حیدرآباد۔ سعید آباد عصمت ریزی اور قتل کے معاملے میں ملزم راجو کی خودکشی نے جہاں نیا موڑ اختیار کیا وہیں اب اس میں ایک اور نیا موڑ آگیا ہے کیونکہ عدالت کی جانب سے راجو کی خودکشی کے معاملے کی عدالتی تحقیقات کا حکم صادر ہوا ہے ۔تفصیلات کے بموجب تلنگانہ ہائی کورٹ نے جمعہ کو چھ سالہ بچی کی عصمت ریزی اور قتل کے ملزم کی موت کی عدالتی تحقیقات کا حکم دیا۔ عدالت نے ورنگل کے تیسرے میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کو ہدایت دی کہ وہ پالاکونڈا راجو کی موت کی تحقیقات کرے اور چار ہفتوں میں سیل بند کور میں رپورٹ عدالت میں پیش کرے ، راجو جمعرات کو ضلع جنگاؤن کے گھن پور اسٹیشن کے قریب ریلوے ٹریک پر مردہ پایا گیا ہے ۔
عدالت نے یہ ہدایت ریاستی سول لبرٹیز کمیٹی کے صدر جی لکشمن کی طرف سے دائر عوامی مفاد کی درخواست (پی آئی ایل) کی سماعت کے بعد دی جس نے خدشہ ظاہر کیا کہ پولیس نے راجو کو اس کی تحویل میں مارا اور اسے خودکشی کے طور پر پیش کیا۔تاہم ایڈووکیٹ جنرل بی ایس پرساد نے کہا کہ یہ خودکشی کا واضح معاملہ ہے اور اس واقعہ کے آٹھ عینی شاہد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے عینی شاہدین کے بیانات ریکارڈ کیے ہیں۔ انہوں نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ راجو کی لاش کا پوسٹ مارٹم کی بھی ویڈیو گرافی کی گئی ہے۔
عدالت نے ہدایت دی کہ پوسٹ مارٹم کی ویڈیو ریکارڈنگ ورنگل ڈسٹرکٹ جج کے حوالے کی جائے۔ 30 سالہ راجو حیدرآباد کے سعیدآباد علاقے میں سنگاریانی کالونی میں اپنے گھر پر کمسن لڑکی کو جنسی زیادتی اور قتل کرنے کے ایک ہفتے بعد جمعرات کو جنگاؤں میں ریلوے ٹریک پر مردہ پایا گیا۔سعیدآباد واقعے نے بڑے پیمانے پر عوامی غم و غصے کو جنم دیا تھا جس میں ایک وزیر مملکت سمیت کچھ لوگوں اور سیاستدانوں نے مجرم کو ان کاؤنٹر میں مارنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ریاست بھر میں راجو کی گرفتاری کے لیے بڑے پیمانے پر مہم شروع کی گئی۔ پولیس نے اس کی گرفتاری کی اطلاع دینے والے کے لیے 10 لاکھ روپے انعام کا اعلان بھی کیا تھا۔