Saturday, May 10, 2025
Homesliderغریبوں کے مسیحا ،مصر کے ڈاکٹر محمد المشالی چل بسے

غریبوں کے مسیحا ،مصر کے ڈاکٹر محمد المشالی چل بسے

- Advertisement -
- Advertisement -

قاہرہ: مصرمیں غریبوں کے مسیحا کہہ جانے والے بزرگ  ڈاکٹر محمد المشالی چل بسے۔ وہ اپنے پیچھے بے شمار غریب مصریوں کے یہاں انمول یادوں کا اثاثہ چھوڑ گئے ہیں۔

میڈیا کے مطابق مشالی کی موت کی اطلاع مصر اورسعودی عرب ہی نہیں بلکہ کئی عرب ملکوں میں ٹرینڈ بن گئی اور ان کے اس دنیائے فانی سے چلے جانے پر کئی علاقوں میں غم کا ماحول ہے ۔

محمد مشالی نے زندگی بھر غریبوں اور ناداروں کے بے لوث خدمت کی۔ ان کا ایک جملہ ناداروں کے حلقوں میں بڑا مشہور ہے۔ وہ کہا کرتے تھے کہ مجھے لاکھوں پاونڈسے کوئی سروکار نہیں نہ مجھے دس ہزار پاونڈ مطلوب ہیں۔ ایک سینڈوچ سے گزارا ہوجاتا ہے بس اتنا کافی ہے۔

محمد مشالی غریبوں  میں بہت مقبول تھے۔ اہل مصر انہیں طبیب الغلابہ (لاچاروں کےڈاکٹر) کے لقب سے یاد کیا کرتے تھے۔محمد مشالی کا معمول تھا کہ وہ اول تو بغیر فیس لیے مریضوں کا طبی معائنہ کیا کرتے تھے۔ اگر کسی سے فیس لیتے تو وہ بھی علامتی ہوتی تھی۔

بتایا جاتا ہے کہ محمد مشالی کے والد نے انہیں وصیت کی تھی کہ غریبوں کی مدد کرتے رہنا۔انہوں نے اپنے بیٹے محمد مشالی کے نام  وصیت نامہ بھی چھوڑا تھا۔ محمد مشالی عربی ادب کے بابا طہ حسین کی شہرہ آفاق تصنیف المعذبون فی الارض(دنیا کے ستائے ہوئے)سے متاثر تھے۔ طحہ حسین کی اس کتاب میں غریبوں خاص طور پر بیمار اور ناداروں کی دیکھ بھال کا ذکر ہے۔محمد المشالی نے زندگی بھر طحہ حسین کی اس بات کی پابندی کی۔

محمد مشالی کی زندگی پر ذیابیطس میں مبتلا اس بچے کا بھی بڑا اثر تھا جب مشالی نے اس کی ماں سے بچے کے لیے دوا خریدنے کی بات کہی تو ماں نے جواب دیا کہ میرے پاس انجکشن خریدنے کی سکت نہیں ہے۔ اگر میں نے اس کے لیے انجکشن خریدا تو میرے دوسرے بچے بھوک سے مر جائیں گے۔ محمد مشالی کہتے تھے کہ بیمار بچے نے جب اپنی ماں کے منہ سے یہ جملہ سنا تو اس نے اپنی ماں کو علاج کی تکلیف سے بچانے کے لیے خود سوزی کر لی۔محمد مشالی کہتے تھے کہ اس واقعہ نے مجھ پر بڑا اثر ڈالا۔ اسی وجہ سے میں غریبوں کا مفت علاج کرکے خوشی محسوس کرتا ہوں۔