احمد آباد ۔ گجرات ٹائٹنز اور راجستھان رائلز کے لیے بہت کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے، جو آئی پی ایل خطاب کے لیے اپنے آخری راستے پر ہیں۔ پندرہ سال قبل آئی پی ایل کے پہلے سفر میں سنہری شروعات کرنے والی راجستھان رائلز ایک بار پھر تاریخ کو دہرانا چاہے گی۔دوسری جانب اپنے پہلے ہی سفر میں سرخرو ہونے والی گجرات ٹائٹنز کی کامیابی ایک نئی تاریخ بنانے کی خواہاں ہے۔دو ماہ قبل جب موجودہ آئی پی ایل سیزن شروع ہوا تو شاید ہی کسی نے سوچا ہو گا کہ سنجو سیمسن اور ہاردک پانڈیا فائنل ٹاس کے لیے میدان میں اتریں گے۔
ہاردک اور ہیڈ کوچ آشیش نہراجنہوں نے اپنے کیریئر میں کئی اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں یہ دو ماہ کا سفر ایک خواب جیسا رہا۔ کرکٹ پنڈتوں سے لے کر ناقدین تک جنہوں نے نیلامی کے بعد ٹیم کو جانچے بغیر بھی ٹیم کو دوڑ سے باہر سمجھا انہوں نے اپنی کارکردگی سے سب کو جواب کردیا ہے۔
ایک میچ ونڈر کہلانے والے راہول تیوتیا اور ڈیوڈ ملر جیسے کھلاڑیوں کی یہ ٹیم جو مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے، کاغذ پر اتنی مضبوط نہیں لگ رہی تھی لیکن پھر کرکٹ غیر یقینی صورتحال کا کھیل ہے جس میں قسمت خود میدان میں بنتی ہے اور بگڑتی ہے۔فٹ ہونے کے بعد فارم میں واپس آنے والے ہاردک نے بطور کپتان اپنی صلاحیت کو ثابت کیا ہے۔ وہ کپتانی کا دباؤ برداشت کیے بغیر بیٹنگ میں چمکے ہیں۔ دوسری جانب پانچ سال سے اپنی فام تلاش کرنے کی جدوجہد کرنے والے ملر نے سب کو حیران کر دیا ہے۔ تیوتیا نے ثابت کیا کہ شارجہ میں ان کے پانچ چھکے محض ایک اتفاق نہیں تھے۔
راشد خان نے اپنے ترکش میں کئی نئے تیر جوڑے ہیں جب کہ وریدھیمان ساہا نے اپنی کارکردگی سے کم از کم ایک اور سیزن کھیلنے کو یقینی بنایا ہے۔گجرات کبھی بھی کرکٹ کے شوق کے لیے مشہور نہیں رہا۔ اس ریاست سے پارتھیو پٹیل اور جسپریت بمراہ جیسے کھلاڑی ابھرے ہیں لیکن چینائی سوپر کنگز کی کامیابی کے بعد کرکٹ کا جنون تمل ناڈو پر بولنے لگا، وہ اب گجرات کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے۔گجراتی کھلاڑیوں کو بھی کھچا کھچ بھرے موتیرا اسٹیڈیم میں اپنے گھریلو تماشائیوں کے سامنے کھیلنے کا فائدہ ملا۔ دوسری طرف راجستھان خطاب جیتنا چاہتا ہے تاکہ وہ انجہانی شین وارن کو بہتر خراج پیش کرسکے جنہوں نے آئی پی ایل کی تاریخ کا پہلا خطاب اپنی قیادت میں ٹیم کو دلوایا تھا ۔
بغیر ستاروں کے نوجوان ٹیم کو پہلا آئی پی ایل خطاب جتوانے والے شین وارن کو راجستھان رائلز کی کارکردگی پر فخر ضرور ہوا ہوگا۔صلاحیت کی بات کریں تو سنجو اور ہاردک میں زیادہ فرق نہیں ہے۔ نجو ان نایاب کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے ہندوستان کے لیے 20 میچ بھی نہیں کھیلے لیکن ان کی مقبولیت حیرت انگیز ہے۔ کپتانی میں کامیابی سے ان کی صلاحیتوں میں مزید نکھار آیا ہے۔ان کے پاس روی چندرن اشون، یوزویندر چہل، جوس بٹلر، ٹرینٹ بولٹ، یشسوی جیسوال اور کرشنا جیسے نوجوان کھلاڑی ہیں لیکن سنجو نے سب کے ساتھ اچھا تعلق رکھتے ہوئے ٹیم کو یہاں تک پہنچایا ہے۔اس میچ سے ہیرو بھی نکلیں گے، دل بھی ٹوٹیں گے اور ریکارڈ بھی بنیں گے لیکن یہ میچ ایسا ہو گا کہ کرکٹ شائقین برسوں یاد رکھیں گے۔اس مقابلے میں جارحانہ اوپنر جوس بٹلر کا راشد خان ، ہاردک پانڈیا اور ڈیویڈ ملر کا روی چندرن اشون اور یوزویندر چہل سے مقابلہ دلچسپ ہوگا ۔
راجستھان اور گجرات میں اتوار کو آئی پی ایل کا شاندار فائنل متوقع
- Advertisement -
- Advertisement -