Monday, June 9, 2025
Homesliderعوام کا دل جیتنے کے لئے کے سی آر کی ...

عوام کا دل جیتنے کے لئے کے سی آر کی نئی فلاحی منصوبوں پرتوجہ مرکوز

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ اشارے یہ ہیں کہ ٹی آر ایس سپریمو اور چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ  ان تھک محنت کرنے میں مصروف ہوچکے ہیں  تاکہ  ایک بار پھر تلنگانہ رائے دہندگان کا دل جیت لئے جائیں جس کے لئے  وہ  نئی فلاحی اسکیمیں وضع کررہے ہیں ، کیونکہ کہا جارہا  ہے کہ عوام نے  ٹی آر ایس کو ووٹ دینے والے موجودہ اسکیموں پر اعتماد کھو دیا ہے۔ حالیہ دوباک اسمبلی انتخاب اور اس کے بعد جی ایچ ایم سی انتخابات میں بی جے پی کے ہاتھوں ٹی آر ایس  کو جو شکست ہوئی ہے  اس کے بعد کے سی آر نئی اسکیموں پر کام کرنا شروع کردیا ہے ۔

اس سال مئی میں ،کے سی آر نے اعلان کیا تھا کہ وہ دو ہفتوں کے اندر کسانوں کے لئے ایک نئی اسکیم شروع کریں گے جو پوری قوم کوخوشگوار حیرت میں مبتلا کردے گی  اور انہوں نے کہا کہ نئی اسکیم کے لئے مالی طریقوں پر بھی کام کیا گیا ہے ، لیکن سات ماہ گزر جانے کے باوجوداس نئی اسکیم   کی نقاب کشائی نہیں کی گئی  ۔ خیال کیا جاتا ہے کہ کے سی آر اب اس  پراسکیم کو دوبارہ کام کررہے ہیں۔ ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ اس وقت مودی حکومت کے کسان مخالف قانون سے سارا ہندوستان غم و غصہ  میں مبتلا ہے لہذا  کے سی آر تلنگانہ میں ایسی اسکیم متعارف کرسکتے ہیں جس سے سارے ہندوستان کی نظریں ہماری ریاست پر مرکوز ہوجائیں ۔

 ریتو بندھو ، ریتو بیما ، شادی مبارک ، کلیانہ لکشمی ، آسارا پنشن ، کے سی آر کٹس وغیرہ کی ٹی آر ایس حکومت کی فلیگ شپ ویلفیئر اسکیموں نے ٹی آر ایس کے لئے فتح اور دوسرے معیاد  پر کامیابی کو یقینی بنایا ہے، تاہم  حالیہ دوباک اور جی ایچ ایم سی انتخابات میں یہ اسکیمیں پارٹی کوکامیابی دلوانے میں ناکام رہی ہیں۔ ایسی پارٹی کے لئے جو اپنی فلاحی منصوبوں کے تختے پر تمام انتخابات لڑتی ہے جو کے سی آر نے گذشتہ 6 برسوں  کے دوران متعارف کیا ہے   لیکن اب حالیہ دوباک ضمنی انتخاب اور جی ایچ ایم سی انتخابات کے نتائج حیران کن رہے۔

 پارٹی کے جی ایچ ایم سی انتخابی مہم کی قیادت کرنے والے کے سی آر کے ساتھ ساتھ ان کے بیٹے کے ٹی راما راؤ نے ٹی آر ایس فلاحی اسکیموں پر روشنی ڈالی اور ان کی بنیاد پر ووٹ مانگے۔ ان فلاحی منصوبوں پر ان کا اعتماد ایسا ہی تھا کہ انہوں نے دوباک میں انتخابی مہم چلانے کی زحمت تک نہیں کی۔ کے سی آر نے جی ایچ ایم سی انتخابات کے لئے بھی انتخابی مہم چھوڑ دی  صرف  ایل بی اسٹیڈیم میں ایک جلسہ کیا  وہ بھی انتخابی مہم کے اختتام پر ہوا ۔ یہاں بھی انہوں نے ٹی آر ایس فلاحی اسکیموں پر روشنی ڈالی اور ووٹ مانگےلیکن نتائج میں امید کے برغلاف ہی رہے اور اب  رائے دہندگان کو ٹی آر ایس فلاحی اسکیم میں کوئی دلچسپی  نہیں رہی  اور وہ پارٹی  سے زیادہ توقع کر رہے  ہیں۔

 ٹی آر ایس حکومت  نے فلاحی منصوبوں پر سرکاری خزانے سے لگ بھگ 60،000 کروڑ روپئے خرچ کررہی ہے ، جس کی مدد سے اسے مختلف طبقات کے مابین ٹھوس ووٹ بینک تیار کرنے میں مدد ملی۔ تاہم ، حالیہ دھکوں نے ٹی آر ایس حکومت کے ان فلاحی منصوبوں پر عمل کے باوجود بی جے پی کو اس ووٹ بینک کو روکنے کاچیلنج بھی درپیش ہے ۔ شادی مبارک اسکیم کی مدد سے پرانے شہر میں میونسپل ڈویژنوں کی کچھ نشستیں حاصل کرنے  کےلئے  ٹی آر ایس کو اپنے ووٹ کا حصہ بڑھانے پر بہت زیادہ امید تھی ، جس کے تحت اس نے مسلمان خاندانوں کو اپنی بیٹیوں کی شادی کے لئے 1,00,116روپے فراہم کئے ہیں ۔ صرف پرانے شہر میں کئی لاکھ مسلم خاندانوں نے اس اسکیم سے فائدہ اٹھایا ہے  اور امید کی جارہی تھی کہ اس اسکیم کے تحت شاید پرانے شہر میں اس کی نشستوں کی تعداد بڑھے گی لیکن ایسا نہیں ہوا بلکہ امید کے برعکس اسے ایم آئی ایم اور بی جے پی کےبعد تیسرا مقام ملا جوکہ حکمران جماعت کےلئے کافی مایوس کن نتیجہ رہا  ۔یہ بتانے کی ضرورت نہیں پرانے شہر میں بی جے پی کے ووٹوں کے حصص میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جبکہ ٹی آر ایس کے ووٹ میں تیزی سے کمی آئی ہے۔  اس پس منظر میں  کے سی آر موجودہ فلاحی اسکیموں کو مزید پرکشش بنانے کے لئے ان میں ترمیم اور اصلاح کا منصوبہ بنا رہا ہے اور اس طرح آئندہ انتخابات میں رائے دہندگان کو ٹی آر ایس  کی سمت راغب کیا جاسکے ۔