پیانگ یانگ۔ معاشی بحران کی وجہ سے شمالی کوریا میں مہنگائی آسمان سے بات کررہی ہے اور کافی کپ 100 ڈالر، چائے70 ڈالرس میں لوگوں کو مل رہی ہے ۔ میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کچھ دن پہلے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے اعتراف کیا ہے کہ ان کے ملک کو خراب معاشی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں اشیائے خوردو نوش کی قلت ہے ۔کورونا وائرس کی وجہ سے سرحدوں کی بندش کے نتیجے میں معاشی بحران بڑھتا جا رہا ہے ۔ دوسری طرف مبصرین نے کہا ہے شمالی کوریا میں غذائی قلت اور مہنگائی کی ایک بنیادی وجہ جوہری پروگرام کے خلاف عاید کی جانے والی پابندیاں ہیں۔
جمعرات کو کم جونگ ان نے اس بحران کے حل کے لیے موثر اقدامات کا وعدہ کیا لیکن انہیں مشکل حالات کا سامنا ہے اور ان کے پاس آپشنز بہت کم ہیں۔ شمالی کوریا کا زراعت کا شعبہ گذشتہ سال ہونے والے نقصان کی نسبت قدرے بہتر ہے ۔ گھریلو اشیائے خوردونوش کی درآمد کو تبدیل کرنا مشکل ہوسکتا ہے کیونکہ سرحدیں کورونا وائرس کی وجہ سے بند ہیں۔
مقامی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ دارالحکومت پیانگ یانگ میں کچھ بنیادی اشیاءکی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ۔ جبکہ ماہرین نے کہا ہے کہ چاول اورایندھن کی قیمتیں اب بھی نسبتا مستحکم ہیں لیکن چینی، سویا بین آئل اور آٹے جیسی درآمدی اشیا کی قیمتوں میں بے حد اضافہ ہوا۔امریکی ٹی وی سی این این کے مطابق حالیہ مہینوں میں کچھ مقامی طور پر تیارکردہ اشیا کی لاگت میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ پیانگ یانگ کے عوام کے بموجب ٹونگل مارکیٹ میں آلو کی قیمتیں تین گنا بڑھ گئیں۔یہاں مقامی اور غیر ملکی دونوں ہی خریداری کرتے ہیں۔