Sunday, June 8, 2025
Homeتازہ ترین خبریںوقف بورڈ کےارکان کی اہلیت کو چیالنج , ہائی کورٹ میں رٹ...

وقف بورڈ کےارکان کی اہلیت کو چیالنج , ہائی کورٹ میں رٹ درخواست کی گئی داخل

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ کے نامزد زمرہ کے چار ارکان کی اہلیت کو چیالنج کرتے ہوئے تلنگانہ ہائی کورٹ میں ایک رٹ درخواست داخل کی گئی ہے۔ درخواست گذار محمد یونس علی نے ادعا کیا کہ نامزد ارکان جس زمرہ کے تحت نامزد کئے گئے ہیں وہ اس پر کھرا نہیں اترتے۔صدرنشین وقف بورڈ مسٹر محمد سلیم کی عہدہ پر برقراری کے خلاف رٹ درخواست کے بعد ایک اور درخواست دائر کرتے ہوئے نہ صرف بورڈ کے چند ارکان کی اہلیت کو چیالنج کیا گیا ہے بلکہ بورڈ کی ازسر نوتشکیل کے لئے حکومت کو احکام جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

محترمہ ولادمیر خاتون ایڈوکیٹ کے توسط سے دائر کردہ درخواست میں انہوں نے ادعا کیا کہ حکومت تلنگانہ نے قانون وقف کی دفعہ 14 میں صراحت کردہ معیار کے مغائر نامزدگیاں کی ہیں۔ درخواست میں ادعا کیا گیا کہ قانون وقف 1995 (مرممہ 2013ء) کی دفعہ14(c) کے مطابق ریاستی حکومت کی جانب سے ایک ایسے فرد کو نامزد کیا جانا چاہئے جو ٹاو¿ن پلاننگ ےا بزنس منیجمنٹ، سوشیل ورک، فینانس یا ریونیو، اگریکلچر اور ترقیاتی سرگرمیوں میں پیشہ ورانہ تجربہ رکھتا ہوتاہم اس زمرہ میں جناب ملک معتصم کو نامزد کیا گیا ہے جو ایک سرکاری ٹیچر ہے۔ اسی طرح دفعہ 14(d) یہ کہتی ہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے شیعہ اور سنی اسلامی فقہ میں مسلمہ ماہرین میں ایک ایک فرد کو نامزد کیا جائے مگر اس زمرہ میں جناب وحید احمد ایڈوکیٹکو نامزد کیا گیا ہے جو ایک پراکٹیسنگ ایڈوکیٹ ہے۔ دفعہ 14(e) کے تحت اگرچہ حکومت نے جناب تفسیر اقبال آئی پی ایس کو نامزد کیا گیا مگر وہ ماضی میں مسلسل تین سے زائد اجلاسوں سے غیر حاضر رہے ہیں۔ درخواست میں یہ ادعا کیا گیا کہ ازروئے قانون وقف مذکورہ رکن ، بورڈ کی رکنیت سے محروم ہوگئے ہیں۔ درخواست گذار نے ادعا کیا کہ مرممہ قانون میں یہ التزام رکھا گیا ہے کہ بورڈ کی ہیئت میں کم از کم دو خواتین کو شامل کیا جانا چاہئے مگر ریاستی حکومت نے صرف ایک ہی خاتون محترمہ ڈاکٹر صوفیہ بیگم ایڈوکیٹ کو شامل کیا ہے اور بورڈ کی تشکیل کے سرکاری احکام میں یہ صراحت ہی نہیں کی گئی کہ انہیں کس زمرہ میں نامزد کیا گیا ہے جبکہ وہ کسی بھی الکٹورل کالج کی رکن نہیں ہیں جبکہتمام نامزد زمرہ میں پہلے ہی دوسرے ارکان کو شامل کردیا گیا ہے۔ یہاںیہ وضاحت ضروری ہے کہ نامزد زمرہ میں ایک سے زائد رکن کو شامل نہیں کیا جاسکتا ۔ اس طرح اس خاتون رکن کا انتخاب بھی نا موزوں ہے۔

 

درخواست میں ےہ بھی استدعا کی گئی کہ منتخب ارکان کے زمرہ کے تحت منتخب ہونے والے رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی، رکن اسمبلی مسٹر معظم خان رکن اسمبلی اور مسٹر ذاکر حسین جاوید کی رکنیت کے بارے میں حکومت تذبذب کا شکار ہے اور انہیں بورڈ کے اجلاس میں مدعو نہیں کیا جارہا ہے ۔ اس طرح بورڈ کی فعالیت ختم ہوکر رہ گئی ہے۔ درخواست میں استدعا کیا گیا ہے کہ بورڈ چونکہ عملاً غیر کارکردہوگیا ہے اس لئے سارے بورڈ کو ہی برخاست کرتے ہوئے تشکیل نو عمل میں لانے کی حکومت کو ہدایت دی جائے۔ محترمہ ولامیر خاتون نے بتایا کہ آج مقدمہ کی سماعت ہوئی اور آئندہ سماعت /8 اگست مقرر کی گئی ہے۔