Thursday, April 24, 2025
Homeٹرینڈنگنیو انڈیا نہیں پرانا ہندوستان لوٹا دیجئے

نیو انڈیا نہیں پرانا ہندوستان لوٹا دیجئے

تبریز کی موت کی پارلیمنٹ میں گونج

- Advertisement -
- Advertisement -

رانچی ۔ جھارکھنڈ کے سرائے کیلا میں ہجومی تشدد کے ذریعہ ایک مسلم نوجوان کا قتل کر دیا گیا جس سے علاقے میں ماحول بہت کشیدہ ہیں۔ یہ معاملہ راجیہ سبھا میں بھی اٹھایا گیا۔ ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے اس ہجومی تشدد کے واقعہ پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جھارکھنڈ لنچنگ اور تشدد کا کارخانہ بن گیا ہے۔ ہر ہفتے وہاں دلت اور مسلمان مارے جاتے ہیں۔ سب کا ساتھ سب کا وِکاس کی لڑائی میں ہم نریندر مودی کے ساتھ ہیں، لیکن اسے دیکھنے کے لئے لوگ ہونے چاہئیں۔راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے مرکز کی مودی حکومت سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ نیو انڈیا کو اپنے پاس رکھیے اور ہمیں اپنا پرانا ہندوستان لوٹا دیجیے۔ وہ ہندوستان جہاں محبت اور تہذیب تھی۔ جب مسلمان اور دلت مشکل میں ہوتے تھے تو ہندووں کو بھی درد محسوس ہوتا تھا۔ جب کوئی تکلیف ہندووں کی نظر میں آتی تھی تو مسلم اور دلت ان کے لئے آنسو بہاتے تھے۔غلام نبی آزادی نے مزید کہا کہ پرانے ہندوستان میں نفرت، غصہ یا جھوٹے الزامات نہیں تھے۔ نیو انڈیا وہ ہے جہاں انسان ایک دوسرے کے دشمن ہیں۔ آپ جنگل میں جانوروں سے نہیں ڈریں گے، لیکن آپ ایک کالونی میں انسانوں سے ڈریں گے۔ ہمیں وہ ہندوستان دیں جہاں ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی ایک دوسرے کے لئے جیتے ہیں۔

یاد رہے کہ جھارکھنڈ کے کھارساون ضلع میں ہجوم نے چوری کے شک میں ایک مسلم جوان کی بے رحمی سے پٹائی کی۔تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ 18 جون کا ہے جہاں مسلم جوان کوکئی گھنٹوں تک پیٹا گیا اور اس کے بعد اس کو پولیس کو سونپ دیا گیا۔ پٹائی کی وجہ سے ایک مقامی دواخانہ میں 22 جون کو نوجوان کی موت ہو گئی۔مرنے والے کی شناخت 24 سال کے تبریز انصاری کے طور پر کی گئی ہے۔ اس واقعہ کے کئی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو ئے ہیں، جن میں سے ایک ویڈیو میں ایک شخص تبریز انصاری کو لکڑی کے ڈنڈے سے پیٹ رہا ہے۔ایک دوسرے ویڈیو میں تبریز سے جبراً ‘ جئے شری رام ‘ اور ‘ جئے ہنومان ‘ کے نعرے لگانے کا حکم دے رہا ہے۔ہجوم کی جانب پیٹے جانے کے بعد 18 جون کو تبریز کو پولیس کو سونپ دیا گیا تھا اور وہ تبھی سے عدالتی حراست میں تھا۔ اس کی طبیعت بگڑنے پر اس کو 22 جون کو دواخانہ منتقل کیا گیا، جہاں اس کی موت ہو گئی۔تبریز انصاری کی موت کے بعد ایک ملزم پپو منڈل کو گرفتار کر لیا گیا۔ تبریز انصاری پونے میں ویلڈر اور مزدور کے طور پر کام کرتا تھا اور اپنے خاندان کے ساتھ عید منانے کے لئے جھارکھنڈ کے کھارساون ضلع میں اپنے گاوں آیا تھا۔ اس دوران انصاری کے خاندان نے اس کی شادی بھی طے کر دی تھی۔

18 جون کی رات وہ دو لوگوں کے ساتھ جمشیدپور گیا تھا۔ جھارکھنڈ کے ایک کارکن اورنگ زیب انصاری نے کہا ہے کہ تبریز کو نہیں معلوم تھا کہ وہ دو لوگ اس کو کہاں لے جا رہے ہیں۔ اورنگ زیب انصاری نے کہا کہ انصاری کو چالاکی سے لے جایا گیا۔انصاری کے ساتھ کے دونوں لوگ بھاگ کھڑے ہوئے تھے جبکہ ہجوم نے تبریز کو پکڑ لیا اور اس کی پٹائی شروع کر دی۔ اس ہجوم میں سے ایک شخص کے ذریعے تبریز کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے، ‘ گھر میں گھسے گا۔ اس ویڈیو میں تبریز چوری کے الزامات سے انکار کر رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ ان دو لوگوں نے ایسا کیا اور اس کو موٹرسائیکل کے پاس انتظار کرنے کو بولا تھا۔ویڈیو کے آخر میں شخص کہہ رہا ہے، میں کچھ نہیں جانتا۔ اس پر ہجوم اس کو جئے شری رام اور جئے ہنومان کے نعرے لگانے کو کہہ رہی ہے۔ تبریز کے ایک رشتہ دار مقصود عالم نے کہا ہے کہ انہوں نے اس کی (تبریز) پٹائی کی اور بعد میں اس کو پولیس کو سونپ دیا۔ اس پر چوری کا الزام لگایا گیا لیکن یہ فرقہ وارانہ حملہ تھا۔ اس کو پیٹا گیا کیونکہ وہ مسلم تھا۔ انہوں نے اس سے بار بار جئے شری رام اور جئے ہنومان کے نعرے لگوائے۔میری مانگ ہے کہ مجرموں کو گرفتار کیا جائے۔