معاملے کی تفصیلی تحقیقات اور خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ ایس ڈی پی آئی
چنئی: سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کے تمل ناڈو شاخہ کے ریاستی صدر محمد مبارک نے اپنے جاری کردہ اخباری اعلامیہ میں کہا ہے کہ تمل ناڈو کے 13اضلاع میں پردھان منتری کسان سمان ندھی یوجنا میں کروڑوں کا گھوٹالہ منظر عام پر آیا ہے اور اس اسکیم میں تقریبا ساڑھے پانچ لاکھ لوگوں کو اس منصوبے سے جوڑا گیا ہے جو کسان ہی نہیں ہیں۔محمد مبارک نے اس معاملے کی تفصیلی تحقیقات کرنے اور خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ محمد مبارک نے مزیدکہا ہے کہ پرنسپل سکریٹری گگن دیپ بیدی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ تمل ناڈو میں پی ایم کسان یوجنا میں 120کروڑ روپیؤں کا گھوٹالہ کیا گیا ہے اور انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اس سلسلے میں 80افسران کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔
ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر محمد مبارک نے کہا ہے کہ تمل ناڈو کے زراعت کے سکریٹری کی یہ رپورٹ حیران کین ہے اور مختلف حلقوں سے یہ الزامات عائد کئے گئے ہیں کہ اس اسکینڈل کے پیچھے حکمران حکومت کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔ محمد مبارک نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ سال 24فروری 2019کو لوک سبھا انتخابات کے چند ہفتے قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے انتخابات کو مرکز بنا کر پردھان منتری کسان یوجنا کا آغاز کیا تھا۔ اس اسکیم کو اس طرح نافذ کیا گیا تھا کہ انتخابات سے قبل ہی رائے دہندگان تک اس اسکیم کی پہلی قسط پہنچ جائے۔ اسی طرح ماضی میں مرکزی حکومت نے بڑے پیمانے پر جن منصوبوں کا اعلان کیا تھاان میں بدعنوانی کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ سوچ بھارتھ اسکیم میں بیت الخلاء تعمیر کئے بغیر گھوٹالہ، پردھان منتری آواس یوجنا میں مکانات تعمیر کئے بغیر ہی گھوٹالہ اور اب پردھان منتری کسان یوجنا میں فرضی کسانوں کے نام سے گھوٹالہ کیا گیا ہے۔ چونکہ مرکزی حکومت کی اس طرح کی تمام اسکیمیں ایک آن لائن درخواست اسکیم ہیں۔ اس لئے اس منصوبے کے تحت نہیں آنے والے مستحقین کا نام فرضی طور پر شامل کرکے بڑے پیمانے پر گھوٹالہ کیا گیا ہے اور اس گھوٹالے میں زراعت کے کچھ افسران بھی ملوث پائے گئے ہیں۔
ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر محمد مبارک نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی کے کارکنان مختلف اضلاع میں مرکزی حکومت کی اس طرح کی اسکیم دلانے کا پرچار کررہے ہیں۔ لہذا، اس بات کی مکمل تحقیقات کی جانی چاہئے کہ کسان اسکیم کے تحت حقیقی کسانوں کے پیٹ میں لات مار کر جعلی افراد کو اس اسکیم سے فائدہ پہنچانے کے پیچھے کہیں بی جے پی کے کارکنان کا ہاتھ تو نہیں ہے؟۔ اس سلسلے میں تمل ناڈو حکومت کو مکمل تحقیقات کرنی چاہئے۔ ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر محمد مبارک نے اختتام میں کہا ہے کہ تمل ناڈو کے صرف 13اضلاع میں اگر 120کروڑ کا گھوٹالہ ہوا ہے تو ریاست کے دوسرے اضلاع میں معاملے کی مفصل تحقیقات سے اور بھی حیرت انگیز بدعنوانیوں کا انکشاف ہوگا۔لہذا، ایس ڈی پی آئی کا مطالبہ ہے کہ سرکاری اور غیر سرکاری ملازمین سمیت اس گھوٹالے میں ملوث تمام کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔