Monday, April 21, 2025
Homeبین الاقوامیامریکہ کے سائبر حملے  ایران نے مسترد کردئیے

امریکہ کے سائبر حملے  ایران نے مسترد کردئیے

- Advertisement -
- Advertisement -

تہران  ۔ امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی اب سائبر حملوں کا رخ اختیار کررہی ہے جہاں امریکہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایران پر سائبر حملہ کیا ہے لیکن دوسری جانب  ایران نے امریکہ کے اس دعویٰ کو مسترد کردیا ہے۔ تہران نے کہا ہے کہ ایران پر دشمن کا کوئی بھی سائبر حملہ کامیاب نہیں ہوا۔ تفصیلات کے مطابق ایران کے وزیر اطلاعات و مواصلات جواد آزاری جاہ رومی نےٹوئٹ کرتے ہوئے کہا  انہوں نے سخت کوشش کی لیکن ایک بھی حملہ کامیاب نہیں ہوا۔میڈیا نے پوچھا کہ ایران کے خلاف سائبر حملوں میں کتنی صداقت ہے جس پر جواد آزاری جاہ رومی نے کہاگذشتہ برس ہم نے قومی فائر وال سے 33 ملین حملے ناکام بنائیں ہیں۔جواد آزاری جاہ رومی نے ان حملوں کو سائبر دہشت گردی کہا ہے۔یہ موقف ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب گذشتہ روز امریکی اخباروں نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکہ کے سائبر کمانڈ کی جانب سے ایران کے میزائل کنٹرول سسٹم اور جاسوسی نیٹ ورک پر سائبر حملے کیے گئے ہیں۔امریکی اخبارواشنگٹن پوسٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈرون گرائے جانے کے بعد ایران کے خلاف جوابی فوجی کارروائی کا حکم تو واپس لے لیا تھا تاہم امریکی سائبر کمانڈ کو خفیہ طور پر ایران میں سائبر حملوں کا اختیار دیا۔

امریکی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ امریکی سائبر کمانڈ نے یہ آن لائن حملے ایرانی انٹیلیجنس گروپ کے خلاف کیے جس کے بارے میں امریکی حکام یہ کہہ رہے تھے کہ اس نے حالیہ ہفتوں میں خیلج میں تیل کے ٹینکروں پر حملے کیے تھے۔واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی سائبر کمانڈ کے عہدیداروں نے  ان حملوں کی تیاری میں اگر مہینوں سے نہیں تو کئی ہفتوں سے ضرور مصروف تھے۔اخبار کے مطابق ان کو اس معاملے سے متعلق معلومات رکھنے والے دو افراد نے بتایا کہ خلیج عمان میں تیل کے دو ٹینکروں پر حملوں کے بعد یہ سائبر حملے امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان کی تجویر پر کیے گئے۔دوسری جانب نیو یارک ٹائمز نے کہا ہے امریکہ نے وہی حربہ استعمال کیا جو پہلے ایران کرتا رہا ہے۔وائٹ ہاﺅس اور سائبر کمانڈ نے ان رپورٹوں پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا تاہم وزارت دفاع کی ترجمان ایلیسا اسمتھ نے اعتراف کیا ہے کہ سائبر حملے ہماری پالیسی کا حصہ ہیں۔ یہ سیکیورٹی کارروائی  کا اٹوٹ حصہ ہیں۔ خفیہ اداروں کی سرگرمیوں اور سائبرا سکیموں کے بارے میں کوئی گفتگو نہیں کرتا۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق حالیہ برسوں کے دوران سائبر سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ایرانی ہیکرز نے خلیج میں موجود امریکی بحری بیڑے کے جہازوں پر نصب کمپیوٹر سسٹم کو ہیک کرنے کی کوشش بھی کی۔امریکی چینل  اے بی سی کے مطابق ایرانی ہیکرز نے امریکہ کے بنیادی ڈھانچے اور امریکی حکام کے خلاف سائبر حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ ایران پر مزید بڑی پابندیاں لگائی جائیں گی۔ایران جوہری پروگرام نہیں چلا سکتا۔

ٹرمپ نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میں اس دن کے انتظار میں ہوں جب ایران سے پابندیاں اٹھا لی جائیں گی اور وہ ایک بہتر اور خوشحال ملک بن جائے گا۔ یہ جتنا جلدی ہو اتنا ہی بہتر ہے۔ امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا امکان تاحال موجود ہے۔ امید کا اظہار کیا کہ ایران ہوشیار ہے اور اسے اپنے لوگوں کی پرواہ ہے۔صدر ٹرمپ نے کہا ایران امیر ملک بن سکتا ہے اگر وہ اپنا نیوکلئر پروگرام چھوڑ دے۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ ایران کے ساتھ ایک نیا آغاز چاہتے ہیں۔یاد رہے کہ امریکی چینل این بی سی کے چک ٹوڈ ےکے ساتھ میٹ دی پریس پروگرام میں صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ امریکہ ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا لیکن اگر جنگ ہوئی تو ایران کا نام و نشان مٹ جائے گا لیکن وہ ایسا نہیں کرنا چاہتے ہیں۔