Sunday, June 8, 2025
Homesliderسعودی کی میزبانی سے انڈونیشیا سبق حاصل کرے گا: آئجبریل

سعودی کی میزبانی سے انڈونیشیا سبق حاصل کرے گا: آئجبریل

- Advertisement -
- Advertisement -

ریاض: ساری دنیا میں کورونا وائرس کی بیماری کے وبا کے دوران ایک تیز رفتار ڈیجیٹل تبدیلی سامنے آئی ہے اور جی 20 میزبانی کی حیثیت سے سعودی عرب کو یہ ذمہ داری قبول کرنی پڑی کہ وہ تیزی سے نیا ہیلتھ پروٹوکول اپنائے اور ایک مثال قائم کرکے دنیا کو آگے بڑھنے میں مددکرے۔ان  خیالات کا اظہار سعودی عرب میں انڈونیشیائی سفیر آگوس مستوح آبجبریل کے کیا ۔

عرب میڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں ا یجبریئیل نے کہاسعودی عرب نے وبائی بیماری کو ایک بدقسمت لمحہ نہیں بننے دیا۔ جی 20 نے تیزی سے نیا ہیلتھ پروٹوکول اپنایا اور نومبر میں ہونے والے اجلاس کے لئے ایک آن لائن میکانزم تیار کیا گیا۔ مارچ سے کانفرنس آن لائن چل پڑی جو اس بات کا ثبوت کہ سعودی عرب نے وبائی امراض کے دوران جی 20 کے اجلاسوں کو کس حد تک سنبھالا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے کہ ہم 2023 میں جی 20 کی میزبانی کے لئے سعودی صدارت سے سبق حاصل کرسکیں گے۔

یاد رہے کہ جی 20 بحران 1999 میں پیدا ہوا تھا اور عالمی مالی بحران کی وجہ سے اسے 2008-09 میں دوبارہ اس  چیلنج کا سامنا کیا گیا تھا۔ یہ بحران یوروپی خودمختار قرضوں کے بحران کے ساتھ ہی پیش آیا  تھا اور یورو زون کے متعددارکان اپنے سرکاری قرض ادائیگی یا اس کی مالی اعانت سے قاصر تھے۔ عالمی جی ڈی پی کی نمو 2007 میں 4.3 فیصد سے کم ہوکر 2008 میں 1.8 فیصد رہ گئی تھی اورپھر 2009 میں منفی 1.6 فیصد رہی۔

سعودی میں موجود  مذکورہ سفیر نے  کہا کہ جی 20 نے بین الاقوامی تعاون کو قابل بنانے کے لئے ایک اہم کردار ادا کیا ہے اور بحران کے وقت عالمی قیادت کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2010 میں عالمی جی ڈی پی کی نمو کامیابی کے ساتھ 4.3 فیصد ہوگئی اور بعد کے اگلے کئی سال میں اوسطا سطح کی شرح 2-3 فیصد رہی ہے۔انہوں نے کہا اب کوویڈ 19 کے اس بحران میں 2020 میں توقع سے زیادہ برے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ایبجریل نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوئے  کہا کہ ریاض میں جی 20 اجلاس کو بڑے امور اور اعلی توقعات کا سامنا کرنا پڑے گا خاص طورپر کوویڈ 19 میں تباہ ہونے والے علاقوں میں اسے سخت چیلنج رہے گا ۔