یونیورسٹی آف منی ٹوبا کینڈا کی کینیا کی خواتین پر تجربات۔ روزانہ ایک آسپرین Aspirin سے ایچ آئی وی وائرس HIV Virus کا شکار ہونے کا خطرہ 35 فیصد تک ٹل سکتا ہے۔ آسپرین سے خلیات منیع کی سوزش میں کمی۔ ماہرین کے خیال میں خواتین کے تولیدی نظام (ری پروڈکٹیو ٹریکٹ) میں اندرونی سوزش ہی ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کی وجہ بنتی ہے۔تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ ٓاسپرین نے خواتین کے رحم اور تولیدی نظام میں ایچ آئی وی سے متاثر ہونے والے خلیات منیع کی تعداد میں 35 فیصد تک کمی کردی۔
ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ خواتین جو باقاعدگی سے آسپرین لیتی ہیں ،وہ ایچ آئی وی وائرس سے خلیوں کے متاثر ہونے سے بڑی حد تک بچ سکتی ہے چونکہ اس کے باقاعدہ استعمال سے خلیوں کی سوزش گھٹ جاتی ہیجس سے ایچ آئی وی وائرس کے اثرات بھی کم پڑتے ہیں۔روزانہ ایک آسپرین سے ایچ آئی وی وائرس کا شکار ہونے کا خطرہ 35 فیصد تک ٹل سکتا ہے۔ اس وقت خصوصاً افریقہ سمیت دنیا کا غالب حصہ ایچ آئی وی ایڈز کے چنگل میں گرفتار ہے تاہم سو سال سے بھی پرانی ایک دوا آسپرین اس مرض کو بھی مؤثر انداز میں روک سکتی ہے۔کینیڈا کی یونیورسٹی آف مینیٹوبا کے ماہرین نے کہا ہے کہ کم مقدار میں آسپرین کھانے سے ایچ آئی وی (ایڈز وائرس) کے پھیلاؤ کو کم کیا جاسکتا ہے۔ افریقی خواتین ایچ آئی وی انفیکشن کی زیادہ شکار ہوتی ہیں اور اسی بنا پر ماہرین نے تحقیق کے لیے افریقہ کا انتخاب کیا ہے۔ جامعہمنی ٹوبا، یونیورسٹی آف واٹرلو، کینیڈا میں صحت کی ایجنسی اور کینیا کے دیگر اداروں نے کینیا کی بہت سی خواتین کو آسپرین دی جس کا کیمیائی نام ’ایسٹائل سیلی سائیلِک ایسڈ‘ یا ’اے ایس اے‘ ہے۔یہ تحقیق بین الاقوامی ایڈز سوسائٹی کے جرنل میں شائع ہوئی ہے جس میں آسپرین جیسی عام دوا کے ایچ آئی وی پر اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے جس کے بہت حیرت انگیز مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔وائرس کو پھیلنے کیلیے انسان کے اندایک حساس خلیہ درکار ہوتا ہے۔ اس ضمن میں عام خلیات کے مقابلہ میں زیادہ تر سرگرم خلیات منیع (immune cells) ہی ایچ آئی وی کاشکار بنتے ہیں۔ ماہرین کے خیال میں خواتین کے تولیدی نظام (ری پروڈکٹیو ٹریکٹ) میں اندرونی سوزش ہی ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کی وجہ بنتی ہے۔تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ ٓاسپرین نے خواتین کے رحم اور تولیدی نظام میں ایچ آئی وی سے متاثر ہونے والے خلیات کی تعداد میں 35 فیصد تک کمی کردی۔ اس کے علاوہ ایچ آئی وی کے خطرہ سے دوچار خواتین کئی برس تک انفیکشن سے محفوظ رہیں۔ماہرین نے اس کامیابی کے بعد آسپرین پر مزید تحقیق پر زور دیا ہے۔ ماہرین اب یہ جاننا چاہتے ہیں کہ آسپرین جیسی سادہ دوا کس طرح خلوی سطح پرسوزش کو روک رہی ہے۔ اگر یہ بات اچھی طرح ثابت ہوجاتی ہے تو آسپرین کے ذریعہ کم خرچ پر غریب ممالک کی خواتین میں ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کو روکا جاسکتا ہے تاہم اسے علاج کے بجائے احتیاطی تدبیر ہی کہا جائے گا۔آسپرین اگرچہ درد کش دوا کے طور پر جانی جاتی ہے لیکن اس کا باقاعدہ استعمال دل کو صحت مند رکھتے ہوئے امراضِ قلب سے بھی بچاتا ہے۔ طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ دل کے دورے کی صورت میں اگر فوری طور پر کوئی دوا دستیاب نہ ہو تو اسپرین کے استعمال سے دورے کی شدت میں کمی لائی جاسکتی ہے اور مریض کو اسپتال پہنچنے کا وقت مل سکتا ہے۔