Monday, June 9, 2025
Homesliderحج کے سفر کا آغاز

حج کے سفر کا آغاز

- Advertisement -
- Advertisement -

ریاض: کورونا کے عالمی بحران کے دوران حج کے سفر کا آغاز ہو گیا ہے ۔ مکہ مکرمہ سے عازمین حج کے قافلے چہارشبنہ کی صبح سویرے سے منیٰ پہنچ گئے۔ اس سال فریضہ حج ادا کرنے والوں کا تعلق 160 ملکوں سے ہے ان میں70 فیصد غیر ملکی افراد  ہیں۔

منیٰ جہاں ہر سال خیموں کا شہر آباد ہوتا ہے اس سال کورونا وائرس کے باعث محدود حج کے باعث ایک حصہ ہی آباد ہوگا۔ سعودی وزارت حج و عمرہ نے اس سال فریضہ حج کی سعادت حاصل کرنے والے مقیم غیرملکیوں اور سعودیوں کو مکہ مکرمہ  کے ہوٹل سے منیٰ منتقل کیا ہے۔

عازمین حج بدھ 8 ذی الحجہ کو ظہر، عصر، مغرب اورعشا کی نمازیں ادا کریں گے اورجمعرات 9 ذی الحجہ کو فجر کی نماز ادا کرکے حج کا رکن اعظم وقوف ادا کرنے کے لیے میدان عرفات پہنچیں گے۔  عازمین حج مکہ مکرمہ سےمنیٰ جاتے ہوئے ترانہ بندگی ،لبیک اللھم لبیک، کی صدائیں بلند کررہے تھے۔ عازمین کورونا وبا کے ماحول میں حج کی سعادت ملنے پر خوش تھے۔

یاد رہے کہ اس سال حج کرنے والوں کو 5 دن مکہ مکرمہ کے ایک ہوٹل میں قرنطینہ  کیا گیا تھا تاکہ کورونا وبا سے محفوظ رہیں۔ عازمین حج کا کارواں سیکیورٹی فورس کے دستوں، میڈیکل ٹیموں، موبائل دواخانوں اور تمام متعلقہ اداروں کے نمائندہ  عہدیداروں کے حصار میں مکہ سےمنیٰ منتقل ہوا۔ حج کرنے والوں کی بسیں پچاس فیصد گنجائش کے ساتھ ہی استعمال کی گئیں۔اس سال حج پر جانے والوں میں 70 فیصد مقیم غیرملکی افراد  ہیں۔ یہ دنیائےاسلام کے تمام علاقوں کی نمائندگی کررہے ہیں۔

ہندوستان اور پاکستان کے مقیم غیرملکی بھی حج کی سعادت حاصل کرنے والوں میں شامل ہیں۔ سعودی عرب سے 30 فیصد عازمین کا انتخاب کیا گیا ہے۔ ان میں دو زمروں کے شہری شامل ہیں ایک تو وہ ہیں جو کورونا وائرس کے مریضوں کا فرنٹ پر علاج کرتے ہوئے وائرس کا شکار ہوگئے تھے اورصحت یاب ہوچکے ہیں دوسرا زمرہ ان سعودیوں کا ہے جو لاک ڈاؤن کے زمانے میں مملکت بھر میں سخت ڈیوٹی انجام دیتے رہے۔

عازمین حج 8 اور 9 ذی الحجہ کی درمیانی رات منیٰ میں گزاریں گے پھر 10، 11 اور 12ذی الحجہ اور ان کی راتیں ٰمنی میں رہیں گے۔ شرعی رخصت پر عمل کرنے والے 12 ذی الحجہ کو ٰمنی کو الوداع کہہ دیں گے جبکہ دیگر 13 ذی الحجہ کی رات منٰی ہی میں بسر کریں گے۔

مقامی میڈیا  کے مطابق منٰی عربی زبان کا لفظ ہے۔ عرب ایسی جگہ کو جہاں لوگ جمع ہوتے ہوں منیٰ کہتے ہیں کیونکہ حجاج مقامات حج میں سب سے زیادہ قیام یہیں کرتے ہیں اس تناظر میں اسے منیٰ کہا جاتا ہے۔ منیٰ تاریخی اور مذہبی مقام ہے۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں ابراہیم علیہ السلام نے بیٹے کی قربانی سےروکنے اور وسوسے ڈالنے پر شیطان کو کنکریاں ماری تھیں۔ یہیں وہ جگہ واقع ہے جہاں ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کی جگہ دنبے کی قربانی دی تھی۔

منیٰ ،مکہ مکرمہ اور مزدلفہ کے درمیان حدود حرم میں واقع ہے۔ یہ مسجد الحرام سے شمال مشرق سے 7 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ منیٰ شمال اور جنوب دو جہتوں سے پہاڑوں میں محصور ہے۔ یہ بستی صرف حج کے ایام میں آباد ہوتی ہے۔مکہ کی طرف سے اس کی سرحد جمرہ عقبہ اور مزدلفہ کی جانب سے اس کی سرحد وادی المحسر میں واقع ہے۔ منیٰ میں متعدد تاریخی مقامات پائے جاتے ہیں۔یہاں مسجد خیف ہے اور مسجد البیعہ واقع  ہے۔ مکہ سے مدینہ منورہ   ہجرت سے قبل یثرب  (مدینہ کا قدیم نام )کے باشندوں کے ساتھ تاریخ ساز معاہدہ اسی جگہ ہوا تھا۔

یہاں تین جمرات  ہیں۔ جنہیں عوامی زبان میں شیطان کہا جاتا ہے۔ یہاں علامتی پتھران جگہوں پر بنے ہوئے ہیں جہاں ابراہیم علیہ السلام کو شیطان نے دل دماغ میں وسوسے ڈال کر بیٹے کی قربانی سے روکنے کی کوشش کی تھی۔

دوسری جانب وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر محمد صالح بنتن دنیا بھر کے میڈیا کو یہ  بتا چکے ہیں کہ تمام کوششوں کا محور حج کرنے اور کروانے والوں کی صحت و سلامتی ہے۔ حج میں شامل غیرملکیوں کی عمریں20 سے 50سال کے درمیان ہیں ۔انہیں مکہ مکرمہ آنے سے قبل سات دن تک گھریلو گوشہ نشینی  کا پابند بنایا گیا تھا جبکہ مکہ مکرمہ پہنچنے پر تمام حج کرنے اور کرانے والوں کا کورونا ٹسٹ بھی کیا گیا۔