Wednesday, April 23, 2025
Homeبین الاقوامیشامی پناہ گزینوں کو ترکی سے بھی بے دخل کرنے کا خوف

شامی پناہ گزینوں کو ترکی سے بھی بے دخل کرنے کا خوف

- Advertisement -
- Advertisement -

استنبول ۔ شام میں جنگ اوربدامنی سے جانیں بچا کر ترکی میں پناہ لینے والے شامی پناہ گزینوں کے لیے اب ترکی کی سرزمین بھی تنگ ہونی شروع ہو گئی ہے۔ ترکی نے شامی پناہ گزینوں کی میزبانی سے منہ پھیرلیا ہے جس کے بعد پناہ گزین ترکی سے بے دخل کئے جانے کے خوف میں مبتلاءہیں۔

تفصیلات کے مطابق حال ہی میں ترک صدر رجب طیب ایردوغان اور وزیر داخلہ کے بیانات کے بعد استنبول اور دوسرے شہروں میں پولس عہدیداروں کی تعداد بڑھا دی گئی ہے۔ استنبول میں خاص طورپر شامی پناہ گزینوں کی چھان بین کی جا رہی ہے۔پولس ایسے شامی باشندوں کی تلاش میں ہے جن کے پاس ترکی میں پناہ لینے کا سرکاری ثبوت نہیں ہے۔ مقامی سطح پراس قانونی دستاویز کوکیملک کہا جاتا ہے۔ ایسے شامی شہری جن کے پاس یہ دستاویز نہیں ہیں انہیں طاقت کے ذریعہ یا تو ملک سے نکال دیا جائے گا یا انہیں ترکی کے کسی دوسرے علاقے میں دھکیل دیا جائے گا۔

شامی پناہ گزینوں نے واٹس ایپ کے ذریعہ میڈیا کو مطلع کیا ہے کہ ہم رات کو اپنے گھروں سے باہر نکلنے سے ڈرتے ہیں۔ خدشہ ہوتاہے کہ پولس ہمیں گرفتار کرکے ملک سے نکال نہ دے۔ جب پولس کی تعداد زیادہ ہو تو اس وقت ہم کام کاج کے لیے اپنی ٹھکانوں سے باہر نہیں جا سکتے۔ترکی میں ایسے شامی پناہ گزینوںکی بھی ایک بڑی تعداد موجود ہے جن کے پاس استنبول کے سوا کسی دوسرے علاقے میں عارضی قیام کی دستاویزات ہیں لیکن وہ روزگار کے حصول کی وجہ سے استنبول میں قیام کرنے پر مجبور ہیں۔

استنبول میں قیام کرنے والے شامی پناہ گزینوں جن کے پاس شہر میں قیام کا قانونی اجازت نامہ نہیں ہے انہیں بھاری جرمانوں کا بھی ڈر ہے۔ حال ہی میں ترک وزیرداخلہ سلیمان صویلو نے کہا تھا کہ پولےس استنبول میں چھاپے مار رہی ہے۔ غیرقانونی طورپر مقیم ہرشامی کو نہ صرف بے دخل کیا جائے گا بلکہ اسے جرمانہ کیا جائے گا۔حال ہی میں ترک صدر رجب طیب ایردوغان نے اپنے ملک میں عارضی طورپرآباد شامی پناہ گزینوں کو علاج کے لیے دی گئی مراعات اور دواخانوں میں دیئے گئے ٹیکسوں کی چھوٹ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔