بھوپال ۔ مدھیہ پردیش کے بھوپال میں حکام نے ایک بس ڈرائیور کے گھر کو منہدم کردیا جسے گاڑی کے اندر نرسری کی طالبہ کے ساتھ مبینہ طور پر زیادتی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔پولیس نے انہدام کی نگرانی کی جو بھوپال کے شاہ پورہ علاقے میں ہوئی، کیونکہ ہتھوڑوں سے مسلح افراد نے مکان کو منہدم کردیا۔حکام نے انہدام کی سرکاری وجہ غیر قانونی تعمیرات کوبتایا۔ بھوپال کے شاہ پورہ میں ہتھوڑوں سے مسلح افراد بس ڈرائیور کے گھرکو مسمار کرنے کا ویڈیو وائرل ہوا ہے ۔
مدھیہ پردیش پولیس نے بس ڈرائیور اور ایک خاتون اٹینڈنٹ کو گرفتار کیا تھا، جو بچے کے والدین کے مطابق 8 ستمبر کو جب یہ واقعہ پیش آیا تو گاڑی میں موجود تھے۔والدین نے 12 ستمبر کو شکایت درج کروائی اور سیکشن 376-اے بی ( 12 سال سے کم عمر کی لڑکی کی عصمت دری) اور بچوں کے تحفظ سے متعلق جنسی جرائم پوکسو ایکٹ کے متعلقہ سیکشن کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
یاد رہےکہ متاثرہ لڑکی کے والدین کی جانب سے درج فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق ساڑھے تین سالہ بچی بس میں اسکول سے گھر واپس آرہی تھی جب یہ واقعہ پیش آیا۔لڑکی کے گھر واپس آنے کے بعد اس کی ماں نے دریافت کیا کہ بچی کے کپڑے اس کے بیگ میں رکھے اسپیئر سیٹ میں کیوں بدلے گئے؟ مزید دباؤڈالنے پر بچی نے انکشاف کیا کہ بس انکل نے لباس تبدیل کیا ۔
اگلے دن جب والدین اسکول گئے تو بچی نے بس ڈرائیور کو پہچان لیا۔ اسکول بس سی سی ٹی وی کیمرے سے لیس ہونے کے باوجود معروف خانی اسکول انتظامیہ نے کہا ہے کہ اس دن کی فوٹیج دستیاب نہیں ہے۔اس دوران ریاست کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے الزام لگایا کہ اسکول انتظامیہ نے اس معاملے کو چھپانے کی کوشش کی ہے ۔اسکول انتظامیہ کے کردار کی بھی چھان بین کی جائے گی۔ اسکول انتظامیہ کے لوگوں سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔ میں یہ بھی مانتا ہوں کہ اسکول انتظامیہ نے اس معاملے کو چھپانے کی کوشش کی ۔
نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) نے بھوپال کے ضلع کلکٹر کو خط لکھا ہے اور اگلے تین دنوں کے اندر اس واقعہ کی تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے، جب کہ اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے معاملے کی تحقیقات کے لیے تین رکنی تحقیقاتی پینل تشکیل دیا ہے۔