نئی دہلی ۔ ہندوستان میں ہجومی تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف 2 دن قبل ہی وزیر اعظم نریندر مودی کی مخالفت جہاں فلمی، سماجی، سیاسی، صحافتی و کاروباری 49 شخصیات نے کھلا مکتوب لکھا تھا وہیں آج 62 افراد نے مودی کی حمایت میں اپنے مکتوبات روانہ کئے ہیں اور جن افراد نے مخالفت میں مکتوب روانہ کیا تھا ان پر بھی شدید تنقید کی ہے۔ ہندوستان بھر کی اہم شخصیات کی جانب سے وزیر اعظم کے نام لکھے گئے کھلے خط میں نریندر مودی سے تشدد کے واقعات کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق مذکورہ شخصیات کی جانب سے لکھے گئے خط میں وزیر اعظم سے مطالبہ کیاگیا تھاکہ وہ ملک بھر میں جے شری رام کے نعرے سے متعلق تشدد کے واقعات کی روک تھام کریں، جن میں مسلمانوں سمیت نچلی ذات کے ہندوو ¿ں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔اہم شخصیات کی جانب سے لکھے گئے کھلے خط میں نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے اعداد و شمار بھی شامل کیے گئے تھے اور کہا گیا کہ صرف 2016 میں ہندوستان بھر میں 816 دلتوں پر ہجوم نے تشدد کیا۔
نریندر مودی کے نام لکھے گئے خط میں حالانکہ انہوں نے وزیر اعظم کی جانب سے تشدد کی مذمت سے متعلق پارلیمنٹ میں دیے گئے بیانات کی تعریف بھی کی گئی تاہم انہوں نے مطالبہ کیا کہ بات صرف مذمت کرنے سے نہیں چلے گی۔کھلے خط میں ان شخصیات نے ہجومی تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش ظاہر کی تھی اور کہا تھا کہ جے شری رام کے نعرے کے تحت کیے جانے والے اس تشدد کے سنگین نتائج نکلیں گے، اس لیے ایسے واقعات کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔
49 شخصیات کی جانب سے نریندر مودی پر تنقید کیے جانے اور ملک بھر سے تشدد کو ختم کرنے کے مطالبے کے بعد اب تک دیگر 62 شخصیات نے ہندوستانی وزیر اعظم کی حمایت میں کھلا خط لکھا ہے۔ 49 شخصیات کی جانب سے نریندر مودی پر تنقید کیے جانے کے بعد اب 62 فلم سازوں، سماجی رہنماوں اورکاروباری شخصیات نے کھلا خط لکھ کر وزیر اعظم کی تعریف کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق نریندر مودی کی تعریف کرنے والی 62 شخصیات میں اداکارہ کنگنا رناوٹ، فلم سازمدھر بھنڈارکر، ڈانسر سونل مان سنگھ، نغمہ نگار پراسون جوشی اور موسیقار پنڈت وشوا موہن بھٹ سمیت دیگر شخصیات شامل ہیں۔نریندر مودی کی حمایت میں خط لکھنے والی شخصیات نے وزیر اعظم کے خلاف خط لکھنے والوں پرشدید تنقید کرتے ہوئے انہیں بکاو قرار دیا۔
وزیر اعظم کی حمایت میں خط لکھنے والی شخصیات نے مخالفت میں خط لکھنے والے افراد کے خط کو حقیقت سے بالاتر قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ہندوستان میں لسانی تشدد کے واقعات نہیں ہو رہے۔ نریندر مودی کی حمایت میں خط لکھنے والے افراد کے مطابق جب ماونواز باغی معصوم لوگوں کو نشانہ بناتے ہیں تو یہ لوگ خاموش رہتے ہیں اور اب بول رہے ہیں۔62 شخصیات نے 49 شخصیات کے خط میں بیان کیے گئے تشدد کے واقعات کو جھوٹا اور پروپیگنڈا قرار دیا۔ نریندر مودی کی حمایت کرنے والی شخصیات نے وزیر اعظم کی مخالفت کرنے والوں کو بکاوقرار دیتے ہوئے انہیں بے کاربھی قرار دیا اور کہا کہ آج کل ان لوگوں کے پاس کوئی کام نہیں، اس لیے من گھڑت باتیں کر رہے ہیں۔یاد رہے کہ ہندوستان میں گذشتہ 5 سال سے ہجومی تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ایسے واقعات میں زیادہ تر اقلیتی افراد یعنی مسلمان، عیسائی اور نچلی ذات کے ہندووں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔