Wednesday, April 23, 2025
Homesliderسوشل میڈیا پر مسلم خواتین کی نیلامی ،ہراسانی کا نیا حربہ، عوام...

سوشل میڈیا پر مسلم خواتین کی نیلامی ،ہراسانی کا نیا حربہ، عوام کو چوکنا رہنے کی ہدایت

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی ۔ اس وقت ہندوستان میں مسلم خواتین  کے تصاویر سوشل میڈیا پر شائع کرتے ہوئے  ‘‘ آج کی پیش کش’’ کے نام سے پیش کیا جارہا ہے جو مسلم خواتین اور لڑکیوں کو آن لائن ہراسانی اور ذہنی الجھن میں مبتلا کرنے کی ایک گندی سازش  ہے جس کی وجہ سے کئی پیشہ وار اور ملازمت انجام دینے والی خواتین نے اپنے اکاؤنٹس بند کردئے ہیں اور آئے دن اس ایپ کے خلاف پولیس میں شکایات درج کی جارہی ہیں۔

ہندوستان  کے دارالحکومت نئی دہلی پولیس کے ترجمان چنمئے بسوال نے میڈیا سے اظہار خیال  کرتے ہوئے کہا ہمیں نیشنل سائبر کرائم پورٹل کی جانب سے ایک شکایت موصول ہوئی ہے۔ یہ شکایت سلّی ڈیل نامی ایک ایپ کے سلسلے میں ہے۔ جنسی ہراسانی کے دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے اور ہم اس کی تفتیش کررہے ہیں۔اس سے قبل قومی خواتین کمیشن اور دہلی خواتین کمیشن نے بھی دہلی پولیس کمشنر کو نوٹس بھیج کر اس معاملے میں کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔

یاد رہے کہ گزشتہ اتوار اور پیر کو متعدد مسلم خواتین کی تصاویر کے ساتھ سلّی فار سیل نام سے ایک اوپن سورس ایپ بنا کر اسے گٹ ہب نامی ایک مقبول ہوسٹنگ پلیٹ فارم پر جاری کیا گیا۔سُلّی دراصل مسلم خواتین کے لیے توہین آمیز لفظ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

اس ایپ میں استعمال ہونے والی مسلم خواتین کی تصاویر اور دیگر معلومات ٹوئٹر سے لی گئی ہیں ۔ اس ایپ میں 80 سے زائد مسلم خواتین کی تصاویر، ان کے نام اور ٹوئٹر ہینڈلز اور دیگر تفصیلات فراہم کی گئی ہیں ۔

 ان خواتین میں صحافی اور پائلٹ جیسے اعلی عہدوں پر فائز خواتین  بھی شامل ہیں ۔ اس ایپ کے سب سے اوپر لکھا تھا، فائنڈ یو ر سلّی ڈیل۔ اس پر کلک کرنے پر ایک مسلم خاتون کی تصویر، نام اور ٹوئٹر ہینڈل کی تفصیلات سامنے آجاتی تھی۔

اس ایپ کو ہوسٹنگ پلیٹ فارم پر متعارف کرنے  کے بعد درجنوں  مسلم خواتین کو ہراساں کرنے کی شکایتں موصول ہوئیں۔ بعض خواتین نے اس سلسلے میں پولیس سے شکایت بھی کی تاہم خیال کیا جاتا ہے کہ بیشتر خواتین  نے سماجی بدنامی کے خوف اور قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے شکایت درج کروانا مناسب نہیں سمجھا۔خواتین نے کہا ہے  وہ سوشل میڈیا پر اس طرح کی ہراسانی سے بہت خوف زدہ ہیں۔

مسلم خواتین کی تصاویر کا  سر قہ   اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شائع  کرنے  کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ ماضی میں اس طرح کے متعدد واقعات ہوتے رہے ہیں۔گزشتہ مئی میں ہی عید کے دوران دائیں بازو کے عناصر نے مسلم خواتین کی تصاویر چرا کر ٹوئٹر اور یو ٹیوب پرنیلامی کے لیے ڈال دی تھیں۔ حتی کہ یوٹیوب پرمسلم خواتین کی ویڈیو ڈال کر لکھا گیا تھا ان کا دیدار کرکے اپنی آنکھوں کو سکون پہنچائیں۔اس طرح کے واقعات کے بڑھنے کے ساتھ سائبر ماہرین نے مسلم خواتین اور لڑکیوں کو مزید چوکنا رہنے کی ہدایت دی ہے اور کہا کہ فخریہ انداز میں اپنے کام اور حسن کو سوشل میڈیا  پر پوسٹ کرنے سے پرہیز کیا جائے اور جہاں تک ہوسکے اپنے اکاؤنٹ کو مقفل (لاک) رکھنے کو ترجیح دیں۔