Monday, April 21, 2025
Homesliderشہر میں بخار سروے  سے حیدرآبادی عوام ذہنی الجھن کا شکار

شہر میں بخار سروے  سے حیدرآبادی عوام ذہنی الجھن کا شکار

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ کورونا کے مریضوں کی بڑھتی تعداد سے جہاں پہلے ہی عوام خوف و ہراس کے ماحول میں زندگی گذار رہے ہیں وہیں شہر میں ہوئے بخار سروے نے انہیں ذہنی طور پر مزید پریشان کردیا ہے ۔جی ایچ ایم سی کے حدود میں گھر گھر پہنچ کر عوام میں ہونے والے بخار سروے نے حیدرآبادیوں کو ذہنی الجھن میں مبتلا کردیا ہے کیونکہ اب عام بخار بھی رہا تو جہاں ایک جانب حکام کی جانب سے کورونا ٹسٹ کروانے کی بات کی جارہی ہے تو دوسری جانب بخار سے پریشان مریض اور اس کے افراد خاندان ذہنی الجھن کا شکار ہورہے ہیں ۔

یہاں اس بات کا تذکرہ بھی اہم ہے کہ  منگل کے دن جی ایچ ایم سی کے حدود میں کئے گئے گھر گھر سروے میں بخار اور کورونا کی  دیگرعلامتوں میں مبتلا 1487 افراد کا پتہ چلا ہے ۔جی ایچ ایم سی اور محکمہ صحت کی فیلڈ لیول کے کارکنوں پرمشتمل جملہ 641 ٹیموں نے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی حدود میں 40000 گھرانوں کا سروے کیا  ہے ۔ ایک 1487 افراد میں سے 1480 افراد کو کوویڈ کٹ تقسیم کی گئیں ہیں۔

فیلڈ لیول کارکنوں کی ٹیموں جن میں ایک آسیلیریری نرس میڈوائف (اے این ایم) ایک تسلیم شدہ سوشل ہیلتھ ایکٹویسٹ (اشھا) اور جی ایچ ایم سی کے اینٹومیولوجی شعبے کے عہدیدار شامل ہیں ، انہوں نے بھی علامات والے افراد سے رابطے کی تفصیلات جمع کیں۔ ان کی صحت کی نگہداشت  کی جائے گی۔میونسپل کارپوریشن نے ان علاقوں میں صفائی کی خصوصی مہم چلائی جہاں سروے کے دوران بخار کے زیادہ  واقعات درج  ہوئے ہیں ۔مذکرہ ٹیموں نے تقریبا 18600 افراد کو عام علامات کے حامل بستی داوخانوں اور سٹی پرائمری ہیلتھ سنٹرز (یوپی ایچ سی) کو کوویڈ ٹسٹ کروانے کے لئے بھیجا۔ جی ایچ ایم سی حکام نے کہا ہے  کہ ان میں سے تقریبا  3600 افراد کا درجہ حرارت معتدل  تھا۔

ایک جانب حکام  نے  بخار سروے اس لئے کیا گیا ہے تاکہ کورونا کے معاملات پر قابو پایا جائے لیکن دوسری جانب اس سروے نے عوام کو ذہنی الجھن میں مبتلا کردیا ہے کیونکہ اس ضمن میں میڈیا نمائندے سے اظہار خیال کرتے ہوئے نوجوان اظہرشیخ (نام تبدیل )نے کہا کہ ان کے والدہ معمول کا بخار تھا لیکن بخار سروے کی تفصیلات سننے کے بعد ان کی والدہ  ذہنی پریشانی  میں مبتلا ہوئی اور چند گھنٹوں میں ہی انکے بخار کے درجہ حرارت میں ایک ڈگری کا اضافہ دیکھا گیا  لیکن جب ان سے گھر کے افراد نے اطمینان سے تفصیلی بات کی اور دن میں دوخوراک ادوایات اور اچھی غذا فراہم کی تو چند گھنٹوں بعد ان کا درجہ حرارت معمول کے مطابق ریکارڈ کیا گیا کیونکہ ا ن کا علاج محلے کے ڈاکٹر کے پاس ہی کیا جارہا تھا ۔ مختلف محلوں اور مکانات سے اسی طرح کی رپورٹیں آرہی ہے کہ گھر کے بڑے بزرگ بخار سروے سے ذہنی الجھن کا شکار ہورہے ہیں اور معمول کے بخار کو بھی کورونا کی علامت تصور کرتے ہوئے اپنی صحت متاثر کررہے ہیں ۔