حیدرآباد ۔افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد سے دنیا میں کئی گوشوں سے ان کی حمایت اور کئی گوشوں سے ان کی مخالف سامنے آرہی ہے اور کئی ایک واقعات میں حکومت اور عوام کے درمیان بھی تصادم کی راہ ہے جبکہ ہندوستان میں اگر آپ کہیں اپنے سوشل میڈیا پر طالبان کی حمایت میں کچھ پوسٹ کرتے ہیں تو پھر آپ کو جیل کی ہوا کھانی پڑسکتی ہے جس کی مثال آسام میں سامنے آئی ہے ۔
تفصیلات کے بموجب آسام کے مختلف مقامات پر پولیس نے ایسے 14 افراد کو گرفتار کیا ہے جو افغانستان پر طالبان کے قبضہ کے بعد سے سوشل میڈیا پر ان کی تائید و حمایت میں اپنے خیالات کا اظہار کررہے تھے یہ گرفتاریاں جمعہ کے دن سے شروع ہوئی ہیں۔گرفتار افراد کو یو اے پی اے،آئی ٹی ایکٹ اور سی آر پی سی کی مختلف دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
ڈی جی پی آسام جی پی سنگھ نے کہا ہے کہ ایسے 14 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے جو سوشل میڈیا پر طالبان کی حمایت و تائید پر مشتمل پوسٹ کررہے تھے جس کی قانون اجازت نہیں دیتا۔انہوں نے عوام کا مشورہ دیا کہ ایسی غیر قانونی حرکتوں سے دور رہیں۔ایک اور پولیس عہدیدار نےکہا ہے کہ اس معاملہ میں پولیس چوکس ہے اور پولیس کی سوشل میڈیا پر گہری نظر ہے۔پولیس کے بموجب دو افراد کام روپ میٹرو پولٹین بارپیٹا دھوبری اور کریم گنج ضلع سے گرفتار کیے گئے ہیں اوردارنگ،کاچر،ہیلا کنڈی ،ساؤتھ سالمارا،گولا پاڑہ اور ہوجئی اضلاع سے یہ گرفتاریاں انجام دی گئی ہیں۔
علاوہ ازیں ڈپٹی انسپکٹر جنرل وائولیٹ بروا نے اس سلسلہ میں ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آسام پولیس سوشل میڈیا پر موافق طالبان پوسٹس اور کمنٹس کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کررہی ہےاور ایسا مواد قومی سیکورٹی کے لیے خطرناک ہے ۔ ایسے افراد کے خلاف فوجداری دفعات کے تحت مقدمات درج کیے جارہے ہیں انہوں نے عوام سے بھی خواہش کی ہے کہ ایسی سرگرمیوں کے خلاف پولیس کو اطلاع دیں ۔