ممبئی۔ مہاراشٹر کے سابق وزیر داخلہ انیل دیشمکھ کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی ) نے منی لانڈرنگ مقدمہ کے سلسلے میں ممبئی میں ان کے دفتر میں 12 گھنٹے سے زیادہ پوچھ گچھ کے بعد گرفتار کر لیا ہے۔ دیش مکھ جنہوں نے اس سال کے شروع میں اپنے خلاف رشوت ستانی کے الزامات کی وجہ سے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
انہیں بمبئی ہائی کورٹ نے جمعہ کو راحت دینے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ انہوں نے جانچ ایجنسی کے ذریعہ سمن کو منسوخ کرنے کی اپیل کی تھی۔ پیر کو ایک ویڈیو بیان میں 71 سالہ این سی پی لیڈر نے کہا تھا میرے خلاف تمام الزامات جھوٹے ہیں۔
دیشمکھ پر ممبئی کے سابق اعلیٰ پولیس عہدیدار پرم بیر سنگھ نے بدعنوانی اور بھتہ خوری کا الزام لگایا تھا۔ چیف منسٹر ادھو ٹھاکرے کو لکھے ایک مکتوب میں پرم بیر سنگھ نے دیشمکھ پر مداخلت اور پولیس کا استعمال کرتے ہوئے ہر ماہ 100 کروڑ تک کی وصولی کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے یہ خط مکیش امبانی بم ڈراؤ معاملے میں اپنی نگرانی میں ہونے والی تاخیر سے پیشرفت پر اپنے عہدے سے ہٹائے جانے کے چند دن بعد لکھا تھا۔
دیش مکھ نے کہا تھا کہ پولیس چیف کے تحت مکیش امبانی کی سیکورٹی تحقیقات میں کچھ ناقابل معافی خامیاں سامنے آئی ہیں۔ یہاں تک کہ جب این سی پی لیڈر نے الزامات کو مسترد کر دیا اور رشوت ستانی کے دعووں پر ہتک عزت کے مقدمے کی دھمکی دی، اپوزیشن لیڈروں کی طرف سے ان کے استعفیٰ کے مطالبے کے درمیان ان الزامات نے ریاست میں ایک بڑا سیاسی طوفان کھڑا کر دیا۔ اب سابق اعلیٰ پولیس عہدیدار بھی لاپتہ ہیں اور ان کے خلاف لک آؤٹ نوٹس جاری کیا جا چکا ہے۔
انہیں بھتہ خوری کے الزامات کا بھی سامنا ہے اور ان کے خلاف کئی مقدمات درج ہیں۔ دیشمکھ نے پیر کے روز سابق اعلیٰ پولیس عہدیدار پر تنقید کی اور کہا کہ پرم بیر سنگھ کہاں ہے، جس نے مجھ پر الزامات لگائے؟ آج پرم بیر سنگھ کے اپنے محکمے کے عہدیداروں اور کئی تاجروں نے ان کے خلاف اپنی شکایات درج کروائی ہیں۔ اتوار کو سی بی آئی نے سابق وزیر سے منسلک رشوت کے معاملے میں پہلی گرفتاری کی۔