Tuesday, April 22, 2025
Homesliderرائنا کی واپسی  لیکن چینائی کےلئے حالات مشکل

رائنا کی واپسی  لیکن چینائی کےلئے حالات مشکل

- Advertisement -
- Advertisement -

چینائی : سریش رائنا کی واپسی سے بیاٹنگ شعبہ میں بہتری ضرور آئے گی لیکن چینائی سوپر کنگس کو فاسٹ بولروں کے لئے سازگار وکٹ پر خود کو جلد ہم آہنگ کرنا ہوگا۔ تین مرتبہ کی چمپئن چینائی سوپر کنگس کا گزشتہ سیزن انتہائی مایوس کن رہا۔ حالانکہ اِس نے سیزن کے اختتامی مرحلہ میں کچھ فتوحات حاصل کی تھی لیکن وہ ٹورنمنٹ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پلے آف (س) میں رسائی سے محروم ہوئی تھی۔ چینائی ٹیم کی اصل طاقت اس کا تجربہ کار کھلاڑیوں کا موجود ہونا ہے اور خاص کر اہم مواقع پر پُرسکون دھونی کی قیادت قابل ذکر ہے جبکہ رائنا کی واپسی اس کے بیاٹنگ شعبہ کو مستحکم کرے گی جیسا کہ گزشتہ برس متحدہ عرب امارات میں کھیلے گئے ٹورنمنٹ میں چینائی کو بیاٹنگ شعبہ میں مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

رائنا کے ہمراہ فاف ڈوپلیسی، دھونی، امبتی رائیڈر، رویندر جڈیجہ، سام کرن اور پہلی مرتبہ ٹیم میں شامل ہونے والے معین علی کے ہمراہ تیزی سے اپنا نام بنانے والے رتو راج گائیکواڈ ایسے نام ہیں جوکہ کسی بھی حریف ٹیم کے بولنگ شعبہ کو پریشان کرتے ہوئے ہمالیائی اسکور بناسکتے ہیں۔ علاوہ ازیں لنگی نگیڑی، شردول ٹھاکر، کرن دیپک چہر بولنگ شعبہ کے اہم نام ہیں۔ چینائی سوپر کنگس کی کمزوری اس کے اسٹار کھلاڑیوں کی بڑھتی عمر ہے جیسا کہ گزشتہ سیزن اس کے کئی اسٹار کھلاڑی بہتر مظاہرہ نہیں کرپائے۔ جبکہ ٹی 20 کرکٹ میں تیز رفتاری ضروری ہے۔ دھونی، رائنا، رائیڈو اور عمران طاہر پہلے ہی بین الاقوامی کرکٹ سے سبکدوش ہوچکے ہیں اور وہ ڈومیسٹک کرکٹ بھی نہیں کھیل رہے ہیں لہذا کرکٹ کا زیادہ نہ کھیلنا اِن کھلاڑیوں کے مظاہروں پر اثرانداز ہونے کے علاوہ ٹیم کے نتائج کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔

علاوہ ازیں دھونی کا ٹیم کے لئے مقابلوں کو اپنے حق میں کرنے کی رفتار بھی دھیمی پڑنے کا بھی اسے نقصان ہوسکتا ہے۔ علاوہ ازیں آسٹریلیا کے فاسٹ بولر جوش ہیزل ووڈ کا مصروف ترین بین الاقوامی شیڈول کی وجہ سے آئی پی ایل سے دستبردار ہونا بھی چینائی کے لئے ایک بڑا دھکہ ہے۔ علاوہ ازیں رویندر جڈیجہ کی زخموں سے واپسی بھی اِس کے لئے فائدہ مند ہوسکتی ہے لیکن جڈیجہ کی عدم موجودگی میں اِس کے لئے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ سینئر آل راو ¿نڈر ڈیون براوو بھی زخموں سے صحتیابی کے بعد واپسی کررہے ہیں تاہم ان کا جلد فام میں نہ آنا بھی ٹیم کے لئے مسائل پیدا کرسکتا ہے۔

چینائی کا اسپن شعبہ کافی تجربہ کار ہے جس میں عمران طاہر اور کرن شرما موجود ہیں لیکن گزشتہ سیزن یہ بہتر مظاہرہ نہیں کرپائے تھے۔ 2020 ءسیزن میں ساتویں مقام پر رہنے والی چینائی سوپر کنگس کے لئے 2021 ءکا سیزن کامیابی کے ساتھ شروع کرنا ہوگا کیوں کہ ابتدائی مقابلوں میں ناکامیوں کی وجہ سے اِسے پلے آف (س) میں رسائی کے لئے سخت جدوجہد کرنی پڑسکتی ہے۔ علاوہ ازیں متحدہ عرب امارات میں گزشتہ سیزن میں چینائی کو اِس کے بیاٹنگ شعبہ نے کافی مایوس کیا تھا اور اس مرتبہ اِسے اپنی حکمت عملی بہتر کرنی ہوگی تاکہ 3 مرتبہ کی چمپئن چینائی کی ٹیم دھونی کی قیادت میں ایک اور بہتر سیزن کا اختتام کرسکے۔