گوہاٹی ۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں (ای وی ایم)اپنے آغاز سے ہی متنازعہ رہی ہیں اور خاص کر برسراقتداربی جے پی کی حکومت میں اس پر سوالیہ نشان گہرا ہی ہوتا رہا ہے اور اب تو شاید اس تنازعہ نے اپنی ساری حدیں عبور کردی ہیں کیونکہ جہاں ایک جانب آسام میں انتخابات کو ہونا ہے تو دوسری جانب بی جے پی کے ایم ایل کی کا ر سے ووٹنگ مشنیوں کو برآمد کرنا انتہائی سنگین معاملہ ہے ۔ آسام میں اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی رائے دہی کے بعد عہدیداروں کی جانب سے مشینوں کو بی جے پی کے موجودہ ایم ایل اےکریشنڈو پال کی کار میں اسٹرانگ روم منتقل کرنا ایک انتہائی سنگین مسئلہ بن گیا ہے اور سارے ہندوستان میں اس مسئلہ اور اسکی سنگینی پر بحث شروع ہوچکی ہے ۔ اس کے علاوہ الیکشن کمیشن کے کردار پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے اور اس پرشدید تنقید کی جارہی ہے ۔
اس معاملہ پر ہنگامہ آرائی کے بعد مرکزی الیکشن کمیشن نے رائے دہی پر مامور اور بی جے پی ایم ایل اے کی کار میں ای وی ایمس منتقل کرنے والے چار انتخابی عملہ کے ارکان کو معطل کردیا ہے۔جس میں پریسائیڈنگ آفیسر بھی شامل ہے ۔ عہدیداروں کو معطل کرنے کے علاوہ الیکشن کمیشن نے جنوبی آسام کے کریم گنج ضلع میں موجود اس پاتھر کنڈی حلقہ اسمبلی کے بوتھس پردوبارہ رائے دہی کے انعقاد کے اپنے فیصلے کا اعلان کیا ہے ۔یہاں اس بات کا تذکرہ بھی اہم ہے کہ یہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں بی جے پی ایم ایل اے امیدوار کریشنڈو پال کی اہلیہ کی کار سے برآمد ہوئی ہیں ۔اس معاملے کے بعد انتخابی عملہ نے انتہائی بچکانہ انداز میں اپنا دامن بچانے کی کوشش کی ہے اور کہا ہے کہ وہ اس حقیقت سے واقف ہی نہیں تھے کہ جس گاڑی میں ای وی ایم منتقل کی جارہی ہیں وہ بی جے پی ایم کی ملکیت ہے۔ ای وی ایمس کی کار سے برآمدگی کے بعد جائے مقام پر دو مخالف گروپس کے درمیان شدید ہنگامہ آرائی بھی ہوئی تھی۔
بی جے پی ایم ایل اے کی کار سے ای وی ایمس حاصل کئے جانے کے بعد اپوزیشن کی لیڈر پرینکا گاندھی نے یکے بعد دیگرے تین ٹوئٹ کئے ہیں ۔پرینکا گاندھی نے سوال کیا ہے کہ ہر وقت انتخابات کے مواقع پر سرکاری یا خانگی گاڑیوں کی بجائے بی جے پی امیدواروں یا ان کے حامیوں کی گاڑیوں میں ہی کیوں ای وی ایمس منتقل کی جاتی ہیں ؟دوسرے ٹوئٹ میں کہا کہ ایسے واقعات کے ویڈیوس کو مسترد کردیا جاتا ہے اورساتھ ہی بی جے پی اپنے میڈیا ذرائع کے ذریعہ ویڈیوس بنانے والوں کو ہراساں کرتی ہے۔سچ تو یہ ہے کہ ایسے کئی واقعات پیش آرہے ہیں لیکن کوئی اقدام نہیں کیا جارہا ہے۔اپنے تیسرے ٹوئٹ میں پرینکا گاندھی نے کہا ہے کہ ضرورت ہے کہ الیکشن کمیشن ان معاملات کا سخت نوٹ لے اور کارروائی کویقینی بنائے ۔ پرینکا گاندھی نے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ تمام قومی پارٹیوں کو چاہئے کہ ای وی ایمس کے استعمال کے مسئلہ پرسنجیدگی کیساتھ غور کریں۔