Wednesday, April 23, 2025
Homesliderانگلینڈ 55 برس بعد کسی بڑے ٹورنمنٹ کے فائنل میں داخل

انگلینڈ 55 برس بعد کسی بڑے ٹورنمنٹ کے فائنل میں داخل

- Advertisement -
- Advertisement -

لندن۔ یورو کپ کے دوسرے سیمی فائنل میں انگلینڈ ڈنمارک کو 1-2 سے شکست دیکر فائنل میں پہنچ گیا اور اس نے سیمی فائنلز میں شکست کے ایک داغ کو بھی دھودیا،جبکہ وہ 55 سال بعد کسی بڑے نورنمنٹ کا فائنل اتوار کو اٹلی کے خلاف کھیلے گا۔ سیمی فائنل مقابلے کا فیصلہ اضافی وقت کے کھیل میں ہوا۔ انگلینڈ کا فیصلہ کن گول کپتان ہیری کین نے پنالٹی کک پرکیا۔یوروکپ فٹبال میں دوسرا سیمی فائنل پہلے ہاف میں انتہائی سنسنی خیز رہا جب ڈنمارک کے ڈیمزگارڈ نے 30 ویں منٹ میں گول کر کے ٹیم کو سبقت دلائی تاہم 39 ویں منٹ میں ڈنمارک کے سائمن کئیار نے اپنے ہی گول میں گیند پھینک کر اپنی ہی ٹیم کی برتری ختم کردی۔

میچ کے دوسرے ہاف میں تابڑ توڑ حملے ہوئے لیکن دونوں میں سے کوئی ٹیم بھی گول نہ کرسکی۔ اضافی وقت کے 14ویں منٹ پر کپتان ہیری کین نے پنالٹی کک کے ری باونڈ پرگول کرکے انگلینڈ کو 1-2 گول کی برتری دلائی جوآخر وقت تک برقرار رہی۔1966  کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ انگلش ٹیم کسی بڑے فٹبال ٹورنمنٹ کے فائنل میں پہنچی ہے۔ انگلینڈ بھر میں جشن کا سماں ہے جبکہ ڈنمارک میں فضا سوگوار ہوگئی ہے۔یوروکپ میں اس سے پہلے انگلینڈ دو مرتبہ تیسرے مقام  تک پہنچ پایا تھا۔ 1966 ورلڈ کپ کا فائنل بھی ویمبلے اسٹیڈیم میں انگلینڈ اور مغربی جرمنی کے درمیان کھیلا گیا تھا، جس میں انگلینڈ نے فٹبال کا پہلا ٹورنمنٹ جیتا تھا اور اب اسے 55 سال بعد ایک مرتبہ پھر فٹبال کے ایک بڑے ٹورنمنٹ میں ٹرافی حاصل کرنے کا موقع ہے۔ویمبلے اسٹیڈیم میں  سیمی فائنل کو دیکھنے کے لئے 60 ہزار سے زائد شائقین موجود تھے۔

یورو کپ کا فائنل اتوار کو انگلینڈ اور اٹلی کے درمیان ویمبلے اسٹیڈیم میں ہوگا۔104 ویں منٹ میں بنائے گئے گول کی بدولت انگلش ٹیم 55 برس بعد کسی بڑے بین الاقوامی فٹبال ٹورنمنٹ کے فائنل میں رسائی حاصل کی ہے جبکہ اس نے 1966 ء میں ورلڈ کپ حاصل کیا تھا اور وہی اُس کی واحد بین الاقوامی بڑی ٹرافی ہے۔ ان 55 برسوں میں انگلینڈ نے یوروپین چمپیئن شپ اور ورلڈ کپ کے مقابلوں کے دوران چار مرتبہ سیمی فائنلس میں شکست برداشت کی ہے۔ گزشتہ رات حاصل ہونے والی کامیابی انگلینڈ کے لئے اُس کی فٹبال تاریخ کی ایک بہت بڑی کامیابی ہے کیونکہ 1990 ء، 1996 ء اور 2018 ء میں پینالٹیز کے ذریعہ حاصل کئے جانے والے نتائج انگلینڈ کے لئے مایوس کن رہے لیکن اس مرتبہ ٹیم نے پینالٹی کی بدقسمت رکاوٹوں کو عبور کرنے میں کامیابی حاصل کی۔

 ڈنمارک کے گول کیپر کیسپر شمائیل نے انگلش کپتان کین کی پنالٹی کا صحیح اندازہ لگاتے ہوئے اس حملے کو ناکام کیا لیکن انگلش کپتان نے فوری دوسرا حملہ کرتے ہوئے 6 گز کی دوری سے گیند کو جال میں پہونچادیا۔ ڈنمارک جوکہ سیمی فائنل میں کامیابی کیلئے پرعزم تھی کیونکہ کھلاڑیوں کے ذہنوں میں انگلینڈ کے سیمی فائنل میں ناکام ہونے کا ریکارڈ تھا جس سے وہ نفسیاتی طورپر غالب دکھائی دے رہے تھے۔ اتوار کو ویمبلے اسٹیڈیم میں اٹلی اور انگلینڈ کے درمیان ہونے والا فائنل انگلش شائقین کے لئے کسی تہوار سے کم نہیں ہوگا کیونکہ یہاں انگلش ٹیم  1966 ء کے ورلڈ کپ کے بعد دوسری بڑی ٹرافی حاصل کرنے کیلئے کوشاں ہوگی۔

 انگلینڈ کو یہاں تک پہونچنے کیلئے 55 سال کا طویل انتظار کرنا پڑا جس میں ورلڈ کپ اوریوروپین چمپیئن شپ کے 26 ٹورنمنٹس بھی کھیلے گئے جس میں بھی انگلینڈ کو کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ حالانکہ اس دوران انگلینڈ سے کم تر سمجھی جانے والی ڈنمارک اور یونان جیسی ٹیموں نے بھی خطابات حاصل کئے۔ انگلینڈ کو کئی ایک مرتبہ بین الاقوامی بڑی فتوحات کا موقع میسر ہوا لیکن وہ اس سے چند قدم کے فاصلے پر ہی ہمت ہار گئی۔ ڈنمارک کو شکست دینے کے بعد انگلینڈ نے کم از کم یوروپین چمپیئن شپس میں سیمی فائنل سے باہر ہونے کے قحط کو ختم کیا