Sunday, June 8, 2025
Homeبیناتsportsہند ۔ ویسٹ انڈیز مقابلے میں دھونی پر توجہ مرکوز

ہند ۔ ویسٹ انڈیز مقابلے میں دھونی پر توجہ مرکوز

- Advertisement -
- Advertisement -

مانچسٹر ۔ آئی سی سی کے رواں ورلڈ کپ کی دوسری ناقابل تسخیر ہندوستانی کرکٹ ٹیم کا کل خستہ حال ویسٹ انڈیز سے مقابلہ ہوگا جہاں ٹیم کے سابق کپتان مہیندر سنگھ دھونی کا انداز اور ان کا مقام ٹیم انتظامیہ کیلئے اہم موضوع ہوگا۔ ہندوستانی کرکٹ ٹیم جس نے اب تک کھیلے گئے پانچ مقابلوں میں چار فتوحات حاصل کی ہیں جبکہ نیوزی لینڈ کے خلاف اس کے مقابلہ بارش کی نذر ہوگیا۔ کل کھیلے جانے والے مقابلے میں ویسٹ انڈیز جوکہ اپنے دن کسی بھی ٹیم کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے، اس کے خلاف ہندوستانی ٹیم تن آسانی کا مظاہرہ نہیں کرسکتی۔

ہندوستانی ٹیم کیلئے سب سے اہم وکٹ کیپر بیٹسمین مہیندر سنگھ دھونی کی بیٹنگ کا انداز اور ان کا مقام طئے کرنا اہم ہوگا کیونکہ افغانستان کے خلاف کھیلے گئے مقابلے میں دھونی نے انتہائی سست بیٹنگ کی تھی، جیسا کہ انہوں نے 52 گیندوں میں صرف 28 رنز بنائے تھے۔ دھونی کے اس طرز رسائی پر کئی لوگوں نے تنقید کی جس میں ٹیم کے سابق کپتان سچن تنڈولکر بھی شامل ہیں جنہوں نے دھونی کے اس طرز رسائی پر اپنی ناراضگی بھی ظاہر کی تھی حالانکہ سچن کی اس ناراضگی کو سوشیل میڈیا پر دھونی کے مداحوں نے آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے سچن کو ہی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

ہندوستانی ٹیم انتظامیہ اس حقیقت سے بخوبی واقف ہے کہ ٹیم کے پاس اب صرف چار مقابلے باقی ہیں اور سیمی فائنل میں رسائی کے امکانات کو مستحکم کرنے سے قبل دھونی کے بیٹنگ مقام اور ان کے طرز رسائی کو بھی واضح کرنا ضروری ہے، کیونکہ جئے دیو کو وکٹ پر کچھ وقت دیا جانا ضروری ہے جس کے بعد وہ اپنے اختراعی انداز میں تیزی سے رنز بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ٹیم کے آل راؤنڈر ہاردک پانڈیا کو ایک سے زائد موقع پر نمبر 4 پر اس وقت بیٹنگ کیلئے استعمال کیا گیا، جب ٹیم کو تیزی سے رنز بنانے کی ضرورت تھی، تاہم یہ فارمولہ افغانستان کے خلاف ناکام رہا، کیونکہ پانڈیا پر بھی ہر گیند کو باؤنڈری کے باہر پہونچانے کا دباؤپڑ رہا ہے جس سے ان کی بیٹنگ بھی متاثر ہورہی ہے۔

کپتان ویراٹ کوہلی اور کوچ روی شاستری ہنوز ریشپھ پنت کو ٹیم میں شامل کرنے کے حق میں دکھائی نہیں دے رہے ہیں، کیونکہ ہنوز ان کی شمولیت سے متعلق کوئی اشارہ نہیں ملا ہے، لہذا وجئے شنکر کی قطعی گیارہ کھلاڑیوں میں موجودگی یقینی دکھائی دے رہی ہے۔ دھونی کیلئے ویسٹ انڈیز کے فاسٹ بولروں کے خلاف رنز بنانا کسی قدر آسان ہوگا کیونکہ دھونی دھیمی رفتار کے بولروں کے خلاف خود کو آرام دہ محسوس نہیں کرتے جوکہ افغانستان کے خلاف واضح نہیں ہوا ہے۔ آئی پی ایل میں ان کے شاندار مظاہروں اور ورلڈ کپ میں سست رفتار بیٹنگ کا انداز بھی موضوع بحث بنا ہوا ہے۔

چینائی سوپر کنگس کی قیادت کرتے ہوئے دھونی نے خاص کر ہندوستان کے غیرتجربہ کار مقامی بولروں کو نشانہ بنایا ہے جبکہ بین الاقوامی سطح پر بڑے ناموں کے بولروں کے خلاف انہوں نے محتاط کرکٹ کھیلی ہے۔ ربادا اور جوفرا آرچر جیسے بولروں کے خلاف انہوں نے کوئی جوکھم نہیں اٹھایا۔ یہی وجہ ہے کہ نشانہ کے تعاقب میں دھونی کامیاب رہے۔ ہندوستانی ٹیم کیلئے روہت شرما اور لوکیش راہول کی جوڑی ٹیم کو بہتر شروعات فراہم کرنے میں کامیاب ہورہی ہے تو دوسری جانب ویراٹ کوہلی نمبر 3 پر ایک سے زائد مرتبہ نصف سنچریاں اسکور کرچکے ہیں لیکن وہ ہنوز ٹورنمنٹ کی پہلی سنچری سے دور ہیں۔

دوسری جانب ویسٹ انڈیز جو پہلے ہی سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہوچکی ہے، وہ ہندوستان کے خلاف کامیابی کے ذریعہ اپنے وقار کو بلند کرنے کیلئے کوشاں ہوگی۔ گیل بمقابلہ جسپریت بمراہ توجہ کا مرکز ہوگا جس کے بعد کلدیپ یادو اور یوزویندر چہل کے خلاف شمرون ہٹمائر اور پورن جیسے نوجوان ویسٹ انڈیز کے بیٹسمنوں کے مظاہرے بھی توجہ کا مرکز ہوں گے۔ نشانہ کے تعاقب میں کارلوس براتھویٹ نے نیوزی لینڈ کے خلاف خطرناک اننگز کھیلتے ہوئے خطرہ کی گھنٹی بجا دی ہے۔