غازی آباد۔ سود خوروں سے بچنے کے لئے دہلی کے ایک سرحدی مقام پر ایک قرض کے بوجھ تلے ڈوبے ہوئے ایک تاجر ،جس نے اپنی شکل بدل لی اور کسانوں کے جاری احتجاج میں شامل ہوگیا لیکن اس کی یہ کوشش زیادہ فائدہ مند ثابت نہیں ہوئی کیونکہ پولیس اس کے فون کے ذریعہ اسے کسانوں کے احتجاج کے ہجوم میں ڈھونڈ نکالا ہے۔
پولیس نے اس کا سراغ لگا لیا ہے ۔ پولیس نے اس واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کہ مراد نگر قصبے کا رہائشی پروین یکم دسمبر کو اپنا گھر چھوڑ کر لا پتہ ہوگیا تھا اوروہ واپس نہیں آیا۔ وہ غازی پور غازی آباد (اتر پردیش کے پھاٹک) بارڈر پر پایا گیا تھا۔ اس سے قبل بھی وہ گھر سے لاپتہ ہونے کے کچھ دن بعد واپس آگیا تھا اس لئے اس کے اہل خانہ نے 12 دسمبر تک پولیس شکایت درج نہیں کی۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ (دیہی) ایراج راجہ نے کہا کہ پروین کو اس کے موبائل فون کی مدد سے ٹریک (ڈھونڈا) کیا گیا تھا جیسا کہ اس کے فون کو نگرانی پر ڈالا گیا تھا۔ علاوہ ازیں اس تاجر کی کار کسانوں کے احتجاجی مقام کے قریب کھڑی ہوئی ملی۔
ایک پولیس عہدیدار نے کہا اس نے داڑھی بڑھا لی اور وہ ایک سکھ آدمی کی طرح دکھائی دے رہا تھا۔ تاہم ہم نے اسے اپنی کار کے اندر داخل ہوتے ہوئے پہچان لیا۔تفتیش کے بعد اس نے پولیس کو بتایا کہ اس پر قرض ہے اور قرض دینے والے اس پر قرضوں کی واپسی کے لئے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ اور وہ اس پریشانی سے سے بچنے کے لئے احتجاج کے مقام پر کیمپ لگانا شروع کیا کیونکہ اس مقام پر وہ خود کو محفوط محسوس کرنے کے علاوہ اسے یہاں مفت کھانا مل رہا تھا۔