نئی دہلی۔ انکم ٹیکس میں بڑی راحت کی امید لگائے عام آدمی کوآج بجٹ سے کافی مایوسی ہوئی۔ حکومت نے عبوری بجٹ میں پانچ لاکھ روپے تک کی آمدنی پر ٹیکس میں صدفیصد چھوٹ دینے کا اعلان کیا تھا اور عوام کو اس میں ترمیم کی امید تھی لیکن بجٹ میں اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے ۔
وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے نریندر مودی حکومت کے دوسرے دورکا پہلا عام بجٹ پیش کرتے ہوئے ٹیکس سلیب میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔ حالانکہ راست ٹیکس ریونیو میں اضافہ کے لئے 2019-20 کے بجٹ میں محصول کے ذریعہ سے امیروں پر ٹیکس کا بوجھ بڑھایا گیا ہے ۔
پہلے ایک کروڑ روپے سے زیادہ کی قابل ٹیکس آمدنی والے افراد کو انفرادی ٹیکس پر پندرہ فیصد محصول دینا پڑتا تھا۔نئے بجٹ میں ایک کروڑ روپے سے زیادہ اور دوکروڑ روپے تک کی آمدنی والوں کے لئے محصول 15فیصد ہی برقرار رکھا گیا ہے ۔ دوکروڑ سے زیادہ اور پانچ کروڑ روپے تک کی آمدنی والوں کے لئے محصول پندرہ فیصد سے بڑھ کر پچیس فیصدکردیا گیا ہے جب کہ پانچ کروڑ روپے سے زیادہ کی آمدنی والوں کے لئے محصول بڑھا کر37 فیصد کیا گیا ہے ۔ سیتارمن نے کہا کہ اسے دوکروڑ سے زیادہ اور پانچ کروڑ روپے تک کی سالانہ آمدنی والوں کو پہلے کے مقابلے میں تین فیصد اور پانچ کروڑ روپے سے زیادہ کی آمدنی والوں کو سات فیصد زیادہ ٹیکس دینا ہوگا۔
دو لاکھ روپے تک کی آمدنی والوں کے لئے ٹیکس سلیب میں کوئی تبدیلی نہیں کئے جانے سے یہ پہلے کی طرح ہی رہیں گے ۔ پانچ لاکھ روپے سالانہ سے زیادہ آمدنی پر ہی ٹیکس دہندگان ٹیکس کے دائرے میں آئیں گے ۔ پچھلے مالی سال میں ڈھائی سے پانچ لاکھ روپے کی آمدنی پر پانچ فیصد ٹیکس قابل ادائیگی تھا۔ پانچ لاکھ روپے سے زیادہ او ردس لاکھ روپے تک کی آمدنی پر ٹیکس 20 فیصد لگتا تھا۔ دس لاکھ روپے سے زیادہ پر انکم ٹیکس 30 فیصد تھا۔ اس طرح پانچ لاکھ روپے سے ایک روپیہ بھی آمدنی زیادہ ہوجانے پر رقم انکم ٹیکس کے دائرے میں آجائے گی۔