نئی دہلی۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) اور بائیں بازو کی اتحاد آل انڈیا اسٹوڈنٹ اسوسی ایشن (اے آئی ایس اے ) اوراسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (ایس ایف آئی) کے ارکان کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ جس میں 12 کے قریب طلباءزخمی اور تین دیگر شدید زخمی ہو گئے ۔طلباءیونین کے ارکان نے کہا کہ تصادم میں شدید زخمی ہونے والوں کا نئی دہلی کے ایمس میں علاج کیا جا رہا ہے ۔ اس واقعہ کی باقاعدہ شکایت دہلی پولیس سے کی گئی ہے ۔
عینی شاہدین نے کہا کہ یہ واقعہ اتوارکی رات تقریباً 10 بجے یونیورسٹی کے طلبہ یونین کے دفتر میں پیش آیا۔ فریقوں کے ارکان ایک دوسرے پر تشدد شروع کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔اے بی وی پی۔ جے این یو کے صدر شیوم چورسیا نے کہا کہ جب وہ طلبہ یونین کے دفتر کے اسٹوڈنٹس ایکٹی وٹی سینٹر میں اجلاس کررہے تھے تو اے آئی ایس اے اور ایس ایف آئی کے ارکان اندر آئے اور اے بی وی پی طلبہ کو وہاں سے جانے کو کہا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں بتایا گیا کہ صرف طلبہ یونین ہی اس جگہ کا استعمال کرسکتی ہے ، جوکہ غلط ہے ۔ یہ ایکٹی وٹی سنٹر تمام طلباءکے لیے کھلا ہے ۔ جب ہم نے اس پر احتجاج کیا تو انہوں نے ہم پرکرسیوں سے حملہ کرنا شروع کردیا۔
دوسری طرف جے این یو اسٹوڈنٹس یونین (جے این یو ایس یو) کی صدرآئسہ گھوش نے اے بی وی پی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اے بی وی پی نے تشدد شروع کیا۔انہوں نے کہا یہ جگہ کسی اور تنظیم کے پروگرام کے لیے پہلے ہی بک کررکھی تھی۔ اسی دوران اے بی وی پی نے وہاں پہنچ کر اپنا اجلاس شروع کیا۔ میں اور جے این یو ایس یو کے دیگر ارکان اس سے بات کرنے کے لیے موقع پر پہنچے ۔ جب ہم نے اے بی وی پی کے ارکان سے کہا کہ وہ اپنے اجلاس کو کسی اور جگہ منتقل کر دیں تو وہ تشدد پر اترآئے اورہم پر حملہ کردیا۔ اس دوران ہمارے ایک رکن کو شدید چوٹیں آئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جھڑپ میں زخمی ہونے والے بائیں بازوکے اتحاد کے طلباءنے اے بی وی پی کے خلاف باقاعدہ شکایت درج کروائی ہے ۔