قاہرہ۔ ایک مصری خاتون کو ٹیچر کی نوکری سے برطرف کردیا گیا جب اس کی بیلی ڈانس کی ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہوگئی۔ خاتون جس کی شناخت آیا یوسف کے نام سے ہوئی ہے، خالد ابن الولید پرائمری اسکول میں ٹیچر کی ملازمت کرتی تھی اور نیل کروز پر ڈانس کرنے والی ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہونے کے بعد اسے نوکری سے نکال دیا گیا تھا تاہم معاملات نے نیا رخ لینے کے بعد اسکول انتظامیہ نے اس کی ملازمت بحال کردی ۔ یہ سب ڈرامہ نہیں ہے! اس ویڈیو کے قومی سطح پر تہلکہ مچانے کے بعد یوسف کے شوہر نے اسے طلاق بھی دے دی۔
قبل ازیں وائرل ہونے والی ویڈیو میں یوسف کو اپنے مرد ساتھیوں کے ساتھ اسکارف اور مکمل آستین والے کپڑے پہنے رقص کرتے دکھایا گیا ہے۔ تاہم رقص کے چند لمحات نے اس کے لیے شدید ردعمل کا اظہارکیا۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق یوسف کو دریائے نیل ڈیلٹا میں دکاہلیا گورنریٹ کے پرائمری اسکول نے ملازمت سے برطرف کردیا تھا ۔ وہ اسکول میں عربی پڑھاتی ہیں۔انٹرنیٹ پر اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد یوسف کو بیلی ڈانس کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا جس پر فوری رد عمل دیتے ہوئے اسکول نے سے ملازمت سے برطرف کردیا تھا اور شوہر نے بھی طلاق دے دی۔
مصر میں خواتین کے حقوق کے حامیوں نے اس معاملے کے خلاف آواز اٹھائی۔ مصری مرکز برائے حقوق نسواں کی سربراہ ڈاکٹر نہاد ابو قمسان نے یوسف کو اپنے دفتر میں ملازمت کی پیشکش کی۔ یہاں تک کہ اس نے یوسف کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی برطرفی کے خلاف قانونی شکایت درج کروانے کے لیے ضروری دستاویزات لے کر آئے۔اسکول کے تفریحی پروگرام کے وقت دریائے نیل پر بیلی ڈانس کے بعد زندگی میں آئے طوفان پر اظہار خیال کرتے ہوئے ٹیچر نے کہا کہ ان سے غلطی ہوئی ہے لیکن جس طرح بغیر اجازت انکا ویڈیو بناکر اسے انٹرنیٹ پر وائرل کردیا گیا اس کے بعد ان کی زندگی تباہ ہوچکی اور ان کی شناخت کو کافی نقصان ہوا ہے ۔