Monday, June 9, 2025
Homeٹرینڈنگہندستان میں مذہب واری آبادی ۔کچھ حقائق

ہندستان میں مذہب واری آبادی ۔کچھ حقائق

  • مسلم آبادی میں اضافہ کی شرح میں زبردست گراوٹ 
  • ہندؤں کے شرح نمو میں 3.16% اور مسلمانوں کے شرح نمو میں 4.92 فیصد کمی 
  • جموں و کشمیر اور لکشدیپ میں ہی مسلمان اکثریت میں
  • چار ریاستوں ناگالینڈ، میزورم ، میگھالیہ اور منی پور میں عیسائیوں کی اکثریت
  • ارونا چل پردیش، کیرالا ، تاملناڈو ، گوا اور انڈومان و نکوبار میں عیسائی دوسرے نمبر پر
  • پنجاب میں سکھوں کا غلبہ
  • مسلم آبادی کے لحاظ سے دنیا میں ہندستان کا تیسرا نمبر
  • مسلمان 17.2 کروڑ آبادی کے ساتھ ملک کی آبادی کا 14.23 فیصد
  • مسلمان کا تناسب شہری علاقوں میں 18.23 فیصد اور دیہی علاقوں میں 12.41 فیصد
  • دس ریاستوں میں مسلمانوں کی مجموعی آبادی ایک لاکھ سے کم
  • ملک کے 83.59 فیصدمسلمان صرف دس ریاستوں میں رہتے ہیں

اطہرمعین

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ہندستان میں مردم شماری 2011 کے لحاظ سے ہنوز مسلمان ملک کی دوسری بڑی آبادی ہے تاہم گذشتہ ایک دہے میں مسلمانوں کی آبادی میں فروغ کی شرح میں زبردست کمی آئی ہے جوگذشتہ 6 دہوں کی سب سے زیادہ گراوٹ ہے۔مسلمانوں کی آبادی کی شرح نمو جو 2001-1991کے دوران 29.52 فیصدتھی اس میں زبردست گراوٹ آئی اور اب2011-2001 کے دوران صرف 24.60 فیصد ہی رہی ہے۔ اگرچہ ہنوز مسلمانوں کی شرح نمو، ہندؤں اور دیگر طبقات سے زیادہ ہے مگر گراوٹ کا تناسب دیکھا جائے تو وہ ہندؤں سے بڑھ کر ہے۔ ہندؤں کی آبادی میں اضافہ کی شرح2001-1991 میں 19.92 فیصد تھی جو گھٹ کر 16.76 فیصدہوگئی ہے جبکہ مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ کی شرح 29.52 فیصد سے گھٹ کر 24.60 تک پہنچ گئی ہے۔ اس طرح مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ کی شرح قدر میں 4.92 فیصد کی کمی آئی ہے جبکہ ہندؤں کی آبادی میں اضافہ کی شرح میں صرف 3.16 فیصد ہی کمی آئی ہے۔مسلمانوں کی شرح نمو سب سے اونچی رہنے کی ایک وجہ لوگوں کا اسلام قبول کرنا بھی ہے چونکہ عیسائیت اور اسلام میں ہی دعوۃ کا کام ہوتا ہے، جس کو روکنے کے لئے ہندو فرقہ پرستوں نے لو جہاد کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے دعوۃ کے کاموں پر روک لگانے مختلف حربے اختیار کئے جارہے ہیں، حتیٰ کہ اب سرکاری سطح پر بھی ایسا کیا جانے لگا ہے۔ این آئی اے جیسی تحقیقاتی ایجنسی کے ذریعہ یہ تحقیق کروائی جارہی ہے کہ ایسے کیسس کاپتہ چلایا جائے جس میں شادی کے لئے اسلام قبول کروایا گیا ہے۔ ہندستان میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً 17.22 کروڑ ہے اور ملک کی آبادی میں ان کا تناسب 14.23 فیصد ہوتا ہے۔دنیا کیمسلم آبادی کا 11 فیصد ہندستان میں ہے ۔ یہ قیاس غلط ہے کہ پاکستان کے مقابل ہندستان میں مسلمان زیادہ رہتے ہیں۔ اگرچہ دونوں ممالک میں مسلمانوں کی آبادی کا فرقہ زیادہ بڑھا نہیں ہے مگر ہندستان کے مقابل پاکستان میں مسلمان زیادہ رہتے ہیں جو ممکن ہے آنے والے دنوں میں بدل جائے اورمسلم آبادی کے حساب سے ہندستان دنیا کا دوسرا ملک بن جائے ۔انڈونیشیاء اور پاکستان کے بعد ہندستان میں مسلمانوں کی سب سے بڑی آبادی ہے۔ اندازہ ہے کہ ہندؤں، مسلمانوں اور عیسائیوں کی شرح نمو میں آئندہ دو دہوں میں مزید گراوٹ آسکتی ہے جبکہ دیگر طبقات کی شرح نمو میں کوئی قابل لحاظ فرق نہیں آئے گا۔ آبادی کے لحاظ سے ہندؤں کا غلبہ منی پور، اروناچل پردیش، میگھالیہ ، ناگالینڈ، میزورم ( عیسائی غلبہ والی ریاستیں) ، پنجاب (سکھ غلبہ والی ریاست) اور جموں و کشمیر اور لکشدیپ (مسلم غلبہ والی ریاستیں ) کو چھوڑ کر مابقی28ریاستوں میں ہے۔ مشرقی ہندستان میں عیسائیوں کی آبادی کا غلبہ ہے۔ مذہبی اعتبار سے 4 ریاستوں ناگالینڈ، میزورم میگھالیہ اور منی پورمیں عیسائیوں کاغلبہ ہے جبکہ اروناچل پردیش ، کیرالا ، تاملناڈو ، گوا اورجزائر انڈومان نکوبارمیں ان کی آبادی قابل لحاظ ہے۔ 2 ریاستوں جموں و کشمیر اور لکشدیپ میں مسلمانوں کا اور ایک ریاست پنجاب میں سکھوں کا غلبہ ہے۔

مذہبی لحاظ سے ہندستان میں 96.62 کروڑ (79.80فیصد ) ہندو، 17.22 کروڑ (14.23فیصد ) مسلمان، 2.78 کروڑ (2.30فیصد ) عیسائی، 2.08 کروڑ (1.72فیصد ) سکھ، 84.43 لاکھ (0.70فیصد ) بدھسٹ، 44.52 لاکھ (0.37فیصد ) جین مذہب کے ماننے والے ہیں ۔ 79.38 لاکھ (0.66فیصد ) افراد دیگر مذاہب کے ماننے والے ہیں جبکہ 28.67 لاکھ افراد (0.24فیصد ) نے اپنا مذہب ظاہر نہیں کیا ہے۔ متحدہ ریاست آندھرا پردیش میں مسلمانوں کی آبادی 9.52% ہے۔ تلنگانہ کا علحدہ ڈاٹا ہنوز دستیاب نہیں ہوسکا۔ ہندستان میں شہری علاقوں میں تمام مذاہب کے ماننے والے 37.71کروڑ لوگ بستے ہیں جن میں ہندو 28.22 کروڑ (74.82فیصد)، مسلمان 6.87 کروڑ ( 18.23فیصد)، عیسائی 1.12 کروڑ (2.96فیصد) ، سکھ 59.02 لاکھ (1.57فیصد) ، بدھسٹ 36.28 لاکھ (0.96فیصد)، جین مت کے ماننے والے 35.47 لاکھ (0.94فیصد)، دیگر مذاہب کے ماننے والے 7.39 لاکھ ( 0.20فیصد) اور جن لوگوں نے اپنا کوئی مذہب نہیں ظاہر کیا ان کی تعداد 12.24 لاکھ ( 0.32فیصد) ہے۔ اسی طری دیہی ہندستان میں 83.38 کرو ڑ لوگ بستے ہیں جن میں ہندو 68.41 کروڑ ( 82.05فیصد) ، مسلمان 10.35 کروڑ ( 12.41فیصد)، عیسائی 1.67 (2.00فیصد)، سکھ 1.49 کروڑ(1.79فیصد)، بدھسٹ 48.15لاکھ (0.58فیصد)، جین مذہب کے ماننے والے 9.04 لاکھ ( 0.11فیصد ) ، دیگر مذاہب کے ماننے والے 72 لاکھ ( 0.86فیصد ) اور مذہب کا ذکر نہ کرنے والے 16.44 لاکھ ( 0.20فیصد ) پائے جاتے ہیں۔

آبادی کے لحاظ سے سب سے زیادہ مسلمان اترپردیش میں پائے جاتے ہیں جہاں ان کی مجموعی آبادی 3,84,83,967ہے ، جہاں مسلمان کل آبادی کا 19.26 فیصد ہیں جبکہ مسلم آبادی کے لحاظ سے دوسری بڑی ریاست مغربی بنگال ہے جہاں مسلمانوں کی مجموعی آبادی 2,46,54,825ہے جو کل آبادی کے27.01 فیصد ہیں۔ اس کے بعد بہار کا نمبر آتا ہے جہاں مسلمانوں کی کل آبادی 1,75,57,809ہے جو مجموعی آبادی کا 16.87 فیصد ہے۔ چوتھے نمبر مہاراشٹرا کا ہے جہاں مسلمانوں کی آبادی 1,29,71,152ہے جو مجموعی آبادی کا 11.54 فیصد ہے اور کثیر مسلم آبادی کے لحاظ سے پانچویں نمبر پرآسام ہے جہاں مسلمانوں کی مجموعی آبادی 1,06,79,345ہے جو ریاست کی کل آبادی کا 34.22 فیصد ہوتے ہیں۔یہ پانچ ریاستیں ہی ایسی ہیں جہاں مسلمانوں کی مجموعی آبادی ایک کروڑ سے زائد ہے اس طرح ان پانچ ریاستوں میں بسنے والے مسلمانوں کی کل آبادی 10,43,47,098کروڑ ہے۔ اس لحاظ سے ان پانچ ریاستوں میں ملک کے 60.58 فیصد مسلمان رہتے ہیں اور اسی طرح دس بڑی ریاستوں میں مسلمان 14,39,78,909 بستے ہیں جو ملک کے مسلمانوں کی آبادی کا 83.59 فیصد ہوتے ہیں۔ریاست کی آبادی میں مسلمانوں کے تناسب کے اعتبارسے لکشدیپ 96.58 فیصد، جموں و کشمیر 68.31 فیصد، آسام 34.22 فیصد، مغربی بنگال 27.01 فیصد اور کیرالا 26.56 فیصد ہے۔
اسی طرح سکم میں سب سے کم مسلمان بستے ہیں جہاں کل مسلم آبادی صرف 9,867 ہے اور وہ سکم کی مجموعی آبادی کے 1.62 فیصد ہی ہیں۔ مسلمانوں کی کم آبادی کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر ددار ونگر حویلی ہے جہاں مسلمانوں کی کل آبادی 12,922ہی ہے اور مجموعی آبادی میں تناسب 3.76 فیصد ہے، تیسرے نمبر پرمیزورم ہے جہاں کل مسلم آبادی 14,832ہے اور ریاست میں ان کا تناسب 1.35 فیصد ہے، چوتھے نمبر پر دمن و دیو ہے جہاں کل مسلم آبادی 19,277ہی ہے اور مجموعی آبادی میں ان کا تناسب 3.76 فیصد ہے۔ پانچویں نمبر پر ارونا چل پردیش ہے جہاں مسلم آبادی صرف 27,045ہے اور ریاست میں مسلمانوں کا تناسب 1.95 فیصد ہے۔ملک میں دس ریاستیں ایسی ہیں جہاں مسلمانوں کی مجموعی آبادی ایک لاکھ سے کم ہے۔ یہ دس ریاستیں جن میں مرکز کے زیر انتظام علاقے بھی شامل ہیںیہ ہیں سکم، دادر ونگر حویلی، میزورم، دمن و دیو، ارونا چل پردیش، جزائر انڈومان و نکوبار، ناگالینڈ، چندی گڑھ ، لکشدیپ اور پانڈیچری ہیں۔