما رہا ہے کہ ہم نے ان  (موسی ٰ علیہ وسلام )پر طوفان اور ٹڈی بھیجا۔اگر آج کے حالات کا تجزیہ بھی اس آیت کے تناظر میں کریں تو بنگال میں پہلے طوفا ن اور اب ٹڈی دلوں کا حملہ وہی صف بندی ہے جو ماضی میں عذاب کی شکل میں اتاری گئی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ ٹڈی جو فصلوں کو برباد کردیتے ہیں لیکن اس کے بعد تیسرے مرحلے میں ذخیرہ کئے گئے اناج کی باری ہوتی ہے جسے کیڑ ا کھا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب کورونا کے خلاف پہلی مرتبہ 22 مارچ کو ایک دن کا لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تھا تب میں نے 7 اذانوں کا تذکرہ کیا تھا ۔انہوں نے مزید کہا اذان وہ ہتھیا ر ہے جو زلزلہ اورسیلاب جیسی آفات اذان سے ٹل جاتی ہیں ۔انہوں نے    2009  کرنول کے سیلاب کا حوالہ دیا ،جہاں مصیبت کو ٹالنے میں اذان نے کلیدی رول ادا کیا تھا۔

ویڈیو پیغام میں انہوں نے بہت سے حوالے دئیے اور آخر میں کہا کہ سیلاب آجائے یا سونامی آجائے ایک شحص بھی اگر اذان دیتا ہے تو آفت ٹل سکتی ہے۔انہوں نے ٹڈی کے عذاب کے خلاف اذان کے ہتھیار کو استعمال کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ ایک آدمی ،دو آدمی ،پانچ آدمی ،دس آدمی ،گھر میں ،راستہ چلنا والا کوئی بھی اذان دینا شروع کردے یا آفت ٹل جائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ اب آنے والا موسم بارش کا ہے جس میں عذاب زیادہ بارش یا پھر قحط سالی کی شکل میں ہوسکتا ہے۔اگر بارش زیادہ ہو تو اذان دیں اور اگر بارش نہ ہو تو پھر میدان اور کھیتوں میں اذان دینے  کا مشورہ دیا۔علاوہ ازیں انہوں نے راستے بھٹکنے ،سواری کے گم ہوجانے ،دشمنوں میں گھیرجانے اور ایسے کئی مسائل کا حل اذان کو قراردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ ،تین مرتبہ ،ایک دن ،تین دن اور سات دن اذان دینے کا ہدایت دی ہے۔