بنگلورو۔ کرناٹک میں حکمراں بی جے پی نے یہ معلوم کرنے کے لیے ایک مشق شروع کی ہے کہ آیا مدارس میں پڑھنے والے بچوں کو تعلیمی حقوق کے قانون کے مطابق باقاعدہ تعلیم مل رہی ہے یا نہیں ۔ تاہم اپوزیشن کے رہنماوں کی طرف سے اس پر تنقید کی جا رہی ہے، جو اس میں فرقہ وارانہ ذہن کا الزام لگاتے ہیں۔ وزیر تعلیم بی سی ناگیش کے حکم کے بعد عہدیداروں نے مدارس کا دورہ کرنے کی تیاری شروع کردی ہے۔ ذرائع نے جمعرات کو بتایا کہ وزیر ناگیش نے مدارس میں رسمی تعلیم کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا اور انہوں نے مدارس میں پڑھنے والے طلباءکے والدین کی طرف سے اپنے بچوں کو جدید تعلیم دینے کے مطالبات کا بھی ذکر کیا تاکہ وہ ملازمتیں حاصل کرسکیں۔
تاہم انہوں نے کہا کہ حکومت نے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔اگرچہ شروع میں یہ مشق ترقی پسند نظرآتی ہے اس سے تنازعہ پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔افسر کوڈلیپیٹ، ریاستی جنرل سکریٹری برائے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ یہ کیشاوا کروپا (آر ایس ایس ہیڈکوارٹر بنگلور) کا ایجنڈا تھا کہ مسلمان بچوں کو ان کی مذہبی تعلیم سے محروم رکھا جائے۔مدرسہ کا نظام 1,400 سال پرانا ہے۔ ابتدا میں طلباء کوگھڑ سواری، فن پارے سکھائے جاتے تھے اور اب وہ ملازمت پر مبنی تعلیم دے رہے ہیں۔ وقف بورڈ کے تحت 990 سے زیادہ مدارس درج ہیں۔ وہ ریاضی، سائنس، سماجی سائنس اور سائنس کی تعلیم دے رہے ہیں۔ یہاں تک کہ کمپیوٹر کی کلاسیں بھی لئے جارہیں ہیں۔ افسر نے وضاحت کی۔ہم بی جے پی حکومت کے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے اگر وہ مدارس کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر کرنے کی بات کرتی۔
یہ فرقہ پرست بی جے پی کے چھپے ہوئے ایجنڈے کا نفاذ ہے۔کرناٹک میں اس سال 8000 سرکاری اسکول بند کردیئے گئے ہیں اور حکومت اس پر ایک لفظ نہیں کہہ رہی ہے۔ دریں اثنا محکمہ تعلیم کے حکام سے کہا گیا ہے کہ وہ مدارس کا دورہ کریں اور یہ معلوم کریں کہ آیا طلباءقواعد کے مطابق ریاضی اور سائنس کے مضامین پڑھنے کے لیے نزدیکی اسکولوں میں جا رہے ہیں یا نہیں ۔ محکمہ کے پاس اس بارے میں معلومات نہیں ہے کہ مدارس کے طلبہ کو کس حد تک رسمی تعلیم دی جارہی ہے۔وزیر تعلیم ناگیش نے کہا تھا کہ وہاں پڑھنے والے طلباء کے مستقبل کے پیش نظر مدارس میں موجودہ تعلیمی نظام کے بارے میں معلومات جمع کرنے کی ضرورت ہے۔محکمہ تعلیم کا موقف ہے کہ طلباءکے والدین نے شکایت کی ہے کہ ان کے بچوں کو مدارس میں عصری تعلیم نہیں مل رہی ہے۔ ۔ دوسری جانب محکمہ تعلیم کے عہدیداروں نے شکایت کی ہے کہ مدارس کے حکام تصدیق کے عمل میں تعاون نہیں کررہے ہیں۔