Sunday, June 8, 2025
Homeٹرینڈنگسکندرآباد حلقے میں سہ رخی مقابلہ ، سیکولر ووٹوں کی کانگریس اور...

سکندرآباد حلقے میں سہ رخی مقابلہ ، سیکولر ووٹوں کی کانگریس اور ٹی آر ایس میں تقسیم کا خدشہ

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ عام انتخابات کے پیش نظر تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد اور اس کے جڑواں شہرسکندرآباد پر سب کی نظریں مرکوز ہیں جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ حیدرآباد میں آل انڈیا اتحاد المسلمین (ایم آئی ایم) کے امیدوار کی کامیابی یقینی تصور کی جارہی ہے جبکہ سکندرآباد میں مقابلہ سرخی ہے ،جہاں کانگریس نے اپنے سابق رکن پارلیمنٹ انجن کمار یادو کو پھر ایک مرتبہ میدان میں اتارا ہے جبکہ بی جے پی نے اپنے سابق رکن پارلیمنٹ بنڈارودتاتریہ کے مقام پر جی کیشن ریڈی کو ٹکٹ دیا ہے جبکہ ریاست تلنگانہ میں برسراقتدار ٹی آر ایس نے اپنے مستحکم موقف کے پیش نظر نوجوان امیدوار تلسانی سائی کرن پر بھروسہ کیا ہے ۔

انجن کماریادو کی عمر 57 سال ہے جبکہ بی جے پی کے حریف کشن ریڈی بھی زندگی کی 54 بہاریں دیکھ چکے ہیں ،  ٹی آر ایس کے امیدوار کی عمرصرف 32 برس ہے اورتعلیمی اعتبار سے بھی وہ اپنے دونوں حریفوں سے کہیں زیادہ تعلیم یافتہ ہیں ،کیونکہ انہوں نے ایم بی اے کی تعلیم مکمل کی ہے جبکہ انجن کماری یادو بی اے کی ڈگری رکھتے ہیں اور کشن ریڈی کے نام صرف ڈپلومہ تحریر ہے۔

 سکندرآباد اسمبلی حلقہ کی نشست گزشتہ کئی دہائیوں سے کانگریس اور بی جے پی کے درمیان تقسیم ہوتی رہی ہے  لیکن اس مرتبہ ریاست میں برسراقتدار جماعت ٹی آرایس  کواپنی حالیہ اسمبلی انتخابات کے پیش نظر کامیابی کی زیادہ امید ہے۔

  بی جے پی کے امیدوار دتاتریا نے پہلی مرتبہ 1991 میں کانگریس سے یہ نشست چھین لی تھی لیکن 1996 میں  انہیں یہ نشست گنوانی پڑی اور  1998 پھر 1999 میں بی جے پی نے دوبارہ یہاں کامیابی حاصل کی تھی لیکن 2004 تا 2014 میں اس نشست پر کانگریس کے امیدوار انجن کماریادو کا قبضہ رہا لیکن 2014 میں ہندوستان بھر میں  جب مودی لہر چل رہی تھی تب  دتاتریا نے یہاں کامیابی حاصل کی لیکن اس مرتبہ ان کے مقام پر عنبرپیٹ کے رکن  اسمبلی کشن ریڈی کو ان کی صاف شناخت کی وجہ سے آزمانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔

سکندرآباد حلقہ میں میں برسراقتدار ٹی آر ایس نے 32 سالہ سائی کیرن جن کی تعلیمی قابلیت ایم بی اے ہے ،کو ٹکٹ دیا ہے حالانکہ سائی  کرن سیاسی حلقوں میں غیر معروف چہرہ ہیں لیکن ٹی آر ایس  کو امید ہے کہ عوام نے جس طرح اسمبلی انتخابات میں پارٹی کو شاندار انداز میں کامیاب بنایا ہے اسی طرح لوک سبھا انتخابات میں پارٹی کے امیدوار کو عوام کی حمایت حاصل رہے گی۔ سکندرآباد حلقہ میں 7 اسمبلی حلقے شامل ہیں جو کہ جوبلی ہلز ، نام پلی ،خیریت آباد، عنبرپیٹ ، مشیرآباد ، سکندرآباد اور صنعت نگر ہیں ۔

سکندرآباد میں  رائے دہندوں کی جملہ تعداد 19 لاکھ 54 ہزار 813 ہے جس میں مرد ووٹرز کی تعداد 10,54,813 ہے جبکہ خاتون رائے دہندوں کی تعداد 9,35,844 ہے اور تیسری جنس کے 57 نام درج ہیں۔

کانگریس کے امید وار انجن کمار یادو کو سکندرآباد حلقے میں بادشاگر کردار اداکرنےوالے مسلم اوریادوووٹرس کی حمایت اور اپنی کامیابی کی امید ہے جبکہ بی جے پی کے امید وار کشن ریڈی مودی فیکٹر اور اپنے شفاف کردار سے کامیاب ہونے کی امید ہے جبکہ ٹی آر ایس کے نوجوان امید سائی کرن کو عوام کی پارٹی کو حاصل حمایت سے اپنی کامیابی کا پورا یقین ہے۔ان تمام حالات کے باوجود مسلم عوام میں یہ بے چینی پائی جاتی ہے کہ ٹی آر ایس اور کانگریس کے امیدوار کو کامیاب بنانے کی کوشش میں کہیں سیکولر ووٹوں کی تقسیم تو نہیں ہوگی اور اس کا بی جے پی کو فائدہ تو نہیں ہوگا؟اس کے لئے حکمت علمی کا بھی فقدان دکھائی دے رہا ہے۔