میلبورن۔ آسٹریلیا کے سابق فاسٹ بولرگلین میک گرا ایشیز کے دوران حریف ٹیموں کے کھلاڑیوں کے میدان پر مذاق اور دوستانہ ماحول سے خوش نہیں ہیں اور انہوں نے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) اور بگ بیش لیگ (بی بی ایل) کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ لیگز نے جو دوستانہ ماحول بنایا ہے اس سے کھیل کا مسابقتی ماحول ختم ہوگیا جبکہ کھلاڑی اپنے جذبات میدان میں ایک دوسرے کے خلاف دیکھاتے تھے۔
انگلینڈ کے کھلاڑیوں کو میزبان ٹیم کے اسپنر ناتھن لیون کے ساتھ جب کہ فاسٹ بولر اسٹورٹ براڈ کو حریف ٹیم کے بولر مچل اسٹارک کے ساتھ بات چیت کرتے دیکھا گیا ہے حالانکہ انگلینڈ کو پانچ ٹسٹ میچوں کی سیریز میں 0-2 کے خسارہ میں رہنے کے بعد ایک اور ذلت آمیز شکست کا خدشہ ہے ۔سابق عظیم فاسٹ بولر میک گرا نے کہا کہ آئی پی ایل (انڈین پریمیئر لیگ) اور بگ بیش (لیگ) کی وجہ سے یہ کھلاڑی ایک دوسرے کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ آپ بیٹرس اور بولروںکو مذاق کرتے ہوئے دیکھتے ہیں لیکن میں میدان میں کچھ جذبات اورمسابقت دیکھنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب بھی آپ کسی انگلش یا آسٹریلیائی کھلاڑی کا انٹرویو سنتے ہیں، تو وہ ایک عرفیت والا نام استعمال کرتے ہیں۔جیسا کہ براڈی، جمی، کیز۔ میں پوچھ رہا تھاکیز کون ہے؟ پتا چلا کہ وہ ایلکس کیری۔ میک گرا نے مزید کہا کہ جب میں کھیلتا تھا ہم ایک دوسرے سے بہت زیادہ واقف نہیں ہوتے تھے اور اب ماحول ایسا کہ حریف کھلاڑی ایک دوسرے کی عرفیت تک جانتے ہیں تو پھر ان میں کھیل کےلئے مسابقت کا پہلو کمزور ہونے لگا ۔میک گرا نے کہا کہ یہ تمام چیزیں مسابقتی جذبے کو ایشز سے دور لے جا رہی ہیں، جو دنیا کی سب سے سخت مقابلہ کرنے والی کرکٹ سیریز میں سے ایک ہے۔کبھی کبھی یہ تھوڑا بہت اچھا بھی ہو سکتا ہے۔
مجھے یاد ہے، جب (انگلینڈ کے سابق کپتان) ناصر حسین انگلینڈ کے ساتھ یہاں آئے تھے، انہیں ہم سے بات کرنے یا گڈڈے کہنے کی بھی اجازت نہیں تھی۔ میک گرا جوکہ ٹسٹ کرکٹ میں فاسٹ بولروں کی طرف سے 563 وکٹیں لینے والے انگلینڈ کے جیمز اینڈرسن کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں، انہوں نے کہا کہ انگلینڈ جوگابا اور ایڈیلیڈ ٹسٹ ہارنے کے بعد 0-2 سے پیچھے ہے،خود شناسی کی ضرورت ہے کیونکہ وہ ملک کی نمائندگی کررہے ہیں۔