Wednesday, April 23, 2025
Homesliderتلنگانہ اسمبلی نے نرسمہا راؤ کو بھارت رتن کے لیے قرارداد...

تلنگانہ اسمبلی نے نرسمہا راؤ کو بھارت رتن کے لیے قرارداد کیا منظور ، مجلس نے کی مخالفت

- Advertisement -
- Advertisement -

تلنگانہ ریاستی قانون ساز اسمبلی نے منگل کے روز متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سابق وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ کو ہندوستان کے سب سے بڑے سویلین ایوارڈ بھارت رتن عطا کریں۔

وزیراعلی کے چندرشیکھر راؤ نے اسمبلی میں قرارداد پیش کیا اور مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ آئندہ اجلاس کے دوران مرکز اس سلسلے میں اعلان کرے، انہوں نے مرکزی حکومت سے پارلیمنٹ میں نرسمہا راؤ کا مجسمہ اور تصویر لگانے کی بھی اپیل کی۔

قرارداد میں حیدرآباد کی سنٹرل یونیورسٹی کا نام تبدیل کر کے پی وی نرسمہا راو سینٹرل یونیورسٹی رکھنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ قرارداد میں مرکزی حکومت کو اس بات پر زور دیا کہ تلنگانہ کے بیٹے نرسمہا راؤ جو جنوبی ہند سے پہلے وزیراعظم رہیں، انہیں بھارت رتن عطا کرے، وہ نئی معاشی اصلاحات کا معمار ہیں، ایک نادر سفارتکار، ایک بہترین فلسفی جس نے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا اور ایک غیر معمولی ذہین رہنما کے طور پر بیان کیا۔ وزیراعلی کی درخواست کے بعد اسپیکر پوچارام سرینواس ریڈی نے ریاستی اسمبلی میں سابق وزیراعظم کی تصویر کی نقاب کشائی کی منظوری بھی دے دی۔

کے سی آر نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ نرسمہا راو کو مناسب شناخت نہیں ملی اور تلنگانہ حکومت اس عظیم قائد کی شراکت کو یاد کرنے کے لیے ان کی پیدائش کی صد سالہ تقریب منارہی ہے، اور وزیر اعلی نے مزید کہا کہ نرسمہاراؤ ایک مصلح تھے جنہوں نے ملک میں کئی اصلاحات شروع کیے اور وہ پوری دنیا میں ایک عظیم دانشور کی حیثیت سے پہچانے جاتے ہیں۔

وزیر اعلی نے یاد دلایا کہ جب لوگوں کے لئے روزگار اور آمدنی کا واحد ذریعہ زمین تھی تب اس وقت کے غیر منقسم آندھراپردیش کے وزیراعلی کی حیثیت سے نرسمہاراو نے زمین اصلاحات کو بہادری سے نافذ کیا تھا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس کے نتیجے میں ریاست تلنگانہ میں 93 فیصد چھوٹے اور درمیانی درجے کے کسان ہیں۔ کے سی آر نے کہا کہ معاشی اصلاحات کی وجہ سے ہی نرسمہا راؤ نے وزیر اعظم کی حیثیت سے عمل درآمد ہوئے اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوا اور اس کی معیشت مستحکم ہوئی۔ ریاستی وزیر اعلی، مرکزی وزیر، اور بعد میں ہندوستان کے وزیراعظم کی حیثیت سے کے سی آر نے نرسمہاراو کی کامیابیوں کا ذکر کیا۔

کل ہند مجلس اتحاد المسلمین نے اس قرارداد کا بائیکاٹ کیا ہے۔ میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے مجلس کے معتمد عمومی سید احمد پاشاہ قادری نے کہا کہ۔ ” ریاستی حکومت کے مطالبے پر پی وی نرسمہا راؤ کے لیے بھارت رتن اعزاز نوازنے سے قرارداد منظور ہونے والی ہے، اس ضمن میں کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کا موقف ابتدا سے یہی رہا کہ جس شخص نے بابری مسجد کی شہادت کروائی ہے، اس تعلق سے مجلس اتحاد المسلمین نے ہمیشہ احتجاج کیا، اور اس کے لیے 15 فروری 2005 کو تلنگانہ اسمبلی سے قبل آندھراپردیش اسمبلی میں رکن اسمبلی اکبر الدین اویسی نے ایک طویل اور پر اثر تقریر کرکے پی وی نرسمہا راؤ کے فرقہ پرستانہ ذہنیت کو آشکار کیا اور اس قرارداد کی مخالفت کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ وہی وزیراعظم تھے جو بابری مسجد کی شہادت میں فرقہ پرست تنظیموں کو کھلی چھوٹ دے رکھی تھی، قومی یکجہتی کونسل، سپریم کورٹ، پارلیمنٹ میں اس بات کا تیقن دیا تھا کہ بابری مسجد کی حفاظت ہوگی، لیکن بجائے اس کے حفاظت کرنے کے اس نے خود کو مسجد کی شہادت میں ملوث کردیا۔ رکن اسمبلی سید احمد پاشاہ قادری نے مزید کہا کہ “مجلس اتحاد المسلمین نے ابتداء سے اس شخص کی مخالفت اس بنیاد پر کرتے آ رہی ہے کہ یہ وہی وزیراعظم تھا، جو بابری مسجد کی شہادت کی ذمہ دار ہے، بابری مسجد کا تالا توڑنے والی جماعت کانگریس، اور یہی کانگریس پارٹی کی سرپرستی میں فرقہ پرستوں نے بابری مسجد کو شہید کیا”، لہذا ہم اسمبلی میں جو قرارداد پیش کی جارہی ہے اس کی مخالفت کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ” 1971 میں تلنگانہ تحریک میں 350 بچوں کو شہید کیا گیا، طلبہ کا ایک سال رائیگاں ہو گیا، لاکھوں کروڑوں روپے کی جائیدادیں یہاں نقصان کو پہنچی، اور اس وقت بچوں پر فائرنگ کرنے کا آرڈر دینے والے یہی پی وی نرسمہا راو تھے اور 1984 میں دلہی فسادات میں سکھؤں کا قتل عام ہو رہا تھا، ہوم منسٹر کی حیثیت رکھنے والے نرسمہا راؤ اس فسادات کو روکنے میں ناکام رہیں۔ تاہم مجلس اتحاد المسلمین کا شروع سے یہی مؤقف رہا ہے کہ وہ اس قرارداد کو بائیکاٹ کرے گی۔

اس موقع پر وزراء کے ٹی راما راؤ ، وی سرینواس گوڈ ، اے اندرا کرن ریڈی ، ستی ووتی راٹھود ، گنگولا کملاکر ، کانگریس قانون ساز پارٹی کے رہنما بھٹی وکرمارکا ، اور کئی دیگر ممبران اسمبلی نے بھی خطاب کیا۔