حیدرآباد۔ تلنگانہ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (ٹی ایس آر ٹی سی) کی جانب سے آنے والے ہفتوں میں تقریباً 800 بسوں کی نیلامی کی جائے گی جبکہ پہلے ہی قریب 400 بسوں کو نیلام کرنے کا عمل جاری ہے۔نیلام ہونے والی بسوں کی اکثریت دو زونوں گریٹر حیدرآباد اور کریم نگر سے ہوگی۔ اس کا مؤثر مطلب یہ ہے کہ شہر میں 2019 کی ہڑتال سے قبل 3400 بسیں چلتی تھیں اب ان میں کم از کم 400تا 600 بسوں میں کمی واقع ہوگی۔
آر ٹی سی کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے ان بسوں کو نیلام کیا جارہا ہے کیونکہ ان کی معاشی زندگی ختم ہوچکی ہے۔ متعدد بسوں کو موبائل بیت الخلاء میں تبدیل کردیا گیا تھا ، جبکہ ان میں سے تقریبا 700 تا 800 بسیں نیلامی کے لئے تیار ہیں۔سینکڑوں بسوں کی نیلامی سے بسوں کی تعداد میں کمی ہوسکتی ہے لیکن عہدیداروں نے واضح کیا ہے کہ راستوں پر یا مسافروں پر بسوں کی تعداد میں کمی کا احساس نہیں ہوگا ۔ اس عہدیدار نے مزید کہا ہے کہ بسوں کے چلنے والے راستوں یا کلومیٹر پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ اس سے پیدا شدہ بسوں کو زیادہ سے زیادہ کرایے پر لا کر ہی پورا کیا جاسکتا ہے۔
تاہم گریٹر حیدرآباد زون جس میں 2019 کی ہڑتال کے بعد سے اب تک قریب 400تا 600 بسوں کو بیڑے سے ہٹا دیا ہے ، ابھی بھی ان کی کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے کیونکہ بہت کم خانگی کمپنیاں خدمات حاصل کرنے پر بولی لگا رہے ہیں۔آر ٹی سی جس نے ستمبر میں اپنی خدمات دوبارہ شروع کی ہے اس کے بعد سے حیدرآباد میں اپنے ابتدائی 11 لاکھ کلومیٹر دن کے مقابلہ میں تقریبا 4 لاکھ کلومیٹر فی دن چل رہی ہے۔ اس طرح بہت سارے مسافروں کو خدشہ ہے کہ گریٹر حیدرآباد میں آر ٹی سی کی ہڑتال سے قبل کی خدمات کبھی بھی معمول پر نہیں آئے گی اگر بسوں کی نیلامی کردی جاتی ہے تواس میں مزید مسائل پیدا ہوں گے ۔
بسوں کی اکثریت گریٹر حیدرآباد اور کریم نگر زون سے ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جبکہ 2019 کی ہڑتال سے قبل 3400 بسیں میں چل رہی تھیں اب ان میں کم از کم 400تا 600 تک کمی واقع ہوگی۔