Thursday, April 24, 2025
Homesliderاے ٹی ایم سے رقم نکالنا اب اور بھی مہنگا ہوگیا

اے ٹی ایم سے رقم نکالنا اب اور بھی مہنگا ہوگیا

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔کچھ سرکاری اور خانگی  بینکس  اے ٹی ایم میں رقم جمع کرنے یا حاصل کرنے والے ہر ایک ہزار روپیہ کے لئے پانچ روپے کی شرح سے فیس وصول کررہے ہیں  اور یہ عمل  نومبر سے صارفین کی جیبوں پر بوجھ ڈال رہا ہے ۔ حیدرآباد کا اکشیت خانگی  بینک میں سیونگ اکاؤنٹ برقرار رکھے ہوئے ہے۔ نومبر میں  انہوں نے تین بار دس ہزار روپے جمع کروائے۔ جب وہ چوتھی بار رقم جمع کروانے بینک گیا تو بینک حکام نے 125 روپے کےزیادہ  فیس  عائد کیے اور نقد رقم جمع کروانے والی مشین کے ذریعہ بینک میں رقم جمع کروانے پر بھی بینک نے چارجز عائد کردیئے۔

جب اس سے متعلق سوال کیا گیا توبنک عہدیداروں نے اصولوں کا حوالہ دیا اور رقم واپس کرنے سے انکار کردیا۔ ایل بی نگر کا وگنیش خانگی ملازم کی حیثیت سے کام کرتا ہے۔ جنوری میں اس نے 3 لاکھ روپے خانگی  بینک میں جمع کروائے۔ جنوری کے آخر تک انھیں یہ پیغام ملا کہ بینک نے نقد بحالی کے معاوضوں کے لئے 1،622.50 روپے کی کٹوتی کردی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں  بینک عہدیداروں نے جواب دیا کہ انہوں نے ہر ایک ہزار روپئے پر 5 روپئے فیس عائد کی ہے کیونکہ گاہک نے ایک مہینے میں دو لاکھ سے زیادہ رقم جمع کروائی ہے۔ انہوں نے صارفین کو بتایا کہ فیسوں میں بھی جی ایس ٹی بھی شامل  ہوتا ہے۔ بینکنگ شعبہ  جو وبائی بیماری کے بعد بحالی کی سمت گامزن ہے  صارفین پر زیادہ فیس عائد کر رہا ہے۔ حکام کے مطابق بینکوں  میں  رقم جمع یا نکالی گئی اس اس پر چارجز عائد کئے جارہے ہیں اور یہ  نظام  یکم نومبر سے خانگی اور سرکاری شعبے کے کچھ بینکوں کے ذریعے نافذ کیا جارہا ہے ، اس سے قبل  کچھ سرکاری شعبے کے بینکوں نے صارفین کو کم سے کم پانچ لین دین مفت کرنے کی  سہولت  دی ہے لیکن اب انہوں نے اس طرح کے لین دین کی تعداد کو کم کرکے تین کردیا ہے۔

صارفین  اپنے  سیونگ بینک  اکاؤنٹ  میں رکھی ہوئی رقم پر 2 فیصد سود حاصل کرتے ہیں۔ تاہم  اس میں اضافہ نہیں کیاجاتا  لیکن بینکوں کے ذریعہ دیکھ بھال کے لئے وصول کیے جانے والے معاوضوں سے حاصل کردہ سود سے دو یا تین گنا زیادہ ہیں۔ دلسکھ نگر میں ایک بینک ملازم نے بتایا کہ اگر صارفین اے ٹی ایم کے ذریعہ یا براہ راست بینکوں کے ذریعہ 2 لاکھ روپے سے زیادہ رقم نکال لیتے ہیں تو یہ چارجز عائد کیے جارہے ہیں۔ آندھرا پردیش اور تلنگانہ بینکوں کے فیڈریشن کے سکریٹری ایم ایس کمار نے کہا کہ بینکوں  میں رقومات جمع کرنے والوں کو اس کے بارے میں معلومات فراہم  کرنا چاہئے کیونکہ وہ اس کے بارے میں لاعلم ہیں۔