Wednesday, April 23, 2025
Homesliderپنجاب کو شکست دیکر دہلی پلے آف میں رسائی کی خواہاں

پنجاب کو شکست دیکر دہلی پلے آف میں رسائی کی خواہاں

- Advertisement -
- Advertisement -

دبئی: آئی پی ایل 13 میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی دہلی کیپیٹلز ٹیم منگل کوکنگز الیون پنجاب کے خلاف پلے آف میں رسائی کے ارادے سے جبکہ پنجاب کی ٹیم جوابی کامیابی کے ارادے سے اترے گی۔دہلی نے گذشتہ میچ میں چینائی سوپرکنگزکو پانچ وکٹوں سے شکست دے کر ٹورنمنٹ میں اپنی ساتویں کامیابی درج کی تھی۔ پنجاب نے بھی سوپر اوور میں اپنے آخری مقابلے میں دفاعی چمپئن ممبئی انڈینز کو شکست دے کر ٹورنمنٹ میں اپنی امیدوں کو برقرار رکھا ہے۔ دہلی کے نو میچوں میں سات فتوحات اور دو شکست کے ساتھ 14 نشانات ہیں اور وہ ٹیموں کی صف بندی میں سرفہرست ہے جب کہ نو میچوں میں پنجاب کے تین فتوحات ، چھ ناکامیوں کے ساتھ چھ نشانات ہیں اور چھٹے نمبر پر ہے ۔ اپنی پلے آف امیدوں کو برقرار رکھنے کے لئے پنجاب کو دہلی کے خلاف کامیابی لازم ہے۔

آئی پی ایل کے دوسرے میچ میں دہلی نے پنجاب کو سوپر اوور میں شکست دی تھی ۔ پنجاب کو اس شکست کا بدلہ لینے کا موقع ملے گا اور دو مسلسل فتوحات سے پرجوش پنجاب کی ٹیم دہلی کے خلاف جوابی کارروائی کے ارادے سے میدان میں اترے گی۔ٹورنمنٹ کی مضبوط ٹیم دہلی تقریبا پلے آف میں رسائی کر چکی ہے لیکن وہ پنجاب کے خلاف کامیابی حاصل کر کے آخری 4 ٹیموں میں داخل ہونا چاہے گی۔ چینائی کے خلاف سنچری بنانے والے اوپنر شکھر دھون پر ایک بار پھر پنجاب کے خلاف بڑی اننگز کھیلنے کی ذمہ داری ہوگی۔دہلی نے ایک مرتبہ پھر چینائی کے خلاف خراب آغازکیا اور پرتھوی شا(0) پہلے ہی اوور میں اپنی وکٹ گنوا بیٹھے ۔ پرتھوی کو اپنی کھوئی ہوئی فام حاصل کرنی ہوگی تاکہ ٹیم کو مضبوط آغاز مل سکے ۔ دھون نے مسلسل تیسرے میچ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور اپنی اننگز سے ٹیم کو فتح کی دہلیز پر پہنچایا۔چینائی کی جانب سے 180 رنز کے ہدف کے تعاقب میں دھوں نے ٹیم کی اننگز کو ایک سرے سے سنبھالے رکھا تھا۔آخر کے اوور میں انہوں نے آل راؤنڈر اکشر پٹیل کے ذریعہ تین چھکوں کی مدد سے کامیابی حاصل کی تھی۔ آخری میچ میں دہلی کا مڈل آرڈر لڑکھڑاگیا تھا اور اجنکیا رہانے ایک بار پھر ناکام ثابت ہوئے جنہوں نے صرف آٹھ رنز بنائے ۔ رہانے کو موقع سے فائدہ اٹھانا ہوگا اور اپنی ذمہ داری پوری کرنا ہوگی۔

کپتان شرئیش آئیر بھی بڑی اننگز کھیلنے میں ناکام رہے تھے اور وہ صرف23 رنز بناسکے تھے ۔ تاہم مارکس اسٹوئنس نے شاندار بیٹنگ کرتے ہوئے ٹیم کے رن ریٹ کو تیزکیا۔ مڈل آرڈر میں دہلی کی امیدیں ایک بار پھر اسٹوئنس پر رہیں گی۔ چینائی کے خلاف جس طرح اکشر نے بیٹنگ کی اس سے کپتان کا ان پر اعتماد بڑھ گیا ہے ۔ایئر نے چینائی کے خلاف میچ کے بعد کہا کہ اکشر میں صلاحیت ہے اور اس نے وقتا فوقتا یہ ثابت کیا ہے ۔ پنجاب کے بولروں کو وقت پرکم اسکور پر دہلی کے بیٹسمینوں کو روکنا ہوگا۔ خاص طور پر دھون جو مستقل طور پر عمدہ مظاہرہ کر رہے ہیں اور ٹیم کی فتح میں اپنا حصہ ادا کر رہے ہیں۔

دہلی کے پاس اینریچ نورٹجے ، کاگیسو ربادا ، تشار دیش پانڈے ، اسٹوئنیس اور روی چندرن اشون جیسے بولر موجود ہیں جو پنجاب کے لئے مشکل چیلینج پیش کرسکتے ہیں۔ پنجاب کے بیٹسمینوں کو دہلی کے بولنگ پر قابو پانا ہوگا اور ان کے چیلنج کا مضبوطی سے سامنا کرنا ہوگا۔دہلی کے لئے بھی پنجاب کے کپتان لوکیش راہول اور مینک اگروال کی جوڑی کو روکنا ایک بہت بڑا چیلنج ہوگا جو اپنی ٹیم کو مسلسل ایک بڑا آغاز فراہم کررہے ہیں۔ راہول اور مینک کی جوڑی کو ٹیم کو ایک بار پھر مضبوط آغاز دینا ہوگا اور دہلی کے خلاف اپنی بہترین کارکردگی پیش کرنی ہوگی۔

کرس گیل کی پنجاب ٹیم میں شمولیت کے ساتھ ہی ان کی بیٹنگ آرڈر پہلے ہی مضبوط ہوچکا ہے ۔ گیل اس سیزن میں اب تک دو میچ کھیل چکے ہیں اور پنجاب نے یہ دونوں میچ جیتے ہیں۔ اپنی پلے آف امیدوں کو برقرار رکھنے کے لئے پنجاب کو بہتر انداز میں دہلی کا سامنا کرنا پڑے گا۔پنجاب کے لئے راہول اپنی کارکردگی سے ٹیم کے حوصلے کو مستقل طور پر بڑھا رہے ہیں اور عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ راہول کو ایک بار پھر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا جو ان کے مڈل آرڈر پر زیادہ دباؤ نہیں ڈالتا ہے ۔ راہول کے علاوہ مینک ، گیل ، نکولس پورن اور گلین میکسویل پنجاب کے لئے بڑی اننگز کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ تاہم اس سیزن میں میکس ویل کا بیٹ خاموش رہا ہے اور انہیں جلد ہی ایک بڑی اننگز کھیلنی ہوگی۔

پنجاب کے لئے بولنگ شعبہ کی ذمہ داری محمد سمیع پر ہوگی جنھوں نے آخری میچ میں ممبئی کے خلاف اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ۔ سوپر اوور میں خطرناک بولنگ کی اور ممبئی کو صرف پانچ رنز تک محدود کیا۔ اس میچ میں دہلی کا پلڑا یقینی طور پر بھاری ہے لیکن دو فتوحات کے بعد پنجاب کا حوصلہ بھی بڑھ گیا ہے ۔ ٹورنمنٹ میں پنجاب کے لئے بہت زیادہ امکانات باقی نہیں ہیں اور ایک بھی شکست ان کے لئے مشکل کھڑی کرسکتی ہیں۔