پٹنہ۔ بہار میں پانچویں مرحلہ میں مدھوبنی نشت پر قومی جمہوری اتحاد ( این ڈی اے ) اور مہا گٹھ بندھن کے امیدواروں کے مابین ہونے والے راست مقابلے کو کانگریس امیدوار ڈاکٹرشکیل احمد نے آزاد انہ انتخابی میدان میں کود کر مقابلہ کو سہ رخی بناد یا ہے ۔
ریاست میں پانچویں مرحلہ میں 6 مئی کوسیتامڑھی ، مدھوبنی ، مظفر پور ، سارن اور حاجی پور ( محفوظ) نشستوں پر رائے دہی ہوگی ۔ بین الاقوامی طور سے متھلا پینٹنگ اور مکھانا کے لئے مشہور مدھوبنی میں این ڈی اے کی جانب سے موجودہ رکن پارلیمنٹ حکم دیو نارائن یادو کے بیٹے اشوک کمار یادو امیدوار بنائے گئے ہیں ۔
حکم دیو نارائن یادو نے لوک سبھا میں چار مرتبہ مدھوبنی کی نمائندگی کی ہے ۔ وہیں راشٹریہ جنتادل ( آرجے ڈی ) قیادت والی مہا گٹھ بندھن کی حلیف جماعت کانگریس ، ہندوستانی عوام مورچہ ( ایچ اے ایم ) ،راشٹریہ لوک سمتا پارٹی ( آر ایل ایس پی ) اور ویکاس شیل انسان پارٹی ( وی آئی پی ) کے مابین نشستوں کے اتحاد کے تحت مدھوبنی لوک سبھا نشست وی آئی پی کے حصے میں گئی ہے ۔ وی آئی پی نے یہاں سے سابق آرجے ڈی لیڈر بدری ناتھ پوربے کو ٹکٹ دیا ہے ۔
کبھی کانگریس اور بائیں بازو کا گڑھ رہے مدھوبنی نشست پر ڈاکٹر شکیل احمد کے انتخاب میں آزادانہ طور پر لڑنے سے مقابلہ سہ رخی اور دلچسپ ہوگیا۔ ڈاکٹر احمد کانگریس کی جانب سے دو مرتبہ یہاں سے رکن پارلیمنٹ رہ چکے ہیں۔ رابڑی دیوی کی حکومت میں وزیر صحت اور مرکز کی منموہن حکومت میں مواصلات اور وزیرمملکت برائے داخلہ کی ذمہ داریاں بھی سنبھال چکے ہیں ۔ شکیل احمد مدھوبنی نشست سے کانگریس کے ٹکٹ پر انتخاب لڑنا چاہتے تھے لیکن مہا گٹھ بندھن میں یہ نشست وی آئی پی پارٹی کے کھاتے میں جانے کے بعد انہوں نے کانگریس کے سینئر ترجمان کے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ۔ مہا گٹھ بندھن کے امیدوار کا حوالہ دیتے ہوئے احمد نے کہا تھاکہ امیدوارکمزور ہے اور وہ این ڈی اے کے اشوک کمار یادو کو روک نہیں پائیں گے اس لئے مدھوبنی کے عوام نے ان سے یہاں سے انتخاب لڑنے کی درخواست کی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ اگر وہ مدھوبنی سے انتخاب نہیں لڑتے ہیں تو یہاں کوئی مقابلہ نہیں ہوگا اور مقابلہ یک طرفہ ہوجائے گا۔
مدھوبنی بہار کے دربھنگہ ڈویژن کا ایک اہم شہر اور ضلع ہے ۔ دربھنگہ اور مدھوبنی کو متھلا تہذیب کا مرکز مانا جاتاہے ۔ سال1952میں مدھوبنی نشست دربھنگہ ۔ مشرقی کے نام سے جانی جاتی تھی۔ سال 1952 میں پہلے عام انتخاب میں یہاں سے کانگریس کے امیدوار انیرودھ سنگھ رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے ۔ سال 1957 میں بھی انہیں ہی کامیابی حاصل ہوئی، سال1962 میں پرجا سوشلسٹ پارٹی کے یوگیندر جھا ،1967 میں مشترکہ سماج وادی پارٹی کے شیو چندرجھا اور1971 میںکانگریس کی ٹکٹ پر سابق وزیراعلیٰ جگن ناتھ مشر رکن پارلیمنٹ بنے تھے ۔
سال 1977 میں اس نشست سے جنتا پارٹی کی لہر میں بھارتیہ لوک دل کے حکم دیو نارائن یادو نے کامیابی حاصل کی تھی ۔ سال1980 میں یہاں سے کانگریس کے ٹکٹ پر شفیق اللہ انصاری کامیاب ہوئے ۔ سال 1984 میں کانگریس کے عبد الحنان انصاری ، 1989 اور1991 میںکمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے بھوگیندر جھا،1996 میں سی پی آئی کے چتورا نن مشر،1998 میں کانگریس کے شکیل احمد منتخب ہوئے ۔
سال 1999 میں حکم دیو نارائن یادو نے مدھوبنی کی سرزمین پر کانگریس امیدوار شکیل احمد کو شکست دے کر بی جے پی کا کمل پہلی مرتبہ کھلایا تھا۔ سال2004 میں کانگریس کے شکیل احمد نے ایک مرتبہ پھر کامیابی حاصل کی ۔ سال 2009 اور 2014میں بی جے پی کے حکم دیو نارائن یادو مسلسل دو مرتبہ اس نشست پر فاتح رہے ۔سال 2014 کے عام انتخاب میں بی جے پی امیدوار یادو نے آرجے ڈی امیدوار عبد الباری صدیقی کو سخت مقابلے میں 20 ہزار535 ووٹوں سے شکست دی ۔جنتادل یونائٹیڈ ( جے ڈی یو ) امیدوار پروفیسر غلام غوث تیسرے نمبر پر رہے ۔ اس مرتبہ عام انتخاب میں حکم دیو نارائن یادو اور عبد الباری صدیقی مدھوبنی کی سیاست سے روپوش ہیں۔ مسٹر صدیقی دربھنگہ سے اپنی قسمت آزمارہے ہیں۔
مدھوبنی پارلیمانی حلقہ کے تحت اسمبلی کی چھ نشستیں ہرلاکھی ، بینی پٹی ، بسفی ، مدھوبنی ، کیوٹی اور جالے آتی ہیں۔ گذشتہ اسمبلی انتخاب میں ان میں سے تین نشستیں آرجے ڈی نے ، ایک بی جے پی نے ، ایک کانگریس اور ایک نشست پر راشٹریہ لوک سمتا پارٹی ( آر ایل ایس پی ) نے کامیابی حاصل کی تھی ۔ بسفی سے فیاض احمد ( آرجے ڈی ) مدھوبنی سے سمیر کمار مہاسیٹھ ( آرجے ڈی ) ، کیوٹی سے فراز فاطمی ( آرجے ڈی ) جالے سے جیویش کمار ( بی جے پی ) ، بینی پٹی سے بھاو¿نا جھا ( کانگریس ) اور ہرلاکھی سے سدھانشوی شیکھر ( آر ایل ایس پی) سے رکن اسمبلی ہیں۔رواں انتخاب میں مدھوبنی سے کل17 امیدوار انتخابی میدان میں قسمت آزمارہے ہیں۔ اس حلقہ میں قریب 17 لاکھ 80 ہزار ووٹر ہیں جن میں قریب نولاکھ 39 ہزار مرد اور آٹھ لاکھ 41 ہزار خواتین شامل ہیں۔ اس نشست پر یادو اور مسلم ووٹروں کی اچھی خاصی تعداد ہے اور انتخابی نتائج پر برہمن اور انتہائی پسماندہ طبقات کے ووٹروںکاگہرا اثر رہتاہے ۔
ڈاکٹر شکیل احمدکی بطورآزاد امیدوار آمد ، مدھوبنی میں سہ رخی مقابلہ
- Advertisement -
- Advertisement -