قاہرہ: مصری عدالت نے شیر خواربچی کو تیزاب پلا کر مارنے والی ماں کے خلاف موت کی سزا کا فیصلہ سنایا ہے۔ماں نے البحیرۃ صوبے کی الرحمانیہ تحصیل کے کلینک میں اپنی بچی کو دودھ کی جگہ تیزاب پلا دیا تھا۔تفصیلات کے مطابق البحیرۃ میں دمن ھور فوجداری کی عدالت نے لاپروائی کا الزام ثابت ہوجانے پر 2 ڈاکٹروں کو ایک سال قید کی سزا سنائی ہے۔
مصری میڈیا نے تفصیلات دیتے ہوئےکہا کہ اس واردات کا علم اس وقت ہوا جب کلینک میں بچوں کی نگہداشت کے ادارے کے ذمہ داران نے دیکھا کہ نومولود کی صحت بگڑ رہی ہے۔اس کے ہونٹ جلے ہوئے نظر آرہے تھے۔ سی سی کیمروں کی مدد سے پتہ چلا کہ ماں نے نرس سے بچی کو دودھ پلانے کے لیے کہا اور جب نرس وہاں سے چلی گئی تو ماں نے تیزاب کا انجکشن اپنی بچی کو دے کر کچرے کے ڈبے میں ڈال دیا اور کلینک سے چلی گئی۔ بچی کی تدفین موت کا سبب دریافت کیے بغیر کردی گئی تھی۔
مصری میڈیا کےمطابق جب بچی کا باپ بیرون ملک سے واپس آیا تو اسے اس کے بھائی نے بتایا کہ تمہاری بیٹی تیزاب کی وجہ سے ہلاک ہوئی ہے اور تیزاب کا انجکشن تمہاری بیوی نے دیا ہے۔باپ نے فوری طور پر عدالت سے رجوع کیا۔ پبلک پراسیکیوشن نے نعش نکلوا کر پوسٹ مارٹم کروایا۔ رپورٹ سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ بچی کی موت تیزاب سے ہوئی ہے۔
فوجداری جرائم کا سراغ لگانے والے ادارے نے کلینک کے سی سی کیمروں کی مدد سے جرم کا پتہ لگایا۔ کیمروں کی مدد سے یہ راز بھی منکشف ہوگیا کہ کلینک کے ذمہ داران کو واقعہ کا علم تھا لیکن انہوں نے بچی کے رشتہ داروں کی درخواست پر پولیس میں رپورٹ درج نہیں کروائی۔پبلک پراسیکیوشن نے بچی کے قتل کے الزام میں اس کی ماں اور کلینک کے ذمہ داران کو ایف آئی آر درج کرکے عدالت میں پیش کردیا۔عدالت نے قتل کے الزام میں ماں کو موت کی سزا اور بچی کے ریکارڈ میں جعلسازی کے الزام پر کلینک کے ذمہ دار ڈاکٹروں کو ایک برس کی سزا اسٹے آرڈر کے ساتھ سنادی۔