حیدرآباد ۔ حیدرآباد اور دیگر علاقوں میں شدید گرمی اور پھر بے وقت بارش سے عوام کو وبائی امراض کا خطرہ ہے تو اس عجیب وغریب موسم نے کسانوں کےلئے مسائل کھڑے کردے ہیں۔ ایک جانب سخت گرمی اور پھر بارش سے امراض سے عوام پریشان ہے دوسری جانب کسان بے موسم بارش سے ہونے والے فصلوں کے نقصان سے فکر مند ہوگئے ہیں۔
ریاستوں تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے بیشتر علاقوں میں درجہ حرارت 40 ڈگری درج کیاجارہا ہے ۔ ماہ اپریل کے آغاز سے ہی درجہ حرارت میں بتدریج اضافہ ہوتاجارہا ہے اور محکمہ موسمیات نے انتباہ دیا ہے کہ آئندہ دنوں کے دوران درجہ حرارت میں مزید اضافہ ہوگا ۔ محکمہ موسمیات کے مطابق درجہ حرارت معمول سے زائد ریکارڈ کیا گیا ہے ۔ دونوں ریاستوں کے اضلاع کے علاوہ مختلف مقامات پر شدید گرمی کی لہر دیکھی جارہی ہے ۔
گرمی سے بچنے کے لئے لوگ مختلف تدابیر اختیار کررہے ہیں ۔دوپہر کے وقت سڑکیں سنسان ہوتی جارہی ہے ۔ واٹر کولرس ، ایر کولرس کے علاوہ تھنڈی مشروبات کی فروخت میں بھی کافی اضافہ ہوگیا ہے ۔ڈاکٹرس نے چھوٹے بچوں اور ضعیف افراد کو مشورہ دیا ہے کہ وہ گھروں میں ہی رہیں ۔
گذشتہ برسوں کے مقابلے اس مرتبہ گرمی کافی ہے ۔ صبح 9 بجے سے ہی شدید گرمی کا آغاز ہورہا ہے جو دوپہر میں اپنے عروج پر دیکھی جارہی ہے ۔ ٹھنڈے مشروبات کے ساتھ اوآر ایس کی پیکٹس کی فروخت بھی بڑھ گئی ہے ۔ڈاکٹرس نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ شدید دھوپ میں باہر نہ نکلیں ۔
بے موسم بارش اور کسانوں کے مسائل پر تلنگانہ کے سابق وزیرہریش راو نے کسانوں کو یقین دہانی کروائی کہ بے موسم ہوئی بارش کے نتیجہ میں فصلوں کو ہوئے نقصانات پر حکومت معاوضہ ادا کرے گی۔ ہریش راو نے ضلع سدی پیٹ کے ننگنور منڈل کے مختلف مواضعات کا دورہ کیا جہاں حالیہ بے موسم بارش اور ژالہ باری کے نتیجہ میں فصلوں بالخصوص آم کی فصلوں کو نقصان پہنچا ۔
انہوں نے کسانوں سے مسائل دریافت کرنے کے علاوہ مختلف مواضعات میں نقصان سے دوچار فصلوں کا بھی معائنہ کیا۔کلکٹرکرشنابھاسکرکی ہدایت پر محکمہ باغبانی اور زراعت کے عہدیدار اس نقصان کا تخمینہ لگانے میں مصروف ہیں۔