لندن ۔ ایشز سمیت پچھلی چند سیریز میں شکستوں سے تباہ ہونے والے جو روٹ نے جمعہ کو انگلینڈ کے ٹسٹ کرکٹ کی کپتانی سے استعفیٰ دے دیا جس سے ایک چیلنجنگ پانچ سالہ دور کا خاتمہ ہوا۔ روٹ نے کہا کہ مجھے اپنے ملک کی قیادت کرنا پسند ہے لیکن حال ہی میں مجھے احساس ہوا کہ یہ مجھ پرکتنا گہرا اثر ڈال رہا ان کی قیادت میں انگلینڈ نے27 میچ جیتے ہیں جن میں مائیکل وان سے ایک اور ایلسٹر کک اور اینڈریو اسٹراس سے تین زیادہ ہیں۔
ایک بیٹر کے طور پر روٹ کی ٹیم میں جگہ یقینی ہے کیونکہ انہوں نے2021 سے اب تک آٹھ سنچریاں اسکور کی ہیں اور دنیا میں سب سے زیادہ رنز بنانے والوں میں شامل ہیں لیکن گزشتہ 17 ٹسٹ میچوں میں انگلینڈ صرف ایک میچ جیتنے میں کامیاب رہا ہے جو کہ 1980 کے بعد ٹیم کی بدترین کارکردگی ہے۔ اس سے روٹ کی کپتانی پر بھی سوالات اٹھ گئے۔انگلینڈ کو آسٹریلیا میں ایشز سیریز میں 0-4 سے شکست کا سامنا کرنے کے بعد گزشتہ ماہ ویسٹ انڈیز سے ٹسٹ سیریز 0-1 سے شکست ہوئی تھی۔
ٹسٹ سیریز میں یہ ان کی مسلسل چوتھی شکست ہے۔ اگر ہندوستان نے انہیں جولائی میں گزشتہ سال کی سیریز کے واحد باقی ٹسٹ میں شکست دی تو یہ ان کی مسلسل پانچویں شکست ہوتی۔روٹ نے کہا یہ میرے کیریئر کا سب سے مشکل فیصلہ رہا ہے لیکن اپنے خاندان اور قریبی لوگوں سے اس پر بات کرنے کے بعد میں نے محسوس کیا کہ یہ صحیح وقت ہے استعفیٰ دینے کا ۔
روٹ نے 2017 میں کک کے بعد کپتانی سنبھالی تھی۔ وہ بیٹر کے طور پر کھیلنا جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ وہ کک کے بعد انگلینڈ کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے دوسرے بیٹر ہیں۔اس سے انگلینڈ کی ٹیم بغیرکپتان بلکہ کوچ کے بھی رہ گئی ہے کیونکہ کرس سلور ووڈ اور ایشلے جائلز پہلے ہی بالترتیب کوچ اور ڈائریکٹر کرکٹ کے عہدے سے دستبردار ہو چکے ہیں۔ بین اسٹوکس کپتان بننے کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں حالانکہ آل راو ¿نڈر ذہنی صحت کے مسائل کی وجہ سے باہر ہونے کے بعد حال ہی میں ٹیم میں واپس آئے ہیں۔انگلینڈ کےلئے یہ ایک مشکل وقت ہے کیونکہ مسلسل ناکامیوں کی وجہ سے کھلاڑیوں کے حوصلے پست ہیں۔