Thursday, April 24, 2025
Homeٹرینڈنگاگزٹ پول کے بعد ای وی ایم ایس کی غیر مجاز منتقلی...

اگزٹ پول کے بعد ای وی ایم ایس کی غیر مجاز منتقلی ، بی جے پی کی راہیں ہموار

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ ہندوستان کے 17 ویں پارلیمانی انتخابات کے نتائج صرف چند گھنٹے دور ہیں لیکن اتوار کو جیسے ہی 7 ویں مرحلے کے انتخابات ختم ہوئے تمام ٹی وی چینلیز نے اپنے اپنے اگزٹ پول کے نتائج نہ صرف ظاہر کردیئے بلکہ ہر چینل مودی کی واپسی کی خبروں کو عوام تک پہنچانے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہا تھا ۔

اگزٹ پول کے نتائج نے بی جے پی کے حق میں ایسی واضح اکثریت ظاہر کردی ہے کہ مودی کاد وسری میعاد کیلئے ہندوستان کا وزیراعظم بننا تقریباطے ہے اگر ٹی وی چینلز کے بس میں ہوتا تو وہ شاید مودی کے دوسرے میعاد کے نئے وزیراعظم کی حلف برداری کی تقریب کی بھی تفصیلات نشر کردیتے ۔

اگزٹ پول پر ایک نظر ڈالی جائے تو انداز ہوتا ہے کہ ٹائمز ناؤاور وی ایم آر نے بی جے پی اور اس کی حلیف جماعتوں کو 305 نشستوں پر کامیابی کی پیش قیاسی کردی ہے جبکہ کانگریس اور اس کے حامیوں کو 132 نشستںو اور دیگر کو 104 نشستوں پر کامیابی ظاہر کیا ہے ۔ دوسری جانب آر بھارت اور جن کی بات نے بی جے پی کے حق میں 305 ، کانگریس کو 124 اور دیگر کو 113 نشستوں پر فاتح قرار دیا ہے ۔

اسی طرح اے بی پی اور نیلسن نے بی جے پی کو267 ، کانگریس 127 اور دیگر کو 148 نشستوں پر کامیابی ظاہر کیا ہے ۔ نیوز 18 اور آئی پی ایس او ایس نے بی جے پی کو 336 نشستوں ، کانگریس کو صرف 82 اور دیگر کو124 نشستوں پر کامیاب ہونے کی خوش خبری سنائی ہے ۔ ایک اور نیوز چینلس چانکیہ نیوز 24 نے بی جے پی اور اس کے حامیوں کو 350 نشستوں پر کامیابی کی خوش خبری سنائی ہے ۔

اگر سی این این آئی بی این کی رپورٹ کی بات کریں تو یہاں این ڈی اے کو 270 تا 282 نشستوں کے حصول کے اعداد و شمار درج کئے ہیں جبکہ یو پی اے کو 92 تا 102 نشستوں پر کامیابی کی بات کہی ہے ۔ این ڈی ٹی وی نے بی جے پی کے حق میں 302 اور کانگریس کے حق میں 127 نشستوں کی بات کہی ہے ۔ این ڈی ٹی وی جو کہ پول آف پول کے ذریعہ اپنے اعداد و شمار ظاہر کرتا ہے اس نے بھی بی جے پی اور ا سکے حلیف جماعتوں کیلئے 302 نشستوں کی خوش خبری سنائی ہے ۔

 اگزٹ پول کے مطابق بی جے پی اور اس کے حمایتوں کے دوبارہ اقتدار میں آنے کی پیش قیاسی کی جارہی ہے اور اگر ایسا ہوا تو شائد نتائج پہلے ہی سے منصوبہ بند طریقے سے منظر عام پر لائے جارہے ہیں اور اس پر کوئی حیرانگی بھی نہیں ہوگی کیونکہ جس طرح ایک جانب ای وی ایم ایس کی کارکردگی پر پہلے ہی انگلیاں اُٹھ چکی ہیں تو دوسری جانب گذشتہ چند دنوں کے دوران ملک کے مختلف علاقوں میں گاڑیوں میں ای وی ایم ایس کے پکڑے جانے کی خبریں بھی گشت کررہی ہیں ۔

ٹوٹیر پر اس وقت کئی ایسی ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں جن میں غیرمجاز افراد کی کاروں میں ای وی ایم ایس ایک مقام سے دوسرے مقام پر سفر کررہی ہیں ۔ ایک ویڈیو میں دکھایا جارہا ہے کہ کس طرح اترپردیش کے چندولی علاقے میں افراد کا ایک گروپ ووٹنگ مشینوں اور وی وی پی اے ٹی مشینوں کو دکان میں جمع کررہا ہے ۔ ایک اور ویڈیو جو کہ عام آدمی پارٹی کے کارکن نے وائرل کی ہے جس میں اس نے الزام لگایا ہے کہ پنجاب میں کس طرح ایک کار میں 2 ای وی ایم ایس اور وی وی پی اے ٹی مشینیں پڑی ہوئی ہے اس خاتون کارکن نے بی جے پی پر الزام بھی لگایا ہے ۔

ایک اور ویڈیو پانی پت عآپ کے صارف کے نام سے وائرل ہوا ہے جس میں جھانسی سے ای وی ایم ایس کے منتقل ہونے کی فلم بندی کی گئی ہے حالانکہ عہدیداروں نے کہا ہے کہ یہ اضافی مشینیں ہیں لیکن ان اضافی مشینوں کو خانگی گاڑیوں میں منتقل کیوں کیا جارہا ہے اس سوال پر انہوں نے کوئی اطمینان بخش جواب نہیں دیا ۔ بی ایس پی کے لوک سبھا امیدوار افضل انصاری نے بھی الزام لگایا ہے کہ ای وی ایم ایس مشینوں کو تبدیل کیا جارہا ہے تاکہ برسراقتدار حکومت مطلوبہ نشانہ حاصل کرسکے ۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ای وی ایم ایس مشینوں کی منتقلی میں کوئی بدعنوانی نہیں کی جارہی ہے اور بی جے پی شفاف انتخابات کے بعد کامیابی حاصل کررہی ہے تو پھر اس سے زیادہ فکر مند نتیجہ کیا ہوسکتا جس حکومت نے 5 سال میں صرف وعدوں کے سبز باغ دکھاکر ہندوستانی معیشت ، تہذیب کو برباد کیا ہے اور ملک میں فرقہ پرستی کو ہوا دی ہے ، عوام دوبارہ اسی حکومت کا انتخاب کررہے ہیں ۔