حیدرآباد ۔ ٹک ٹاک کی وجہ سے آئے دن کوئی نہ کوئی تنازعہ منظر عام پر آ رہا ہے ہے کبھی تلنگانہ کے وزیر داخلہ محمود علی کے پوتے کا ویڈیو وائرل ہوتا ہے تو کبھی کوئی اور تنازعہ منظر عام پر آتا ہے لیکن اس وقت دو جونیئر ڈاکٹروں کا ٹک ٹوک ویڈیو وائرل ہوا ہے جس کے بعد ایک نیا تنازعہ کھڑا ہوا ہے ۔ جونیئر ڈاکٹروں کی جانب سے فرائض سے تساہل اور کام کے وقت ویڈیو بنانے پر جہاں عوام نے شدید تنقید کی ہے وہیں ارباب مجاز نے انہیں معطل کرتے ہوئے ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
گاندھی ہاسپٹل سے تعلق رکھنے والے دو جونیئر ڈاکٹرس جس میں ایک خاتون بھی شامل ہے انہوں نے ٹک ٹاک ویڈیو ریکارڈ کرتے ہوئے اسے سوشل میڈیا پر وائرل کیا ہے ۔ فزیو تھراپی شعبے سےتعلق رکھنے والے ان دو ڈاکٹروں کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سب سے پہلے انہیں معطل کردیا گیا ہے جس کے بعد فزیوتھراپی شعبے کے کے حکام کو اس کی تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے ۔ متعلقہ شعبہ کے اداروں نے ابتدائی تحقیق کے بعد یہ واضح کیا ہے کہ جن ڈاکٹروں نے ٹک ٹاک کا ویڈیو وائرل کیا ہے ان کا تعلق گاندھی میڈیکل کالج سے نہیں ہے بلکہ وہ یہاں انٹرنشپ کے لیے آئے ہیں اور ان کا تعلق دوسرے کالج سے ہے ۔
سرکاری ملازمین کی جانب سے اس طرح کا ویڈیو پہلی مرتبہ منظر عام پر نہیں آیا ہے بلکہ چند دن قبل کھمم مونسپل کارپوریشن کے ملازمین کی جانب سے بھی ایک ٹک ٹاک ویڈیو وائرل ہوا ہے جس پر کاروائی کرتے ہوئے ان ملازمین کی یومیہ تنخواہ کاٹ لی گئی تھی جبکہ حیدرآباد میں ریاست تلنگانہ کے وزیر داخلہ محمودعلی کے پوتے کا ویڈیو بھی وائرل ہوا ہے جس پر وزیر داخلہ نے اپنے پوتے کی حرکت پر معافی بھی مانگی ہے ہے۔